1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

ترکی اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کیس میں فریق بننے کا خواہاں

7 اگست 2024

اس حوالے سے ترکی کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں درخواست آج جمع کرائی جا رہی ہے۔ یہ مقدمہ جنوبی افریقہ نے پچھلے سال دائر کیا تھا۔

ترکی میں فلسطینیوں کے حق میں ایک مظاہرے کا منظر
ترکی میں فلسطینیوں کے حق میں ایک مظاہرے کا منظرتصویر: Adem Altan/AFP/Getty Images

انقرہ میں ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ آج بروز بدھ ترکی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست جمع کرا رہا ہے۔

ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیدرلینڈز میں ترکی کے سفیر اقوام متحدہ کی اس عدالت میں یہ درخواست جمع کرائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''دنیا میں کوئی بھی ملک بین الاقوامی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر یہ کیس اس بات کو یقینی بنانےکے حوالے سے انتہائی اہم ہے کہ اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا ملے۔‘‘

جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف یہ مقدمہ پچھلے سال دائر کیا تھا، جس میں اس کا موقف ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل کی عسکری کارروائیاں اقوام متحدہ کے نسل کشی سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

02:44

This browser does not support the video element.

غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے جاری ہیں، جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تب سے اب تک غزہ میں اسرائیلی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں تقریباﹰ 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک اور انخلا کا حکم

اسرائیلی فوج نے آج بدھ کے روز غزہ پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون سے فلسطینیوں کے انخلا کے تازہ احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز اس علاقے سے حماس کی جانب سے ایک راکٹ حملہ کیا گیا تھا، جس کا اب جواب دیا جائے گا اور اس صورت حال کے پش نظر وہاں کے رہائشی غزہ شہر منتقل ہو جائیں۔ تاہم غزہ شہر کا بڑا حصہ بھی پہلے ہی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں تباہ ہو چکا ہے۔

فلسطینی قیدیوں سے مبینہ بدسلوکی

علاوہ ازیں آج ایک اسرائیلی عدالت میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ مبینہ بد سلوکی کے کیس کی سماعت میں مظاہرین کے احتجاج کے باعث خلل پڑ گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دائر کردہ اس کیس میں مدعیوں کا موقف ہے کہ اسرائیل کی اسڈے ٹیمن جیل میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ آج جب ان کے وکیل یہ جرح کر رہے تھے کہ اس جیل کو مستقل طور پر بند کر دینا چاہیے، تو احتجاج کرنے والے افراد کی جانب سے ''شیم‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے کی ایک سماعتتصویر: Nick Gammon/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے دی ایسوسی ایٹڈ پریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ اس جیل میں قیدیوں کو انتہائی برے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

اسرائیلی فوج کی جانب سے 29 جولائی کو ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ وہاں ایک قیدی سے مبینہ بدسلوکی کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے نو فوجیوں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

تاہم اس اقدام پر اسرائیل میں دائیں بازو کے سرکاری اہلکاروں نے شدید تنقید کی تھی اور سینکڑوں مظاہرین نے اس ملٹری بیس پر دھاوا بھی بول دیا تھا جہاں تحویل میں لیے گئے فوجی اہلکاروں کو رکھا گیا تھا۔

منگل کے روز اسرائیل کے چینل 12 نے اسڈے ٹیمن جیل میں قیدیوں کے ایک ویڈیو بھی نشر کی تھی، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مبینہ جنسی زیادتی کی تحقیقات کا حصہ تھی۔

غزہ میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظرتصویر: Ashraf Amra/picture alliance/Anadolu

حوثیوں کا مغربی فوجی اتحاد پر حملے کا الزام

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی قیادت میں قائم مغربی فوجی اتحاد نے اس جنگ زدہ ملک کے صوبے تعز میں دو فضائی حملے کیے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے امریکی فوج کی جانب سے فوری طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔

غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے آج تک حوثیوں کی جانب سے متعدد مرتبہ اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کی کوشش کی گئی ہے اور بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ نتیجتاﹰ امریکی قیادت میں مغربی ممالک کا ایک اتحاد قائم کیا گیا تھا، جس کی جانب سے جنوری سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔

م ا ⁄ ش ر، م م (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں