ترکی اور یونان میں زلزلہ: درجنوں افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی
31 اکتوبر 2020
مغربی ترکی اور یونان میں آنے والے طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ جمعے کی سہ پہر آنے والے اس زلزلے نے بحیرہ ایجیئن کے ترک ساحلی علاقے اور یونان جزیرے ساموس کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔
اشتہار
بحیرہ ایجیئن کے ترک ساحلی شہر ازمیر سے ہفتہ اکتیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق امدادی کارکن زلزلے کے ان شدید جھٹکوں کی وجہ سے منہدم ہو جانے والے والی متعدد بلند و بالا عمارات کے ملبے کے نیچے دبی ہلاک شدگان کی لاشوں اور زخمیوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہفتے کی صبح تک ملنے والی رپورٹوں میں تصدیق کر دی گئی کہ تب تک اس طاقت ور زلزلے کے باعث کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 800 سے متجاوز ہو چکی تھی۔
سینکڑوں ضمنی جھٹکے
یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس کی وجہ سے ترکی کے تیسرے سب سے بڑے شہر ازمیر میں کئی عمارات زمیں بوس ہو گئیں جبکہ ترک ساحلی علاقے اور یونانی جزیرے ساموس کو ایک سونامی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
اس زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں زلزلے کے ضمنی جھٹکے بھی ریکارڈ کیے گئے۔ ترک امدادی کارکن آج ہفتے کی صبح ایک آٹھ منزلہ عمارت کے ملبے سے ایک نوجوان کو زندہ نکال لینے میں کامیاب ہو گئے۔
اسی طرح ایک اور منہدم ہو جانے والی عمارت کے ملبے سے امدادی کارکنوں نے دو خواتین کو بھی زندہ نکال لیا، جن کی عمریں 35 اور 53 برس بتائی گئی ہیں۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں ازمیر میں
ترکی کا شہر ازمیر اس زلزلے سے اتنا شدید متاثر ہوا کہ ہلاک شدگان کی سب سے زیادہ تعداد اسی شہر کے باسیوں کی تھی۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمے دار ترک قومی ادارے کے ایک بیان کے مطابق صرف ازمیر میں اس زلزلے اور اس کی وجہ سے ہونے والی تباہی نے کم از کم 25 افراد کی جان لے لی۔
اسی طرح بحیرہ ایجیئن میں واقع یونانی جزیرے ساموس کے شمالی حصے میں اس زلزلے کی وجہ سے ایک دیوار گرنے کے نتیجے میں کم از کم دو نوجوان ہلاک ہو گئے۔ ساموس کے جزیرے پر زلزلے کی وجہ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد کم از کم 19 بتائی گئی ہے۔
اٹلی میں زلزلہ، پہلے اور تباہی کے بعد
وسطی اٹلی میں بدھ کے دن آنے والے زلزلے کی وجہ سے مجموعی طور پر دو سو چوراسی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ روم حکومت نے ہفتے کے دن قومی سوگ کا اعلان کر رکھا ہے اور اس مناسبت سے متعدد تعزیتی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔
اٹلی میں بدھ کے دن بڑا زلزلہ ملک کے وسطی پہاڑی علاقے میں آیا تھا، جہاں ان جھٹکوں کے نتیجے میں متعدد قصبے بری طرح تباہ ہو گئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.2 کی شدت کا یہ زلزلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 85 میل یا 140 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پہاڑی علاقے میں آیا تھا لیکن یہ طاقت ور جھٹکے شمال اور جنوب میں دو دو سوکلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع شہروں نیپلز اور بولونیا تک میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
اس زلزلے کی وجہ سے سب سے زیادہ تباہی اماتریس میں ہوئی، جہاں دو سو چوبیس افراد ہلاک ہوئے۔ قریبی علاقے آکومولی میں گیارہ جبکہ چالیس افراد Arquata del Tronto میں لقمہ اجل بنے۔
اس زلزلے کی وجہ سے کئی ایسی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، جو تاریخی اعتبار سے اہم تصور کی جاتی ہیں۔
اس زلزلے کی وجہ سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے سینکڑوں شہری عارضی پناہ گاہوں میں قیام کرنے پر مجبور ہو گئے، جہاں امدادی کارکن ان متاثرین کو بنیادی خدمات اور سامان مہیا کر رہے ہیں۔
5 تصاویر1 | 5
سونامی کی وجہ سے سیلاب
اس زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی سونامی لہر جب ترک ساحلی علاقے تک پہنچی، تو اس کی وجہ سے کئی سڑکیں اور رہائشی علاقے زیر آب آ گئے۔ اسی طرح ساموس کے یونانی جزیرے پر واتھی کے بندرگاہی شہر میں بھی یہ سونامی کئی سڑکوں اور گلیوں کے سمندری پانی میں ڈوب جانے کا باعث بنی۔
ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 6.9 ریکارڈ کی گئی، جس کا مرکز ساموس کے یونانی جزیرے سے شمالی مشرق کی طرف بحیرہ ایجیئن کی تہہ میں زمین میں 16 کلومیٹر کی گہرائی میں ریکارڈ کیا گیا۔
یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس کے جھٹکے استنبول سمیت ترکی کے کئی بڑے شہروں، یونانی دارالحکومت ایتھنز اور مشرقی یورپی ملک بلغاریہ تک میں محسوس کیے گئے۔
م م / ع س (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)
فطرت کے عجیب رنگ
سیلاب، زلزلہ، طوفان: 2015 ء کو متعدد ناگہانی آفات کا سامنا رہا۔ جن کے طویل مدتی نتائج آبادی والےعلاقوں میں بڑی تباہی کی شکل میں سامنے آئے۔
تصویر: Imago/Xinhua
خطرناک رومان
43 سال سے پکنے والا چلی کا لاوا ’’کالبوکو‘‘ گزشتہ برس اپریل میں پھٹ ہی گیا۔ اس آتش فشاں کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی راکھ 15 کیلو میٹر اونچے بادلوں تک پھیل گئی۔ 20 کلومیٹر ارد گرد کے علاقوں کو خالی کروالیا گیا۔ چلی کے سب سے بڑے شہر کا ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا، چند ہی روز کے وقفے سے ’’کالبوکو‘‘ دوسری اور تیسری بار پھٹا۔
تصویر: Reuters/R. Arenas
ہنگامی صورت حال میں ریسکیو
فوجی نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں زلزلے سے منہدم ہو جانے والے ایک گھر کے ملبے تلے دبے ایک چھوٹے بچے کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ زلزلے کے جھٹکے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی تک محسوس کیے گئے۔ نیپالی حکومت کے مطابق اس زلزلے میں آٹھ لاکھ آٹھ ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/J. Gratzer
سر سے پیر تک راکھ ہی راکھ
انڈونیشی جزیرے سماٹرا کے شمال میں راقع ماؤنٹ سینابونگ کی زنگ کی مانند بھورے رنگ کی راکھ آنکھ، ناک اور جلد کے پوروں میں گھُس جاتی ہے۔ جولائی کے مہینے میں سماٹرا کے جزیرے سے بہنے والے 2460 میٹر اونچے لاوے نے ارد گرد کے علاقوں میں بے تحاشہ راکھ اگُلی تھی۔ یہ راکھ گھروں اور سڑکوں تک پھلی تھی اور اس سے بچنے کے لیے اکثر لوگ پلاسٹک سے اپنے جسم کو سر سے پیر تک ڈھانک کر باہر نکلتے تھے.
تصویر: Reuters/Antara Foto/R. Muharrman
آگ کے خلاف ڈٹے انسان
ستمبر میں امریکی ریاست کیلی فورنیا میں متعدد جنگلات میں آگ لگی۔ کیلی فورنیا ایک صدی سے خُشک سالی کا شکار ہے اور کسی بھی ناگہانی آفت کی بس ایک چنگاری کافی ہوتی ہے اسے اپنی آگ کی لپیٹ میں لینے کی۔ ہزاروں گھر اس کی زد میں آ چُکے ہیں۔ فائر بریگیڈ کے دس ہزار سے زائد کارکن اس صورتحال سے نمپٹے کے لیے تعینات رہ چُکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Edelson
طوفان سے پہلے کوئی خاموش نہیں
ستمبر کے اواخر میں چینی صوبے فیوجیان میں 119 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والا طوفان Dujuan روک تھام کی تمام تر کوششوں کے باوجود چین کے کم ازکم 400 گھروں کو بہا لے گیا اور اکتیس ہزار ہیکٹر زمینی رقبہ زیر آب آ گیا۔ اس سے پہلے وہ تائیوان میں جانی اور مالی نقصانات کا سبب بن چُکا تھا۔
تصویر: Reuters/China Daily
بھارتی ریاست زیر آب
بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی میں 100 سال میں ہونے والی شدید ترین بارش میں تقریبا 280 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد عارضی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ آبادی کے اعتبار سے بھارت کا چوتھا بڑا شہر اور موٹر کار سازی اور آئی ٹی آؤٹ سورسنگ کا مرکز ہے۔ اس کے بعض علاقوں میں دس دس فٹ سے بھی زیادہ پانی کھڑا ہے۔