ترقیاتی امداد: ’خود کمزور ہوں تو مدد کیسے کریں‘
18 جون 2010اب جبکہ اِن اہداف کے تعین کو دَس سال گزر چکے ہیں، یہ بات واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے کہ غربت میں نصف کمی کے ہدف کو پورا کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مقرر کردہ اہداف کی بھی کم و بیش یہی حالت ہے۔ دوسری طرف عالمگیر مالیاتی اور اقتصادی بحران کے دور میں ایسا نظر آ رہا ہے کہ جرمنی جیسی ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی ریاستیں ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ ترقیاتی تعاون کے سلسلے میں اپنے مالی امداد کے وعدے پورے نہیں کر سکیں گی۔
رواں سال یعنی 2010ء میں جرمنی کی طرف سے دی جانے والی سرکاری ترقیاتی امداد چھ ارب یورو بنتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک ریکارڈ ہے لیکن موجودہ مخلوط حکومت اپنی پیش رو حکومت کی طرف سے کئے گئے اِس وعدے پر کاربند رہنے میں ناکام رہی ہے کہ سن 2010ء میں مجموعی قومی پیداوار کا 0.51 فیصد ترقیاتی امداد کے لئے مختص کیا جائے گا۔ غالباً اِس مَد میں اِس سال دی جانے والی امداد مجموعی قومی پیداوار کا صرف 0.4 فیصد ہی بنے گی۔
وفاقی جرمن پارلیمان کی اقتصادی تعاون اور ترقی کی کمیٹی کی چیئر پرسن ڈاگمار ووہرل نے، جن کا تعلق حکمران جماعت سی ڈی یُو سے ہے، جرمنی کی مالی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف اِس سال جرمن حکومت کو اَسی ارب یورو کے نئے قرضے لینے پڑیں گے۔ اُن کا کہنا تھا:’’جب خود ہمارے بھی قدم لڑکھڑا رہے ہوں تو پھر ہم دوسروں کی بھی مدد نہیں کر سکتے۔‘‘
جرمن پارلیمان میں اِس بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترقیاتی تعاون کے شعبے کے ترجمان زاشا رابے نے وفاقی جرمن وزیر برائے ترقیاتی تعاون ڈِرک نِیبل پر الزام عائد کیا کہ اُنہوں نے کثیرالقومی منصوبوں کے لئے بہت کم رقم مختص کی ہے۔ رابے نے کہا:’’آپ اپنے دو تہائی وسائل اِس مقصد کے لئے صَرف کرنا چاہتے ہیں کہ ہر جگہ کسی ایک منصوبے پر جرمنی کا پرچم بھی لہراتا نظر آئے۔ آپ کے نزدیک کارکردگی کا مطلب دُنیا کے غریب ترین انسانوں کے حالات کی بہتری نہیں بلکہ آپ جرمن معیشت کے لئے آرڈرز میں اضافے کو کارکردگی سمجھتے ہیں۔ محترم وزیر! ہم اِس معاملے میں آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘‘
درحقیقت وزیر برائے ترقیاتی تعاون ڈِرک نِیبل نے اب تک کی پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے آئندہ نجی شعبے کے کاروباری اور صنعتی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اداروں کو ترقیاتی منصوبے تجویز کرنے کے لئے کہا گیا ہے، جن کی منظوری کی صورت میں متعلقہ منصوبے کے لئے مطلوبہ آدھے مالی وسائل جرمن حکومت فراہم کرے گی۔
رپورٹ:مارسیل فرسٹیناؤ (برلن) / امجد علی
ادارت: مقبول ملک