1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولایشیا

ترکمانستان کے صدر پھر ’جہنم کا دروازہ‘ بند کرنے کے خواہش مند

10 جنوری 2022

ترکمانستان میں اس ’جہنم کے دروازے‘ کو انتظامی حوالے سے ریاستی ناکامی کا ایسا ثبوت قرار دیا جاتا ہے، جو گزشتہ نصف صدی سے حکمرانوں کا منہ چڑا رہا ہے۔ ملکی صدر نے اب ایک بار پھر ’جہنم کا دروازہ‘ بند کر دینے کا حکم دیا ہے۔

Turkmenistan Derweze crater
تصویر: Zhao Junchao/Sipa/Pacific Press/picture alliance

سابق سوویت یونین کی تقسیم کے بعد آزادی حاصل کرنے والی وسطی ایشیائی ریاستوں میں سے ترکمانستان وہ جمہوریہ ہے، جہاں ایک بہت وسیع و عریض صحرائی گڑھے میں، جس کے نیچے قدرتی گیس پائی جاتی ہے، گزشتہ نصف صدی سے ایسی زبردست آگ لگی ہوئی ہے، جسے اس گڑھے کی گہرائی اور اس میں لگی آگ کی شدت کی وجہ سے 'جہنم کا دروازہ‘ کہا جاتا ہے۔

تاپی گیس پائپ لائن: طالبان کی ترکمانستان کو سکیورٹی کی یقین دہانی

ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے ابھی حال ہی میں اپنے ایک نشریاتی خطاب میں متعلقہ ریاستی محکمے کو ہدایت کی کہ گزشتہ تقریباﹰ پانچ عشروں سے 'دیرویزے کے گڑھے‘ میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے کوئی نہ کوئی رستہ نکالا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ترکمان زبان میں اس جگہ کو 'دَیرویزے‘ کہا جاتا ہے، جس کا اردو میں مطلب 'دروازہ‘ ہے۔

نام 'جہنم کا دروازہ‘ کیوں پڑا؟

یہ 1971ء کی بات ہے کہ اس دور کی ریاست سوویت یونین میں ماہرین زمین سے توانائی کے قدرتی وسائل کے حصول کے لیے کھدائی کر رہے تھے۔ جس جگہ یہ کھدائی کی جا رہی تھی، اس کے نیچے زمین میں غاروں کی طرح کا کھوکھلا پن تھا۔ بہت گہرائی تک کھدائی کے دوران زمین کی مقابلتاﹰ باریک بالائی تہہ، جو ایک طرح سے اس غار کی قدرتی چھت کا کام دیتی تھی، بیٹھ گئی تھی اور وہاں 70 میٹر چوڑا اور 20 میٹر گہرا ایک قدرتی گڑھا بن گیا تھا۔

دیرویزے کے وسیع و عریض گڑھے میں لگی آگ گزشتہ نصف صدی سے بجھائی نہیں جا سکیتصویر: Jason Zhao/Zuma/picture alliance

اس گڑھے سے بہت بڑی مقدار میں وہاں زیر زمین پائی جانے والے میتھین گیس نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ پھر جب اس گیس کو آگ لگائی گئی تو زمین سے بہت زیادہ پریشر کے ساتھ باہر نکلنے والی اس گیس کے باعث انتہائی دشوار گزار صحرائے قراقرم کے عین وسط میں لگے ان شعلوں کو گزشتہ 50 برسوں میں بجھایا ہی نہ جا سکا۔

’ماں قابل عبادت ہے‘ ترکمانی صدر کی نئی کتاب مقبول

پہلے سوویت دور اور پھر ترکمانستان کی آزادی کے بعد سے بھی حکومت نے کئی مرتبہ اس آگ کو بجھانے اور 'جہنم کے دروازے‘ کو بالآخر ٹھنڈا کر دینے کا ارادہ تو کیا، مگر ایسے ارادے کبھی بھی کامیاب نہ ہو سکے۔ اس دوران یہ جگہ، جہاں عام حالات میں ماضی میں شاید ہی کوئی انسان دکھائی دیتا تھا، اب ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے بڑی دلچسپی اور تجسس کی وجہ بھی بن چکی ہے۔ اسی لیے اب کئی دہائیوں سے 'دیرویزے کے گڑھے‘ (Derweze crater) کو اس میں لگی مسلسل بے قابو آگ کے باعث 'جہنم کا دروازہ‘ یا Door to Hell کہا جاتا ہے۔

آگ لگی کیسے تھی؟

دیرویزے کے گڑھے میں نصف صدی قبل لگنے والی آگ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ 1971ء میں جب یہ گڑھا بنا تھا، تو سوویت ماہرین ارضیات کو خدشہ تھا کہ جلد ہی ارد گرد کی نرم زمین بھی بیٹھنا شروع ہو جائے گی اور وہاں توانائی کے حصول کے لیے کی جانے والی کھدائی ناکام رہنے کا نتیجہ علاقائی سطح پر ارضیاتی تباہی کی صورت میں نکلے گا، وہ بھی ان حالات میں کہ وہاں گیس کے زیر زمین قدرتی ذخائر ہوش ربا حد تک زیادہ ہیں۔

ترکمانستان سے پاکستان اور بھارت کے لیے گیس

ماہرین نے تب اس کا حل یہ نکالا تھا کہ گڑھے سے خارج ہونے والی گیس کو اگر آگ لگا دی جائے تو چند ہفتوں بعد کم از کم اس گڑھے کے اندر تو یہ آگ خود بخود ہی بجھ جائے گی۔ لیکن چند ہفتوں کا وہ ممکنہ عرصہ آج نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی پورا نہیں ہوا اور نہ ہی اس آگ کے خود بخود مستقبل قریب میں کسی وقت بجھ جانے کی امید ہے۔ اسی لیے صدر بردی محمدوف کو گزشتہ ویک اینڈ پر ملکی حکام کو دوبارہ یہ حکم دینا پڑا کہ وہ کسی بھی طرح لیکن اس آگ کو اب بجھا ہی دیں۔

ترکمانستان کے صدر کے گیت نے گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا

دنیا بھر میں گیس کے چوتھے سب سے بڑے ذخائر والا ملک

ترکمانستان دنیا بھر میں قدرتی گیس کے چوتھے سب سے بڑے ذخائر والا ملک ہے۔ اسی لیے اس ملک کی معیشت کا بہت زیادہ حد تک انحصار قدرتی گیس کی برآمد سے ہونے والی آمدنی پر ہی ہے۔ اس وقت صدر بردی محمدوف کی عمر 64 برس ہے اور انہوں نے اس آگ کو بجھانے کا گزشتہ حکم 2010ء میں دیا تھا۔ تب بھی یہ کوشش ناکام رہی تھی۔

تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی بنیاد رکھ دی گئی

اس مرتبہ صدر اپنے ارادے میں زیادہ مستحکم اس لیے بھی نظر آتے ہیں کہ انہیں یہ احساس ہو گیا ہے کہ اس آگ کی وجہ سے ترکمانستان کے قدرتی وسائل نصف صدی سے ضائع ہو رہے ہیں اور یہی آگ ملکی آبادی، آب و ہوا اور پورے خطے کے لیے بھی شدید نوعیت کے ماحولیاتی مسائل کی وجہ بھی ہے۔

م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں