1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتترکی

ترکی اور شام میں زلزلہ، تین سو سے زائد افراد ہلاک

6 فروری 2023

ترکی کے جنوبی شہر غازی انتپ میں 7.8 شدت کے زلزلے سے سرحد پار شام میں بھی سینکڑوں افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ دونوں ممالک میں امدادی ٹیمیں عمارتوں کے ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Türkei Diyarbakir Erdbeben
تصویر: Sertac Kayar/REUTERS

ترکی اور شام  میں پیر چھ فروری کو علی الصبح آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تین سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس شدید زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد سے اب تک  100 سے زائد افراد کی ہلاکت  کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ شام میں بھی محمکہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد اب تک 230 سے ​​زائد بنتی ہے۔

ترکی کے شہر دیار باقر میں امدادی کارکن ملبے تلے پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیںتصویر: IHA agency via AP/picture alliance

شامی وزیر صحت کے ایک معاون احمد دمیریے نے شام کے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا، ''زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 237 ہو گئی ہے اور 639 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔‘‘ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق شامی سرحد کے قریب ترکی کے ایک اہم صنعتی مرکز غازی انتپ کے قریب ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کا زلزلہ آیا۔

امدادی کارروائیاں جاری

 ترکی اور شام میں امدادی کارکن ملبے کے نیچے سے زندہ افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ٹوئٹر پر کہا، ''میں ان تمام ترک شہریوں کے لیے اپنی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں جو زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل آئیں گے۔‘‘ اس زلزلے کے جھٹکے لبنان، قبرص اور مصر تک بھی محسوس کیے گئے۔

ترکی اور شام میں کئی عمارات تباہ

ابتدائی اطلاعات کے مطابق جنوبی ترکی  کے صوبوں میں بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ ملاتیا صوبے کے گورنر نے کہا کہ علاقائی دارالحکومت میں تقریباً 130 عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ شام کے سرکاری میڈیا نے یہ  اطلاع بھی دی ہے کہ حلب اور حما کے مرکزی شہروں میں کچھ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ دمشق میں بھی اس زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

ترک صدر ایردوان نے زلزلے میں مرنے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کی ہےتصویر: Markus Schreiber/AP/dpa

شام کے قومی زلزلہ مرکز کے سربراہ راعد احمد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ''تاریخی طور پر، مرکز کی تاریخ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے بڑا زلزلہ ہے۔‘‘

شام کی ایک امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹس نے کہا کہ شمال مغربی شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں بھی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال ''تباہ کن‘‘ ہے۔

یہ خطہ زلزلوں سے متاثر ہونے والے دنیا کے سب سے زیادہ فعال علاقوں میں سے ایک ہے۔

1999ء  میں بھی ترکی کے  مغربی شہر ازمیت میں 7.6 شدت کے زلزلے سے ہزاروں افراد ہلاک اور بہت سے بے گھر ہوگئے تھے۔ 2011ء میں مشرقی شہر وان  میں 7.1 شدت کے زلزلے سے 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بین الاقوامی سطح پر اظہار افسوس

دریں اثناء کئی ممالک زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے آگے بڑھے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ  امریکہ امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے تیار ہے۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی اظہار افسوس کا پیغام بھیجا ہے اور مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔

زیلنسکی نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''میں ترکی میں زلزلے کے نتیجے میں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے بارے میں جان کر پریشان ہوں۔ اس وقت ہم اپنے دوست ملک ترکی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

ش ر ⁄  م م (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں