ترکی اور ایران کردستان کے ساتھ سرحدیں بند کریں، عراقی مطالبہ
7 اکتوبر 2017![](https://static.dw.com/image/40653393_800.webp)
مصری دارالحکومت قاہرہ سے ہفتہ سات اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عراق کے سرکاری نشریاتی ادارے العراقیہ نے آج بتایا کہ عراقی کردستان کے نیم خود مختار علاقے میں وہاں کی پارلیمان نے ملک کے اندر اور باہر سے شدید مخالفت کے باوجود اس خطے کی باقی ماندہ عراق سے ممکنہ علیحدگی اور آزادی کی خاطر جو ریفرنڈم کروایا تھا، اس کی وجہ سے شدید تر ہو جانے والے اس تنازعے میں تاحال کوئی کمی نہیں آئی۔
اب بغداد میں عراقی حکومت نے ہمسایہ ممالک ترکی اور ایران سے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ عراقی کردستان سے ملحقہ اپنی سرحدیں بند کر دیں۔
ترک اور ایران کے مابین تعلقات میں بہتری کی وجوہات
عراق سے آزادی کے لیے تاریخی ریفرنڈم
کرد ریفرنڈم منسوخ کر دیں، ترک صدر
اس مطالبے کے ساتھ ہی عراقی وزارت خارجہ کی طرف سے بغداد میں ترک اور ایرانی سفارت خانوں کے اعلیٰ حکام کو اس بارے میں سرکاری دستاویزات بھی پیش کر دی گئی ہیں کہ انقرہ اور تہران عراقی کرد علاقے کی نیم خود مختار انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کا لین دین روک دیں۔ بغداد میں وزارت خارجہ کے ترجمان احمد محجوب نے بتایا، ’’انقرہ میں اور تہران میں ملکی حکومتوں سے یہ درخواست کر دی گئی ہے کہ وہ عراقی کردستان کے ساتھ ہر قسم کا تجاری لین دین، خاص طور پر تیل کی تجارت سے متعلق مالیاتی ادائیگیاں روک دیں اور اس سلسلے میں اب صرف بغداد میں عراق کی ملکی حکومت کے ساتھ لین دین کیا جائے۔‘‘
عراقی کردستان میں پچیس ستمبر کو کرائے جانے والے اس خطے کی آزادی سے متعلق متنازعہ ریفرنڈم کے بعد سے خود عراق میں مرکزی حکومت کے علاوہ ہمسایہ ممالک ایران اور ترکی کی حکومتیں بھی عراقی کرد علاقے کی انتظامیہ سے ناراض ہیں۔
کُرد: چار ملکوں میں موجود بے ریاست لوگ
امریکا کی عالمی طاقت کے زوال میں القاعدہ کا کردار
داعش کی جبری حکومت کا خاتمہ کر دیا جائے گا، حیدر العبادی
اس ریفرنڈم میں 92 فیصد رائے دہندگان نے اس تجویز کی تائید کر دی تھی کہ اس نیم خود مختار علاقے کو عراق سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایک آزاد ریاست بن جانا چاہیے۔
اس پیش رفت کے بعد سے بغداد حکومت عراقی کردستان کے تمام ہوائی اڈوں سے ہر قسم کی بین الاقوامی پروازوں پر پابندی لگا چکی ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ عراقی کردستان میں قائم ہوائی اڈوں کو جانے والی تمام بین الاقوامی مسافر پروازیں صرف اسی وقت بحال کی جائیں گی، جب ان ہوائی اڈوں کا کنٹرول ملک کی مرکزی حکومت سنبھال لے گی۔
اس عوامی رائے دہی پر عراق کے ہمسایہ ممالک ترکی اور ایران اس لیے بھی تشویش کا شکار ہیں کہ خود ان دونوں ممالک میں بھی کرد اقلیتی آبادی کی تعداد کافی زیادہ ہے اور عراقی کردستان میں پیش رفت سے حوصلہ پکڑتے ہوئے ترک اور ایرانی کرد بھی انقرہ اور تہران سے اپنی علیحدگی کے ممکنہ مطالبات کر سکتے ہیں۔
اس پس منظر میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعرات پانچ اکتوبر کے روز اپنے دورہ ایران کے دوران کہا تھا کہ اسی متنازعہ ریفرنڈم کے ردعمل میں عراقی کردستان کے ساتھ ترک زمینی سرحدوں اور فضائی حدود کو بہت جلد بند کر دیا جائے گا۔
امریکا اور چند دیگر ممالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ عراقی کرد علاقے میں ریفرنڈم اور اس کے تنائج کی وجہ سے عراق اور شام میں اس بین الاقوامی عسکری اتحادی مہم سے توجہ ہٹ جائے گی، جو ان دونوں ہمسایہ ممالک میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش اور اس کے جنگجوؤں کے خلاف جاری ہے۔