ہالینڈ نے جرمنی کو ایک ’نمکین تحفہ‘ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کا شکریے اور مچھلی سے کیا تعلق؟ یہ تحفہ ایک نہیں بلکہ چار ہزار مچھلیاں ہیں، جو ڈچ حکام اظہارِ تشکر کے لیے جرمن طبی کارکنوں کو دینا چاہتے ہیں۔
اشتہار
ہالینڈ میں مچھلی کے کاروبار کے نگران ادارے ڈچ فش مارکیٹنگ بورڈ کی یہ روایت ہے کہ ہر سال ہیرِنگ مچھلیوں کی پہلی کھیپ ایک بڑی اور دلچسپ عوامی تقریب میں اس طرح نیلام کی جاتی ہے کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم کسی نیک اور فلاحی مقصد کے لیے عطیہ کر دی جاتی ہے۔ اس سال پکڑی جانے والی herring مچھلیوں کی پہلی کھیپ نیلام کرنے کے بجائے جرمنی میں طبی شعبے کے کارکنوں کو تحفے کے طور پر بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ہیرِنگ مچھلی اکثر پکائی نہیں جاتی بلکہ نمک لگا کر کچی ہی کھائی جاتی ہے۔ یہ مچھلی اپنے ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور اسے ڈچ زبان میں maatjes اور جرمن میں Matjes کہتے ہیں۔ عام طور اس کی ابلے ہوئے انڈوں اور کریم کے ساتھ فش سلاد بھی بنائی جاتی ہے۔
ڈچ فش مارکیٹنگ بورڈ نے بڑی محبت سے اور اظہار تشکر کے لیے یہ مچھلی جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں طبی شعبے کے کارکنوں کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر میونسٹر کے ایک ہسپتال کے عملے کو۔ اس جرمن صوبے کی سرحد ہالینڈ سے بھی ملتی ہے۔
'نمکین اور لذیذ تحفہ‘
جرمنی اور ہالینڈ کے دو ہمسایہ یورپی ممالک کے طور پر آپس میں تعلقات تو ویسے بھی بہت ہی اچھے ہیں، لیکن اس 'نمکین اور لذیذ تحفے‘ کا ڈچ حکام کو خیال اس وجہ سے آیا کہ اس جرمن صوبے نے اپنے ہاں کورونا وائرس کے ڈچ مریضوں کے علاج کے لیے بھی بڑی فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران، جو ابھی تک ختم نہیں ہوئی، میونسٹر کے ایک ہسپتال کے عملے نے ڈچ حکام کے ساتھ مل کر کووِڈ انیس کے ڈچ مریضوں کی جرمنی منتقلی اور ان کے علاج کے لیے متاثر کن تعاون کا مظاہرہ کیا تھا۔
اسی لیے ڈچ فش مارکیٹنگ بورڈ نے اپنی سالانہ روایت سے انحراف کرتے ہوئے اس سال شکار کی گئی ہیرِنگ مچھلیوں کی پہلی ساری کھیپ فلاحی مقاصد کے لیے نیلام کرنے کے بجائے کہا، ''یہ تقریباﹰ چار ہزار مچھلیاں جرمنی کی طرف سے مدد پر جرمن طبی کارکنوں کو تحفے میں دی جائیں گی۔‘‘
سمندر انسان کے لیے خوراک کا بڑا ذریعہ
انسان ہر برس 90 ملین ٹن کے قریب سمندر سے مچھلی اور دیگر شکلوں میں خوراک حاصل کرتا ہے۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
سمندر خوراک کا بڑا ذریعہ
سمندر دنیا میں خوراک کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایک ارب لوگوں کا انحصار براہ راست ماہی گیری پر ہے۔ تاہم اس ذریعے سے مستفید ہونے کے مواقع بھی یکساں نہیں ہیں۔ مثلاﹰ مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والی چھوٹی لانچیں بڑے بڑے فشنگ ٹرالرز کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
مچھلی پکڑنے کی دوڑ
ماہی گیری کے موسم کے آغاز میں چینی ماہی گیری یا فشنگ ٹرالروں کی ایک بڑی تعداد شکار کے لیے نکل پڑتی ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں چین، ویت نام، ملائیشیا، انڈونیشیا، برونائی اور فلپائن کے درمیان سمندری حدود کے حوالے سے علاوہ ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے بھی تنازعہ موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے لیے کوٹہ
یورپی یونین میں، رکن ممالک کے درمیان سالہا سال تک جاری رہنی مشاورت کے بعد اتفاق کیا گیا تھا کہ سمندر سے مچھلی کا شکار کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ وہاں مچھلیوں کی آبادی میں کمی واقع نہ ہو۔ خاص طور پر معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار اقسام کے لیے مخصوص تعداد میں ہی شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے تنازعات
تاہم یورپی یونین کی ریاستوں کے درمیان بھی ماہی گیری کے حوالے سے تنازعات موجود ہیں۔ اس تصویر میں ہسپانوی ماہی گیر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ برطانوی حکام کی طرف سے جبرالٹر کے قریب سمندر میں کنکریٹ بلاکس سے ایک دیوار بنانا ہے۔ یہ دیوار ماہی گیروں کے جالوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تصویر: Reuters
باریک جال پر پابندی
مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے جال سمندر میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ مناسب جال کے باعث مچھلیوں کی آبادی محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ موٹے جال کے استعمال سے ننھی مچھلیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ممالک باریک جال پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ عالمی اداروں کے مطابق دنیا بھر میں مچھلیوں کی 75 فیصد آبادی شکار ہو چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/WILDLIFE
سمندر سے ہر سال 90 ملین ٹن خوراک کا حصول
تازہ مچھلی اب آپ کو کہیں بھی مل سکتی ہے، اس بات سے قطع نظر کہ اسے کہاں سے شکار کیا گیا۔ جدید ریفریجریشن ٹیکنالوجی اور ایئر کارگو کے ذریعے افریقہ، ایشیا اور پیسیفک سے مچھلی بہت کم وقت میں یورپ پہنچ جاتی ہے۔ دنیا بھر کے سمندروں سے سالانہ 90 ملین ٹن خوراک حاصل کی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images
برآمدات کے لیے مچھلی فارم
کچھ ممالک مچھلی سے متعلق صنعت کو ملکی بڑی مقدار میں زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بنا چکے ہیں۔ مثلاﹰ ویت نام میں فش فارمز سے حاصل کردہ مچھلی کو برآمد کیا جاتا ہے۔ یہاں سے قریب ایک ملین ٹن مچھلی سالانہ ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔
تصویر: Philipp Manila Sonderegger
سامن مچھلی کس حد تک صحت بخش ہے؟
مچھلی فارم ہوں یا روس میں اس طرح کے قدرتی پانی میں پالی جانے والی سامن مچھلی۔ اس مچھلی کی خوراک دیگر مچھلیاں ہی بنتی ہیں۔ پھر ان مچھلیوں کے فارموں میں مچھلیوں کو فربہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز اور اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے ارد گرد کا پانی بھی آلودہ ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کھانے کی میز پر تازہ مچھلی
بعض ماہی گیر شکار کی گئی مچھلی کو براہ راست خود ہی فروخت کرتے ہیں۔ مثلاﹰ موریطانیہ کی اس مچھلی مارکیٹ کی طرح۔ مگر یہ ماہی گیر بھی بڑے تجارتی ماہی گیر جہازوں کے باعث مشکلات میں رہتے ہیں۔ کیونکہ مچھلی کا شکار سمندر کے محض پانچ فیصد حصے میں ہی ممکن ہوتا ہے جو ساحلوں کے قریب واقع ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
پلاسٹک ایک چیلنج
سمندروں میں پھینکا جانے والا پلاسٹک ویسٹ جانوروں کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔ یہ نہ صرف پرندوں بلکہ مچھلیوں اور سمندروں میں موجود دیگر ممالیہ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ پلاسٹک کی صنعت سے منسلک افراد کو اوشن کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ پلاسٹک سے بچنے کی کوئی راہ نکال سکیں۔
تصویر: imago
10 تصاویر1 | 10
سو سے زائد ڈچ مریضوں کا کامیاب علاج
اس سال اپریل میں جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا نے اپنے ہسپتالوں میں تین مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کورونا وائرس کے جن بیسیوں یورپی مریضوں کو علاج کے لیے داخل کیا تھا، ان میں ہالینڈ کے سرحدی شہروں اور قصبوں کے رہائشی 28 ڈچ مریض بھی شامل تھے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران اب تک مجموعی طور پر جرمنی کے مختلف ہسپتالوں میں ہالینڈ کے 100 سو سے زائد مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
یہ اچھی ہمسائگی کے اس جرمن مظاہرے کا نتیجہ ہے کہ اب نمکین ہیرِنگ مچھلیوں کا یہ ڈچ تحفہ باقاعدہ طور پر جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر صحت کارل یوزیف لاؤمان اور میونسٹر شہر کے یونیورسٹی کلینک کے ڈائریکٹر ہُوگو وان آکن کو پیش کیا جائے گا۔
تحفہ تو تحفہ ہی ہوتا ہے لیکن اگر دل سے کسی کو شکریے کے طور پر پیش کیا جائے اور ہو بھی بہت لذیذ، تو اور بھی قیمتی اور خاص ہو جاتا ہے۔
ایان جانسن (م م / ع ا)
سمندری مچھلیوں کی حیران کن قسمیں
مچھلیوں کی تقریبا تیس ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں سے سینکڑوں انتہائی حیران کن ہیں۔ مثال کے طور پر الیکڑک ایل ایک ایسی مچھلی ہے، جسے ہاتھ لگانے سے 600 وولٹ بجلی کا جھٹکا لگتا ہے۔ حیران کن مچھلیوں کے بارے میں جانیے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
الیکٹرک اِیل
اس مچھلی کو چاقو مچھلی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مچھلی اپنے شکار کو مارنے یا اپنے دفاع کے لیے طاقتور چھ سو وولٹ بجلی کا جھٹکا دیتی ہے۔ میٹھے پانی کی یہ مچھلی جنوبی امریکا میں پائی جاتی ہے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
بینڈیڈ آرچر فش
اس مچھلی کو شکاری مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔ کھارے پانی میں رہنے والی یہ مچھلی اپنے شکار کو نشانہ بنانے کے لیے منہ سے تیز دھار پانی نکالتی ہے۔ بڑی مچھلیاں پانی میں رہتے ہوئے ہوا میں تین میٹر دوری کے فاصلے تک کیڑوں کو نشانہ بناتی ہیں۔
سٹار گیزر مچھلی کو اردو میں بالا رخ مچھلی کہتے ہیں۔ زہریلے کانٹے رکھنے والی یہ مچھلی خود کو سمندر کی تہہ میں موجود ریت میں چھپا لیتی ہے اور اپنے شکار کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے۔ اس کا حملہ انتہائی تیز ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance / OKAPIA KG
سٹون فش
سنگ ماہی انتہائی زہریلی اور بدنما مچھلی سمجھی جاتی ہے۔ یہ خود کو چھپانے میں انتہائی ماہر ہے اور دیکھنے میں ایک پتھر ہی معلوم ہوتی ہے۔ اس کا شمار دنیا کی زہریلی ترین مچھلیوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: gemeinfrei
پفر فش
پفر فش (فقہ ماہی) کا پیٹ انتہائی لچکدار ہوتا ہے اور خطرے کی صورت میں یہ اپنے پیٹ میں پانی بھر لیتی ہے۔ اس طرح جسامت اور شکل دونوں ہی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس عمل میں مچھلی کی جلد سے زہریلا مادہ نکلتا ہے، جو اسے شکار بننے سے محفوظ رکھتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
اینگلر فش
اینگلر فش (ماہی گیر مچھلی) اپنے شکار کو فشنگ راڈ، جسے الیسیم کہا جاتا ہے، کے ذریعے پکڑتی ہے۔ اس مچھلی کے سر پر لگا ہوا الیسیم روشن ہو جاتا ہے، جو چھوٹی مچھلیوں کے لیے مزید دلکش ہوتا ہے۔ جونہی کوئی مچھلی اس کے قریب آتی ہے، خود نشانہ بن جاتی ہے۔
تصویر: Flickr/Stephen Childs
وائپر فش
یہ مچھلی سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے، جہاں پانی کا دباؤ انتہائی زیادہ ہوتا ہے جبکہ اندھیرے کے علاوہ کھانا انتہائی کم ہوتا ہے۔ یہاں پر شکاری کے لیے غلطی کی گنجائش انتہائی کم رہ جاتی ہے۔ اس مچھلی کا بڑا منہ اور تیز دانت اسی چیز کی علامت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پلیس فش
پلیس فش (چپٹی مچھلی) کیموفلیج مچھلی ہے اور خود کو تَلچھَٹ میں چھپا لیتی ہے۔ اس مچھلی کی نشوونما کے دوران اس کی ایک آنکھ سر کی طرف حرکت کرتے ہوئے اسی جگہ پہنچ جاتی ہے، جہاں پر اس کی دوسری آنکھ ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.Bäsemann
سی ہارس
سی ہارس (گھُڑ مَچھلی) دیکھنے میں خوبصورت لگتی ہے لیکن یہ عجیب بھی ہے۔ اس کا شمار ان چند سمندری مخلوقات میں ہوتا ہے، جو عمودی تیرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اچھی تیراک نہیں ہوتیں۔