تحفظ جنگلات: یورپ میں متعدد مصنوعات کی درآمد پر پابندی
21 مئی 2023
یورپی یونین نے سن دو ہزار بیس کے بعد جنگلات کاٹ کر حاصل کی جانے والی زرعی اجناس کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کی خلاف وزری کرنے والی یورپی کمپنیوں کو بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔
اشتہار
یورپی یونین ایسے علاقوں سے کافی، لکڑی اور پام آئل جیسی مصنوعات کی درآمد پر آئندہ عملی پابندی عائد کر دے گی، جہاں ایسی اجناس کی پیداوار کو ممکن بنانے کے لیے سن دو ہزار بیس کے بعد جنگلات کا صفایا کر دیا گیا ہو۔ یورپی یونین کے رکن ممالک نے یورپی پارلیمنٹ میں مذاکرات کے بعد اس اقدام کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔ ترقیاتی امور کی وفاقی جرمن وزیر سوَینیا شُلسے نے اس یورپی قانون سازی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔
اس یورپی درآمدی پابندی کا مقصد جنوبی امریکہ میں ایمیزون کے علاقے سمیت دنیا بھر میں بارانی جنگلات کی کٹائی میں نمایاں کمی لانا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''عالمی سطح پر جنگلات کے خاتمے اور جنگلاتی رقبے میں کمی کا اصل محرک زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زمین میں توسیع کی کوششیں ہیں۔‘‘
یورپی پارلیمان کے مطابق سن 1990 اور 2020 کے درمیانی عرصے میں جنگلات کے خاتمے کے دس فیصد تک کی وجہ یورپی یونین میں صارفین سے جڑی وجوہات کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس نئی قانون سازی کے تحت کاروباری کمپنیاں مستعدی سے ایسے اعلانات جاری کرنے کی پابند ہوں گی کہ 31 دسمبر 2020 کے بعد سے ان کی مصنوعات کی تیاری کے عمل میں کسی جنگل کو کاٹا گیا اور نہ ہی اسے کوئی نقصان پہنچایا گیا۔
دنیا کے ان اہم ترین جنگلات کو تحفظ کی اشد ضرورت
گلاسگو میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں سو سے زائد ممالک نے سن دو ہزار تیس تک جنگلات کی کٹائی روکنے کا عہد کیا۔ جانیے اس پکچر گیلری میں کہ دنیا کے اہم ترین جنگلات کتنے محفوظ ہیں؟
تصویر: Zoonar/picture alliance
ایمیزون برساتی جنگل
ایمیزون برساتی جنگل ایک اہم ’کاربن سِنک‘ (ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم کرنے والا) اور دنیا کے سب سے زیادہ حیاتیاتی متنوع مقامات میں سے ایک ہے۔ لیکن کئی دہائیوں سے جاری درختوں کی کٹائی اور کھیتی باڑی نے اس جنگل کے تقریباً 20 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے کو ختم کر دیا ہے۔ جو جنگل باقی بچا ہے، اس کا صرف نصف حصہ ہی محفوظ علاقہ ہے۔
تصویر: Florence Goisnard/AFP/Getty Images
ٹائیگا جنگل
یہ سب آرکٹک شمالی جنگل بنیادی طور پر صنوبر کے درختوں پر مشتمل ہے۔ یہ اسکینڈے نیویا اور روس کے بڑے حصوں میں پھیلا ہوا ہے۔ ٹائیگا کا تحفظ ہر ملک میں مختلف ہے۔ مثال کے طور پر مشرقی سائبیریا میں سوویت دور کے سخت حفاظتی قوانین نے بڑی حد تک اسے برقرار رکھا لیکن بعد ازاں روس میں معاشی بدحالی نے درختوں کی کٹائی کو تباہ کن حد تک فروغ دیا۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
کینیڈا کے بوریل جنگلات
شمالی امریکا کے سب آرکٹک ٹائیگا کو بوریل جنگلات کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ الاسکا سے کیوبیک تک پھیلے ہوئے ہیں۔ کینیڈا کے تقریباً 94 فیصد بوریل جنگلات عوامی زمین پر ہیں اور یہ حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ ان کا صرف آٹھ فیصد حصہ محفوظ ہے۔ کینیڈا دنیا میں کاغذی مصنوعات کے اہم برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ وہاں سالانہ تقریباً 4,000 مربع کلومیٹر پر کھڑے جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔
تصویر: Jon Reaves/robertharding/picture alliance
کانگو بیسن برساتی جنگل
دریائے کانگو دنیا کے سب سے قدیم اور گھنے برساتی جنگلات میں سے ایک کی پرورش کرتا ہے۔ یہ جنگل افریقہ کے چند مشہور ترین جانوروں کا مسکن بھی ہے، جن میں گوریلا، ہاتھی اور چمپینزی شامل ہیں۔ لیکن یہ خطہ تیل، سونے، ہیروں اور دیگر قیمتی معدنیات سے بھی مالا مال ہے۔ کان کنی اور غیرقانونی شکار نے جنگلات کی تیزی سے کٹائی کو ہوا دی ہے۔ درختوں کی کٹائی کی شرح یہی رہی تو سن 2100ء تک یہ جنگل بالکل ختم ہو جائے گا۔
یہ 140 ملین سال پرانا ماحولیاتی خطہ ہے، جو برونائی، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ خطرے سے دوچار سینکڑوں جانداروں کا مسکن ہے۔ لکڑی، پام آئل، ربڑ اور معدنیات کے لیے یہاں کے برساتی جنگلات کے بڑے حصے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں نے جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کو بھی فروغ دیا ہے کیونکہ کاٹے گئے جنگلات نے شکاریوں کی دور دراز علاقوں تک رسائی بھی ممکن بنا دی ہے۔
تصویر: J. Eaton/AGAMI/blickwinkel/picture alliance
پریموری جنگل
روس کے مشرق بعید میں واقع یہ جنگل سائبیرین ٹائیگر اور معدومیت کے خطرے سے دوچار درجنوں دیگر اقسام کے جانداروں کی پناہ گاہ ہے۔ بحرالکاہل کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ جنگل گرمیوں میں برساتی حالات اور سردیوں میں آرکٹک جیسا موسم پیدا کرتا ہے۔ دور دراز ہونے کے ساتھ ساتھ تحفظ کی کوششوں نے اسے بڑی حد تک قائم تو رکھا ہوا ہے لیکن اب درختوں کا تجارتی بنیادوں پر کاٹا جانا اس کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن گیا ہے۔
تصویر: Zaruba Ondrej/dpa/CTK/picture alliance
والڈیوین برساتی جنگلات
یہ جنگلاتی علاقہ سلسلہ کوہ انڈیز کی مغربی ڈھلوان اور بحر الکاہل کے درمیان زمین کی ایک تنگ پٹی پر پھیلا ہوا ہے۔ بڑے پیمانے پر کٹائی سے مقامی درختوں کو خطرہ لاحق ہے۔ مقامی درختوں کی جگہ تیزی سے بڑھنے والے پائن اور یوکلپٹس کے درخت لگائے جا رہے ہیں، جو خطے میں موجود حیاتیاتی تنوع کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔
تصویر: Kevin Schafer/NHPA/photoshot/picture alliance
7 تصاویر1 | 7
یورپی یونین کی فیصلہ کردہ یہ پابندی جنگلات کے ذریعے حاصل کردہ دیگر مصنوعات جیسے چاکلیٹ، فرنیچر یا شائع شدہ کاغذ پر بھی لاگو ہو گی۔ اس پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین میں کسی بھی متعلقہ کمپنی کو اپنی سالانہ آمدنی کا کم از کم بھی چار فیصد تک حصہ بطور جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
تحفظ ماحول کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے یورپی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں کسٹمز کے محکموں کے طریقہ ہائے کار کو بھی واضح طور پر مضبوط بنائیں تاکہ اس پابندی کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر ان کے ذمے دار اداروں کو مؤثر سزائیں سنائی جا سکیں۔