040711 Klimadialog Berlin
6 جولائی 2011پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ کہلانے والی اپنی نوعیت کی اس دوسری بات چیت کا مقصد سال کے آخر میں جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مجوزہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے پہلے کیوٹو دستاویز کی جگہ مستقبل کے کسی سمجھوتے سے متعلق مذاکرات کو آگے بڑھانا تھا۔ جاپان میں کیوٹو کے مقام پر طے پانے والے تحفظ ماحول کے اس سمجھوتے کی مدت سن 2012ء میں ختم ہو رہی ہے۔
اصولی طور پر تو گزشتہ برس کنکون کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں ہی زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ دو درجے سینٹی گریڈ تک محدود کرنے پر اتفاق ہوگیا تھا تاہم جیسا کہ جرمن چانسلر میرکل نے کہا، اب تک جو ٹھوس پیشکشیں اور وعدے ہوئے ہیں، اُن کے نتیجے میں زمینی درجہء حرارت میں اضافہ تین اور چار ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا۔
چانسلر میرکل نے جرمن اور یورپی موقف واضح کرتے ہوئے کہا:’’آپ جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیاں کچھ مخصوص سرحدوں تک محدود نہیں ہیں، ان سے ہر ملک متاثر ہو رہا ہے اور اسی لیے ہمارا ہدف ایک ایسا سسمجھوتہ ہے، جس کی پابندی قانونی طور پر لازمی ہو، اگرچہ ہم یہ جانتے بھی ہیں کہ اس ہدف کا حصول کتنا مشکل ہے۔‘‘
برلن منعقدہ دو روزہ ماحولیاتی مذاکرات میں جرمن وزیر ماحول نوربرٹ روئٹگن نے ڈربن ماحولیاتی کانفرنس کی خاتون صدر اور جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ مائیٹے نکوآنا ماشابانے کے ساتھ مل کر بات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ جن نکات پر پیشرفت بدستور مشکل نظر آ رہی ہے، اُن کا تعلق ترقی پذیر ملکوں کو طویل المدتی بنیادوں پر ٹھوس مالی امداد کی فراہمی، کیوٹو دستاویز کی مدت میں توسیع اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے لازمی اور شفاف ضوابط سے ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نے برلن منعقدہ مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’ڈربن کانفرنس کی قیادت کرنے والے ملک کے طور پر ہمارا کام اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ سیاسی قائدین ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کریں۔ 192 ممالک کے نمائندے اس بات کو تسلیم کریں کہ ضرر رساں گیسیں سرحدیں نہیں دیکھتیں، یہ ابھی سے ماحول پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں اور ہمیں بہت مہنگی پڑیں گی، اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔‘‘
برلن میں اس بات چیت کے اختتام پر یہ بھی بتایا گیا کہ ڈربن سے پہلے پہلے اس طرح کے ابھی تین مزید مذاکرات عمل میں لائے جائیں گے۔
رپورٹ: ہیلے ژیپسن / امجد علی
ادارت: عدنان اسحاق