ترکی: استنبول میں 'پرائیڈ پریڈ' پر پابندی اور گرفتاریاں
1 جولائی 2024
ترک پولیس نے استنبول میں ممنوعہ 'پرائیڈ پریڈ' پر چھاپہ مارا اور ایل جی بی ٹی کیو کی ریلی میں شرکت کرنے والے ایک درجن سے زیادہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
اشتہار
اتوار کے روز ترکی کے شہر استنبول میں ایل جی بی ٹی اور اس سے وابستہ دیگر افراد پر مشتمل 'پرائڈ پریڈ' میں کئی سو لوگوں نے مختصر وقت کے لیے حصہ لیا۔ چونکہ اس ریلی پر پہلے سے ہی پابندی عائد تھی اس لیے ترک پولیس نے اس کے بعض شرکاء کو حراست میں لے لیا۔
قوس قزح کے رنگوں والے جھنڈے لہراتے اور مختلف نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین ترکی کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کی معروف بغداد ایونیو پر تقریباً 10 منٹ تک مارچ کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کر دیا۔
اس موقع پر ایل جی بی ٹی کیو ریلی کے منتظمین کے ایک نمائندے نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے، ''ہم پولیس کو دھوکہ دینے اور انہیں ہمارے ساتھ نمٹنے پر مجبور کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتے۔''
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ نے تمام سڑکیں اور چوک بند کر دیے، آپ نے ایک پورے شہر کی زندگی کو روک دیا، لیکن آپ یہ بھول گئے کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم پتھر چھید کر ایک دوسرے کو تلاش کریں گے۔''
ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ترک پولیس نے سڑکوں پر تلاشی لینے کے بعد اس وقت کم از کم 15 مظاہرین کو حراست میں لے لیا جب وہ شرکاء کے منتشر ہونے کے بعد وہاں پر پہنچی۔
استنبول میں پرائیڈ پریڈ پر پابندی
اس سے پہلے استنبول کے گورنر نے ایل جی بی کیو پلس کمیونٹی کی پرائیڈ پریڈ کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انتظامیہ نے اپنے اس اقدام کی کوئی وجہ بتائے بغیر بس اتنا کہا تھا کہ ''غیر قانونی گروپ'' اجازت کے بغیر احتجاجی مارچ کرنا چاہتے ہیں۔
گورنر کے دفتر نے کہا کہ مرکزی تقسیم اسکوائر کے آس پاس کے علاقے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور پیدل چلنے والوں کے ٹریفک کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
گزشتہ سال کی پریڈ کے دوران، جو کہ پابندی کے باوجود منعقد ہوئی تھی، کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔
ترکی میں صدر رجب طیب ایردوآن کے دور حکومت میں ایل جی بی کیو برادری یا دوسرے ہم جنس پرست گروپ لعن طعن کا شکار رہے ہیں۔ لیکن ملک میں ہم جنس پرستی غیر قانونی نہیں ہے۔
اس گروپ سے وابستہ 'پرائیڈ پریڈز' دنیا بھر میں اکثر جون کے آخری اتوار کے روز منعقد کی جاتی ہیں، جن کا مقصد اپنے حقوق کی جانب عوام کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
ترکی: ’ڈریگ ایک سیاسی عمل ہے‘
ترکی میں ہم جنس پسندی کے خلاف سخت پراپیگنڈے کی وجہ سے نوجوان الکر یازیجی عرف’مس پُٹکا‘ کا استنبول میں ڈریگ پرفارم کرنا اور ایل جی بی ٹی کیو حقوق کی مہم چلانا ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
حاضرین کی تعلیم
23 سالہ الکر یازیجی نے ڈریگ کاسٹیوم میں ’مس ُپٹکا‘ کا روپ دھار رکھا ہے۔ اسٹیج کے لیے اس نام کا انتخاب ترک بول چال میں اندام نہانی کے لیے استعمال ہونے والے ایک لفظ کی نسبت سے کیا گیا ہے۔ یازیجی کے مطابق ڈریگ ’’ایک سیاسی عمل‘‘ ہے۔ ان کے بقول، ’’سامعین شاید میری طرف دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں، ’یہ پاگل کیا کر رہا ہے؟‘ میں انہیں ایسی چیز دیکھنے کی عادت ڈال رہا ہوں، جو وہ دیکھنے کے عادی نہیں ہیں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
ڈریگ کرنے کی جرأت
یازیجی اور پیشہ ور رقاصوں کی ایک ٹیم ہر ہفتے کے آخر میں استنبول کے XLarge نامی کلب میں پرفارم کرتے ہیں۔ عوام میں ڈریگ پرفارمنس کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترکی میں ہم جنس پسندی جرم نہیں ہے لیکن ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف وسیع پیمانے پر متعصبانہ اور معاندانہ رویہ اختیار دیکھنے میں آتا ہے۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
’روایتی خاندانی اقدار‘ ضروری نہیں
گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے بعد ترک ہم جنس پسند کمیونٹی میں کافی خوف پایا جاتا ہے۔ تب صدر رجب طیب ایردوآن نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کو معاشرتی اقدار سے منحرف قرار دیتے ہوئے ’’روایتی خاندانی اقدار‘‘ کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
غیر یقینی مستقبل
یازیجی کو کمیونٹی کے رویوں کے بارے میں بڑی فکر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے علم نہیں کہ یہاں میرے لیے مستقبل کیسا ہو گا کیونکہ سب کچھ بہت غیر یقینی ہے۔‘‘ ڈریگ اب محض کوئی مشغلہ نہیں بلکہ ایک باقاعدہ کام ہے، حتیٰ کہ اپنی شخصیت کے اظہار کا ایک لازمی طریقہ بھی۔ یازیجی کا ارادہ ہے کہ اس کام کو تب تک جاری رکھا جائے، جب تک یہ ان کے لیے ممکن ہو۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
جنسیت کے معاملے میں ذاتی جدوجہد
یازیجی کو معلوم تھا کہ وہ بلوغت سے ہی ہم جنس پرست ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے مجھے اپنے ساتھ بہت جدوجہد کرنا پڑی۔ آپ مشرق وسطیٰ میں بڑے ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ آسان کام نہیں ہے۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں تنہا ہوں، بالکل اسی طرح جیسے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے زیادہ تر لوگ محسوس کرتے ہیں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
ڈریگ میں کیریئر کا آغاز
یازیجی نے کبھی چھپنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ وہ انقرہ میں پلے بڑھے، جہاں انہوں نے ایل جی بی ٹی کیو حقوق کے لیے مظاہروں میں حصہ لیا۔ بعد میں انہوں نے اپنے ڈریگ کیریئر کا آغاز ہم جنس پسندوں کے میگزین جی زون کے پروگراموں میں پرفارم کرنے کے لیے ملک بھر میں دو سال کا سفر کے دوران کیا۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
دو چہرے، ایک اداکار
یازیجی کے قدامت پسند والد کو اپنے بیٹے کی ڈریگ لائف کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ یازیجی کا کہنا ہےکہ جب وہ ڈریگ کوئین کے طور پر اسٹیج پر جاتے ہیں تو میک اپ سے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ایک ماسک کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ یازیجی نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’مس ُپٹکا ایک پراعتماد اور کھلی بات چیت کرنے والی شخصیت ہیں جبکہ میں ایسا نہیں ہوں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
پرفارمنس کے دوران شعلے
درزی فاتح تیملی اولو یازیجی کو ڈریگ آرٹسٹ کے پسندیدہ ایکٹ کے لیے ایک نئے اسٹیج لباس کو آزمانے میں مدد کر رہے ہیں، جو فائر پروف ہے۔ یازیجی نے روئٹرز کو بتایا، ’’مجھے وہ پرفارمنس پسند ہے، جس میں میں ریحانہ کے گیت گاتے ہوئے اپنی مخروطی چھاتیوں سے شعلے نکالتا ہوں۔‘‘