ترکی: انٹرنيٹ کے خلاف پابندياں سخت، اب وی پی اين بھی بيکار
24 دسمبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ترک شہر استنبول سے ہفتہ چوبيس دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملک ميں ورچوئل پرائيوٹ نيٹ ورکس، جنہيں ’وی پی اين‘ کہا جاتا ہے، اور ٹور نيٹ ورک محدود کيے جا رہے ہيں۔ ايسے نيٹ ورکس کی مدد سے صارفين اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے ان ويب سائٹس تک بھی رسائی حاصل کر سکتے تھے، جن تک عام صورتحال ميں رسائی ممکن نہ ہو يا جو بندش کا شکار ہوں۔ سائبر سکيورٹی کے ماہرين کے مطابق يہ نئے اقدامات پچھلے چند ہفتوں کے دوران متعارف کرائے گئے ہيں۔
پچھلے دنوں دو ايسے واقعات پيش آئے جب ترک حکومت نے لوگوں تک ويڈيوز اور معلومات کی رسائی روکنے کی کوشش کی۔ مشرق وسطی ميں سرگرم دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی حال ہی ميں جاری کردہ ايک ويڈيو ميں دو ترک فوجيوں کو بے رحمی سے جلا کر قتل کرتے دکھايا گيا۔ بعد ازاں ايک ترک پوليس اہلکار کے ہاتھوں روسی سفير کے قتل کی ويڈيو بھی کافی متنازعہ ثابت ہوئی۔ پھر ايک ايسی ويڈيو بھی سامنے آئی جس ميں مبينہ طور پر ايک ترک حملے ميں شامی شہريوں کو ہلاک ہوتے دکھايا گيا۔ يہ تمام ويڈيوز مرکزی دھارے کے ترک نشرياتی اداروں نے جاری نہيں کيں۔
ترکی ميں ہزاروں ويب سائٹس بندش کا شکار ہيں۔ بد امنی کے وقت انقرہ حکومت داخلی سطح پر سوشل ميڈيا کی کئی سائٹس پر مکمل پابندی عائد کر ديتی ہے۔ اس کے علاوہ سوشل ميڈيا کے چند ايک صارفين پر انفرادی سطح پر بھی پابندی عائد کی دی جاتی ہے تاکہ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس منجمد ہو سکيں۔ ايسی صورتحال ميں انٹرنيٹ استعمال کرنے والے ان گنت صارفين ’وی پی اين‘ ويب سائٹس کا سہارا ليتے ہوئے مطلوبہ سائٹس تک رسائی حاصل کيا کرتے رہے ہيں۔
’وی پی اين‘ کی سہولت فراہم کرنے والے ايک گروپ ’ترکی بلاکس‘ سے وابستہ الپ ٹوکر نے بتايا کہ متعلقہ حکام نے فائر وال ميں ايک خودکار ايگورتھم متعارف کرايا ہے، جو کاميابی کے ساتھ بندش کی شکار تمام ويب سائٹس تک رسائی روکنے ميں کامياب ہے۔