تحریک انصاف بھی نیب کی پکڑ میں، صوبائی وزیر علیم خان گرفتار
6 فروری 2019
پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف بھی قومی احتساب بیورو یا نیب کی پکڑ میں آ گئی ہے۔ سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب کے سینیئر وزیر عبدالعیم خان کو بدھ چھ فروری کو نیب نے حراست میں لے لیا۔
اشتہار
پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات عبدالعلیم خان کو اس لیے گرفتار کیا گیا کہ قومی احتساب بیورو کے سامنے پیشی کے دوران وہ اس بارے میں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے کہ ان کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدنی سے بہت زیادہ کیسے ہیں۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
نیب کے ایک ترجمان نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بتایا کہ اس ادارے کی طرف سے علیم خان کے بارے میں مختلف حوالوں سے تفتیش کی جا رہی تھی، جن میں ان کے مبینہ طور پر ایک سمندر پار کمپنی سے تعلق کا معاملہ بھی شامل تھا۔
ترجمان کے مطابق، ’’عبدالعلیم خان کو آج بدھ کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ جب ان سے ان کے اثاثوں کے بارے میں سوالات پوچھے گئے، تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔‘‘
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ علیم خان سے وفاقی احتساب بیورو کی طرف سے آج کیے جانے والے سوالات کا سلسلہ تقریباﹰ دو گھنٹے تک جا ری رہا، جس کے بعد انہیں حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں ساتھ لے کر آنے والا گاڑیوں کا قافلہ انہیں لیے بغیر ہی واپس چلا گیا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق نیب نے گزشتہ برس جنوری میں ایسی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات اور ریکارڈ طلب کر لیے تھے، جو مبینہ طور پر ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے قائم کی گئی تھیں۔ ان کمپنیوں میں علیم خان کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری مونس الہٰی کی سمندر پار قائم کردہ کمپنیاں بھی شامل تھیں۔
پاکستان کے چند نجی نشریاتی اداروں کے مطابق علیم خان کے خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اپنی گرفتاری کے بعد علیم خان پنجاب کے سینیئر وزیر کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اس دوران علیم خان کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا گیا، ’’میں اپنی گرفتاری اور اپنے خلاف مقدمے سے متعلق قانونی جنگ عدالت میں لڑوں گا۔‘‘
یہ جدوجہد آسان نہیں، نواز شریف
06:18
صوبائی وزیر اطلاعات کا موقف
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو کے مطابق پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے علیم خان کی گرفتاری سے متعلق اس نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’نیب کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اہلکار یا بیوروکریٹ کو گرفتار کر سکے، جو غیر متناسب حد تک اثاثوں کا مالک ہو۔‘‘
چوہان نے اس بارے میں یہ بھی کہا، ’’علیم خان کوئی مشتبہ فرد نہیں ہیں اور ان کے خلاف نیب میں کوئی ریفرنس بھی دائر نہیں کیا گیا تھا۔‘‘
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک رہنما محمد زبیر نے عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی خبر پر اپنے رد عمل میں کہا، ’’یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔‘‘ عبدالعلیم خان کی گرفتاری پر پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھی فوری طور پر ایک بھرپور بحث شروع ہو گئی۔ اسی دوران نیب کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ علیم خان کو کل جمعرات کے روز نیب کی ایک عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
م م / ع س
پاکستان میں گزشتہ نو ماہ میں سیاسی نااہلیاں
28 جولائی 2017 کو پاکستان کے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ گزشتہ نو ماہ میں چار سیاسی رہنماؤں کی نااہلیوں کے عدالتی فیصلوں کی تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو جولائی 2017 میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اسی تناظر میں نواز شریف کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
جہانگیر ترین
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نےعمران خان، درمیان میں، اور جہانگیر ترین، تصویر میں انتہائی دائیں جانب، کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان دونوں کو اثاثے چھپانے، جھوٹ بولنے اور دوسرے ممالک سے فنڈز لینے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا جائے۔ اس کیس کا فیصلہ دسمبر 2017 میں سنایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press
نہال ہاشمی
اس سال فروری میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو عدلیہ کو دھمکانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ماہ سزائے قید بھی سنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/
نواز شریف پر تاحیات پابندی بھی
اس سال اپریل میں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے سنایا تھا۔ اس وقت 68 سالہ سابق وزیراعظم نواز شریف تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Muslim League
خواجہ آصف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور اب تک وزیر خارجہ چلے آ رہے خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔