1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن پر شدید احتجاج

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
15 ستمبر 2025

انقرہ میں ہزاروں افراد نے صدر رجب طیب ایردوآن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ یہ ریلی ایک ایسے مقدمے کی سماعت کے موقع پر ہوئی، جب حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کے سربراہ اوزگور اوزیل پر پابندی عائد کیے جانے کا خدشہ ہے۔

انقرہ میں سی ایچ پی کی ریلی
سی ایچ پی کے سینکڑوں ارکان کے خلاف ایک سال کے طویل قانونی کریک ڈاؤن کے بعد اتوار کے روز لوگوں نے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف نعرے بازی  کرتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تصویر: Umit Bektas/REUTERS

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اتوار کے روز دسیوں ہزار افراد نے ایک اہم عدالتی فیصلے سے قبل احتجاج کیا، جس میں مرکزی اپوزیشن جماعت کے سربراہ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کیے جانے کا خدشہ ہے۔

ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے رہنما اوزگور اوزیل نے پیر کے روز ہونے والی سماعت کو ملک کی اپوزیشن کے خلاف ترکی کی حکومت کی طرف سے عدالتی بغاوت کا حصہ قرار دیا۔

سی ایچ پی کے سینکڑوں ارکان کے خلاف ایک سال کے طویل قانونی کریک ڈاؤن کے بعد اتوار کے روز لوگوں کو ترکی کے جھنڈے اور پارٹی بینرز لہراتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف نعرے بازی  کرتے اور استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

انقرہ میں احتجاج کے دوران کیا ہوا؟

حزب اختلاف کے رہنما کے مقدمے پر سماعت کے موقع پر سی ایچ پی کے ہزاروں کارکن انقرہ کے تاندو جان اسکوائر میں جمع ہوئے۔ پارٹی کے نائب صدر مرات بکان نے دعویٰ کیا کہ وہاں 50,000 لوگ موجود تھے۔

ریلی میں خطاب کے دوران اوزگور اوزیل نے پندرہ ستمبر کی عدالتی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے، جو انہیں لیڈر کے طور پر معزول بھی کر سکتی ہے، نے کہا کہ لوگ پارٹی کے خلاف کی جانے والی "(عدالتی) بغاوت کے خلاف کھڑے ہونے" کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "یہ حکومت جمہوریت نہیں چاہتی۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر جمہوریت رہی، تو وہ انتخابات نہیں جیت سکتے۔ وہ انصاف نہیں چاہتے۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر انصاف ہے تو وہ اپنے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکیں گے۔"

حزب اختلاف کے رہنما کے مقدمے پر سماعت کے موقع پر سی ایچ پی کے ہزاروں کارکن انقرہ کے تاندو جان اسکوائر میں جمع ہوئے، پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہاں 50,000 لوگ موجود تھے تصویر: Umit Bektas/REUTERS

انہوں نے اس کیس کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور الزامات کو بہتان قرار دیا۔ اوزیل نے کہا، "یہ ایک بغاوت ہے (اور) ہم مزاحمت کریں گے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "بدقسمتی سے، جو بھی حکومت کے لیے جمہوری طور پر خطرہ بناتا ہے وہ اب حکومت کا ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ایردوآن کی حکومت "بیلیٹ باکس کے بجائے جبر کے ذریعے حکومت کرنے کا انتخاب کر رہی ہے۔"

سی ایچ پی رہنما کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟

پیر کے روز کی سماعت میں نومبر 2023 میں مبینہ ووٹوں کی دھاندلی کے الزام کے تحت سی ایچ پی کی کانگریس کے ان نتائج کو الٹنے کی کوشش  کی جائے گی، جس میں اوزیل کو پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ ترکی کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کو کمزور کرنے کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی کوشش ہے، جس نے 2024 کے بلدیاتی انتخابات میں صدر ایردوآن کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے خلاف زبردست کامیابی حاصل کی تھی اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ترک رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے اوزیل نے کہا، "ایردوآن: کیا آپ نے کبھی تاندوجان اسکوائر کو اس طرح سے دیکھا ہے؟" اس پر مظاہرین نے نعرہ لگایا: "ایردوآن استعفیٰ دیں۔"

سی ایچ پی کے سینکڑوں ارکان کو بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے۔ جیل جانے والوں میں ایردوآن کے اہم سیاسی حریف استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو بھی شامل ہیں۔

مارچ میں امام اوغلو کی گرفتاری کے سبب ترکی میں ایک دہائی میں سب سے بڑی بدامنی کو جنم دیا تھا، جہاں سیکڑوں ہزار لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

ادارت: جاوید اختر

ایردوآن کی طاقت، ترکی کا بڑھتا اثر و رسوخ؟

02:23

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں