ترکی اپنی فواج واپس بلا لے، عراقی وزیر اعظم کا مطالبہ
5 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہفتہ پانچ دسمبر کو عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی عراقی شہر موصل کے قریب ترکی فوجی بغداد حکومت کی اجازت کے بغیر تعینات کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’عراقی حکام ترکی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عراقی سرزمین سے اپنے فوجی فوری طور پر واپس بلا لے۔‘‘
عراقی وزیر اعظم کی طرف سے جاری کردہ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ سینکڑوں ترکی فوجی متعدد ٹینکوں اور توپ خانوں کے ساتھ بغیر اجازت عراقی حدود میں داخل ہوئے ہیں، جو وہاں مبینہ طور پر عراقی کرد جنگجوؤں کو تربیت فراہم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ مزید کہا گیا ہے کہ یہ تعیناتی ’عراقی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے‘۔
ترک میڈیا کے مطابق تقریبا ڈیرھ سو فوجی اہلکار موصل کے قریبی علاقے بعشیقہ روانہ کیے گئے ہیں اور ان سپاہیوں کے ساتھ بیس تا تیس ٹینک بھی ہیں۔ موصل میں انتہا پسند گروہ داعش فعال ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ترک افواج دراصل ان علاقوں میں سرگرم پیش مرگہ نامی عراقی کرد جنگجوؤں کو تربیت فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ جہادیوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔ عراق کے خودمختار کرد علاقے سے پیش مرگہ کو موصل کے نواح میں تعینات کیا گیا تھا۔
انتہا پسند گروہ داعش کے جنگجوؤں نے گزشتہ برس بغداد کے شمال اور مغرب میں واقع متعدد علاقوں میں بھی حکومتی فورسز کو پسپا کرتے ہوئے اپنے قدم جما لیے تھے۔ عراقی فورسز امریکی عسکری اتحاد کی فضائیہ کے تعاون سے ان جہادیوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ تاہم ابھی تک مقامی فورسز ان جہادیوں کے خلاف کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
قبل ازیں بغداد حکومت عراق میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر بھی تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے واضح طور پر کہا ہے کہ جہادیوں کے خلاف کارروائی کے لیے ملکی فوج کافی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ عراقی دستوں کی تربیت اور عسکری امداد کے علاوہ فضائی حملوں کے حق میں ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ شام اور عراق میں فعال جہادیوں کے خلاف موثر اقدامات کے لیے زمینی کارروائی ضروری ہے کیونکہ صرف فضائی حملوں سے ان شدت پسندوں کو مکمل شکست دینا ممکن نہیں ہے۔