ترقی کے لئے پاکستان سے دوستی ضروری، منموہن سنگھ
24 مئی 2010منموہن سنگھ نے یو پی اے حکومت کا ایک برس پورے ہونے پر ایک خصوصی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران مزیدکہا کہ وہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد سازی کے لئے کام کر رہےہیں۔
77 سالہ سنگھ نے کہا :’’ترقی کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھنے کے لئے ہم اپنی صلاحیتوں کو اس وقت تک بھر پور طریقے سے بروئے کار نہیں لاسکتے جب تک کہ ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات اچھے نہیں بنائے جاتے اور پاکستان ہمارا ایک بڑا ہمسایہ ملک ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا:’’اعتماد کا فقدان سب سے بڑی مشکل ہے۔‘‘
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ بھارت کے مفادات کو نظر انداز کئے بغیر وہ اعتماد سازی کی فضا بہتر بنانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی میں وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والےمذاکرات کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ وقت ہی بتائے گا کہ اعتماد سازی کے لئے کی جانے والی کوششیں کتنی کارگر ثابت ہوتی ہیں۔
سن دو ہزار آٹھ میں ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں پاکستانی حکام نےکہا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ بامقصد اور پائیدار مذاکرات‘ کےخواہاں ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد سازی کا فقدان ہے ، تاہم مضبوط بنیادوں پرکام کرتے ہوئے اعتماد بحال کیاجانا چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے عوام امن اور خوشحالی سے رہ سکیں۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم منمومن سنگھ نے اِس اعتراف کے باوجود کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے سال کے دوران کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کی، اپنی حکومت کا دفاع کیا۔ سنگھ نے کہا کہ ان کی حکومت کا سب سے بڑا مقصد مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس وقت بھارت میں ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں سالانہ اضافے کی شرح دس فیصد ہے۔
اپنی نوے منٹ کی پریس کانفرنس کے دوران منموہن سنگھ نے اپنے اِس مؤقف کو دہرایا کہ اس وقت ملک کو لاحق سب سےبڑا خطرہ نکسل باغیوں سے ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اس حوالے سے بھی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں خواتین کی 33 فیصد کوٹےکے سلسلے میں قانون سازی اور تعلیم کو لازمی بنانا، ان کی حکومت کی اہم کامیابیاں ہیں۔
گزشتہ سال ہی دل کی سرجری کروانے والے منموہن سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ فوری طور پر سیاست سے ریٹائر ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تاہم اگر پارٹی نے کہا تو وہ نئے رہنما راہل گاندھی کےلئے وزیر اعظم کا منصب چھوڑ سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی