پاکستانی حکام نے مذہبی جماعت ’تحریک لبیک‘ کو اپنا دھرنا ختم کرنے کی ڈیڈ لائن میں چوبیس گھنٹے کی توسیع کر دی ہے۔ یہ مذہبی جماعت گزشتہ دس دنوں سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والی ایک مرکزی شاہراہ کو بند کیے ہوئے ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بروز ہفتہ بتایا ہے کہ ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ سے تعلق رکھنے والے تقریبا دو ہزار افراد فیض آباد میں موجود ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ عدالت اور پھر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی طرف سے اس دھرنے کو ختم کرنے فیصلے کے بعد اس مذہبی جماعت کے مزید کارکن فیض آباد پہنچ گئے ہیں۔
ایسا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر سکیورٹی فورسز طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو اس سے تشدد پھیل سکتا ہے۔
اسی تناظر میں پاکستانی وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے دھرنے میں شریک مظاہرین کو مزید وقت دینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’اگر مظاہرین ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کریں گے تو یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کے بعد یہ لازمی ہے کہ اس دھرنے کو ختم کر دیا جائے۔
ایک سرکاری اہلکار خالق عباسی کے بقول ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے حامی مظاہرین لوہے کی سلاخوں اور ڈنڈوں سے لیس ہیں جبکہ ڈپٹی کشمنر نے بتایا ہے کہ کچھ مظاہرین کے پاس اسلحہ بھی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کو اشتعال انگیزی یا دارالحکومت میں کسی قسم کی بدامنی پھیلانے سے روکنے کی خاطر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ بیشتر راستوں کو کنٹینرز کے ذریعے بند کر دیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں جڑواں شہروں کے باسیوں کی روزرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
قبل ازیں عدالت نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو دھرنے کو ختم کروانے کی ہدایت جاری کیں تھیں۔ اس عدالتی حکم پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے دھرنا ختم نہ کیا تو ممکنہ طور پر کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ تاہم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کریں گے‘۔ اس تناظر میں ممکنہ تشدد سے بچنے کی خاطر احسن اقبال نے اس مذہبی جماعت کو مزید چوبیس گھنٹے کی مہلت دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔ اس تحریک کے کارکنان کا مطالبہ تھا کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے خلاف ممتاز قادری کے چہلم کے بعد پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا چار روز تک جاری رہا، چند تصویری جھلکیاں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
پھول اور پودے بھی محفوظ نہ رہے
اس دھرنے کے دوران اسلام آباد میں موبائل فون سروس زیادہ تر معطل رہی جب کہ مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر لگائے گئے پودوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ گزشتہ چار دنوں کے دوران دھرنے کی جگہ پر بار بار بدامنی کے متعدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
املاک کا نقصان
ممتاز قادری کو دی جانے والی پھانسی پر اس کے چہلم کے بعد اس دھرنے کے دوران پرتشدد احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ ماہرین کے مطابق مجموعی مالی نقصانات کی مالیت کروڑوں میں رہی۔
تصویر: DW/I. Jabeen
میٹرو اسٹاف تباہ
دھرنے کے دوران مظاہرین نے میٹرو بس سسٹم کے ایک اسٹاپ کو بھی شدید نقصان پہنچایا اور بے تحاشا توڑ پھوڑ کی۔ اس میٹرو سسٹم کا راولپنڈی اسلام آباد میں افتتاح ابھی کچھ عرصہ قبل ہی کیا گیا تھا۔ اس منصوبے پر مجموعی طور پر اربوں روپے کی مجموعی لاگت آئی تھی۔
تصویر: DW/I. Jabeen
موٹر سائیکل نذر آتش
پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب میٹرو بس کا اسٹاپ جس کے باہر بپھرے ہوئے مظاہرین نے متعدد موٹر سائیکلوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔
تصویر: DW/I. Jabeen
مظاہرین کی گرفتاریاں
دھرنے کے دوران حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں نے وہاں نئے پہنچنے والے مظاہرین کو روکنے، واپس بھیجنے یا حراست میں لینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اس تصویر میں حراست میں لیے گئے چند مظاہرین کو پولیس کی ایک گاڑی میں سوار کرایا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
بھاری نفری مگر حالات بے قابو
چار روزہ دھرنے کے دوران امن عامہ کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، لیکن حالات قانون نافذ والے اداروں کے اہلکاروں کے کنٹرول میں تمام وقت نہ رہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
عمارتیں خالی
حکام نے اس دھرنے کے دوران احتیاطی طور پر کئی اہم قریبی عمارتوں کو خالی بھی کرا لیا تھا۔ لیکن پھر بھی جو نئے مظاہرین ڈی چوک میں دھرنا دینے والے اپنے ساتھیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے، انہیں حراست میں لے لیا جاتا۔
تصویر: DW/I. Jabeen
عجیب منظر پیش کرتا ڈی چوک
ڈی چوک میں جمع مظاہرین کے چار روزہ قیام سے اس مقام پر حفظان صحت اور صفائی کی عموعمی صورت حال بھی کافی خراب رہی۔
تصویر: DW/I. Jabeen
موبائل فون سروس معطل
مظاہریں کئی بار موبائل فون سروس معطل رہنے کے باوجود آپس میں اور اپنے اقربا کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے بجلی کی پاور لائنز کے ذریعے اپنے موبائل فون براہ راست چارج کرنے کا راستہ بھی نکال لیا تھا۔