ترکمانستان نے جمعے کو آٹھ ارب ڈالر سرمایے سے نصب ہونے والی گیس پائپ لائن کے افغانستان سیکشن پر کام کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ اس پائپ لائن کے ذریعے وسطی ایشیا سے قدرتی گیس پاکستان اور بھارت پہنچے گی۔
اشتہار
سابقہ سویت ریاست ترکمانستان قدرتی گیس کے ذخائر کے اعتبار سے دنیا کا پانچوں بڑا ملک ہے۔ اس کی جانب سے قدرتی گیس کی برآمد کا ایک بڑا حصہ چین اور روس پر منحصر ہے، تاہم حالیہ کچھ برسوں میں ان دونوں ممالک کی جانب سے گیس کی درآمد میں کمی کے تناظر میں ترکمانستان نئی منڈیاں تلاش کر رہا ہے۔
ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا (ٹاپی) نامی یہ پائپ لائن، دنیا کی دوسری بڑی گیس فیلڈ قلکنیش سے قدرتی گیس فراہم کرے گی۔ ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے افغان سرحد کے قریب واقع ترکمان قصبے میں صحافیوں سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ٹاپی پائپ لائن کے افغان سیکشن پر کام کےآغاز کا اعلان کیا۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
اس خطاب کے وقت ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے افغان شہر ہیرات میں اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی، پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور بھارت کے وزیرمملکت برائے خارجہ امور ایم جے اکبر کے ہم راہ تھے۔
پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ترکمانستان کے صدر کی دعوت پر اس منصوبے کے آغاز کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے۔ یہ بات اہم ہے کہ ٹاپی منصوبے کو امریکا اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی حمایت حاصل ہے۔ سن 1990 کی دہائی میں ترکمانستان کی جانب سے یہ منصوبہ پیش کیا گیا تھا، تاہم افغانستان کے مخدوش حالات کی بنا پر اسے مسلسل تاخیر کا سامنا رہا۔
بجلی کے بحران کا مقابلہ شمسی توانائی سے
پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے توانائی کا بحران مسلسل سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ حکومتی سطح پر شمسی توانائی کی طرف عدم توجہ کے باوجود عوام توانائی کے اس ذریعے سے اب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
بجلی کا بحران بڑھتا ہوا
پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے توانائی کا بحران مسلسل سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں بجلی کا شارٹ فال تقریباﹰ 6000 میگا واٹ تک ہے، جس پر آئندہ تین سالوں تک قابوپانا ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔
تصویر: DW/D. Babar
بجلی چوری بڑی خرابی
واپڈا کو گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً 90 بلین روپے کا خسارہ ملک میں بجلی کی چوری کی وجہ سے ہوا ہے۔ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ((PESCO بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے لیکن کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ اب مختلف بینرز اور اشتہارات میں اللہ اور رسول کا واسطہ دے کر عوام کو بجلی چوری سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تصویر: DW/D. Babar
جنریٹر سے بجلی، بس سے باہر
گزشتہ سالوں میں شدید لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پورے ملک میں جنریٹرزکے استعمال میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا تھا لیکن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے جنریٹرز کے استعمال میں بھی بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
تصویر: DW/D. Babar
UPS بھی بے بس
سال 2012ء تک پورے ملک میں یو پی ایس( UPS) اور انورٹرز کو کافی پذیرائی ملی تھی۔ دو گھنٹے مسلسل چارج ہونے کے بعد یہ بجلی کی عدم موجودگی میں تین سے چار گھنٹوں تک بجلی مہیاکر سکتے ہیں۔ لیکن شدید لوڈشیڈنگ میں پوری بجلی میسر نہ ہونے کی وجہ سے UPS بھی اب ناکام ہو گئے ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
شمسی توانائی، امید کی کرن
CEMCO نامی ایک پرائیویٹ ادارے کے سربراہ محمد حیان شمسی توانائی کے بارے میں آگاہی مہم کے دوران اعلیٰ قسم کے سولر پینل اور اس سے چلنے والے آلات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں جرمنی کے سولر پینل سب سے زیادہ پائیدار ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
سولر اسٹریٹ لائٹس
پشاور کی مختلف شاہراہوں پر شمسی توانائی سے چلنے والی سٹریٹ لائٹس نصب کی گئی ہیں، جو دن کو سورج کی روشنی سے چارج ہوکر پوری رات اجالا کرتی ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
پاکستان سولر انرجی کے لیے آئیڈیل ملک
پاکستان میں اوسطاﹰ تقریبا 16 گھنٹے سورج کی روشنی موجود رہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی کو اگر صحیح طریقے سے استعمال میں لایا جائے تو پاکستان شمسی توانائی سے سات لاکھ میگا واٹ تک بجلی حاصل کر سکتا ہے۔
تصویر: DW/D. Babar
سولر سسٹمز میں عوام کی بڑھتی دلچسپی
سولر سسٹم کے استعمال میں اضافے کے پیش نظر پشاور کی مختلف مارکیٹوں خصوصاﹰ کارخانوں اور باڑہ مارکیٹ میں شمسی توانائی سے چلنے والے آلات کی کئی دکانیں نظر آتی ہیں۔ ان دکانوں میں 6 سے 12 واٹ پر چلنے والے پنکھے، بلب، روم کولر اور استریاں بھی دستیاب ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
شمسی توانائی پر چلنے والا ریڈیو اسٹیشن
خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں واقع سرکاری ریڈیو اسٹیشن ’خیبر ریڈیو‘ کو بھی شمسی توانائی سے چلایا جا رہا تھا لیکن یہ ان دنوں کچھ انتظامی معاملات کی وجہ سے بند ہے۔
تصویر: DW/D. Babar
صحافی بھی شمسی توانائی کے شکر گزار
لوڈشیڈنگ کے دوران تحصیل جمرود کے پریس کلب میں صحافی شمسی توانائی کے ذریعے یہاں موجود کمپیوٹرز وغیرہ کو چلاتے ہیں اور علاقے کی خبریں اخبارات اور دوسرے اداروں تک بھیجتے ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
قبائلی علاقے شمسی توانائی سے استفادے میں آگے
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کبھی کبھی بجلی کئی کئی دنوں تک نہیں ہوتی، اس لیے ان علاقوں میں سولر سسٹم سے بجلی حاصل کرنے کا رجحان دوسرے علاقوں کے نسبت زیادہ ہے۔ خیبر ایجنسی میں تقریباﹰ ہر خاص و عام کے گھر کی چھت پر سولر پینل نظر آتے ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
جرمن سولر پینل مقبول
پاکستان میں شمسی توانائی سے وابستہ ماہرین کا خیال ہے کہ جرمنی دنیا میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے والا سب سے بڑاملک ہے، اس لیے وہاں سے درآمد کردہ سولر پینل بہترین کوالٹی کے ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ سب کو جرمنی کے سولر پینلز کا مشورہ دیتے ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
پشاور چھاؤنی شمسی توانائی سے روشن
پشاور چھاوٴنی (مال روڈ) کا رات کا منظر، جہاں شمسی توانائی سے چلنے والی اسٹریٹ لائٹس روشن ہیں۔
تصویر: DW/D. Babar
13 تصاویر1 | 13
اس منصوبے کے ذریعے ترکمانستان ایشیا میں قدرتی گیس کی برآمد کے لیے نئے صارفین تک رسائی حاصل کر لے گا اور اس کا بیجنگ پر انحصار کم ہو گا۔ چین ترکمانستان سے سالانہ بنیادوں پر 35 ارب مکعب میٹر گیس درآمد کرتا ہے۔
ٹاپی، پاکستانی وزیراعظم ترکمانستان میں
00:46
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ترکمانستان پہنچنے پر ترکمانستان کے صدر نے ان سے ماری شہر میں واقع روحیت صدارتی محل میں بالمشافہ ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ٹاپی منصوبے کی اہمیت زور دیا اور اسے توانائی، تجارت اور اقتصادی راہ داری کا موجب قرار دیا۔ پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہےکہ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی کے موضوع پر بھی بات چیت کی۔