ترکی بدری کے بعد داعش کی مبینہ رکن جرمنی میں گرفتار
27 جولائی 2020
ترکی بدر کر کے جرمنی بھیجی جانے والی ایک خاتون کو دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اشتہار
ترکی سے بےدخل کی جانے والے یہ جرمن خاتون فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر پہنچی تو، اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس خاتون کو جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میں تعاون جیسے الزامات کا سامنا ہو گا۔
پیر کے روز جرمن دفتر استغاثہ نے بتایا کہ اس جرمن خاتون پر ایک شدت پسند گروہ کی رکنیت رکھنے، جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور دیگر مجرمانہ کارروائی سے متعلق الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
بتایاگیا ہے کہ ترکی سے ڈی پورٹ کر کے جرمنی بھیجی گئی اس خاتون کو جمعے کو فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر تفتیشی حراست میں میں لیا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق یہ خاتون سن 2015 میں اپنی چار سالہ بیٹی کے ہم راہ شام پہنچی تھی اور وہاں اس نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اخیتار کی تھی۔ وہیں اس نے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک جہادی سے شادی کی جب کہ یہ شادی اس دہشت گرد گروہ کی 'میریج ایجنسی‘ کے تحت عمل میں آئی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ اس خاتون نے دہشت گرد گروہ کے زیرقبضے ایک علاقے میں سکونت اختیار کی جب کہ غلام بنائی گئی ایک ایزدی لڑکی کے استحصال میں مدد کی۔
بتایا گیا ہے کہ اسی وجہ سے اس خاتون پر نہ صرف غیر ملکی دہشت گرد گروہ کی رکنیت کے الزام کا سامنا ہے، بلکہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت جیسے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ اس خاتون کو اپنے بچی کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ادا کرنے میں کوتاہی کے الزام کا بھی سامنا ہو گا۔
ایسی تصاویر، جنہوں نے دنیا کو دہلا دیا
شامی مہاجر ایلان کُردی کی ساحل سمندر پر پڑی لاش کی تصویر لاکھوں مہاجرین کے مصائب کی علامت بن گئی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں ایسی ہی دیگر آٹھ تصویریں جو عالمی سیاست میں علامتی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہیں۔
تصویر: STAN HONDA/AFP/Getty Images
’نیپام گرل‘
جنوبی ویت نام کے ایک گاؤں میں ’نیپام بم‘ کے دھماکے کے بعد خوفزدہ اور سہمے ہوئے بچے۔ اس بم سے متاثر ہونے والی نوسالہ لڑکی ’پھن کِم پُھک‘ نے اپنے کپڑے اتار دیے تھے کیونکہ ان میں آگ لگ چکی تھی۔ یوں وہ زندہ بچنے میں کامیاب بھی ہو گئی تھی۔ اس تصویر نے ویت نام جنگ سے متعلق عوامی رائے کو بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ 1973ء میں فوٹو گرافر نِک اُٹ کو اس تصویر پر پولٹزر ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
گردوغبار سے اٹی ہوئی خاتون
11 ستمبر2001ء کو جب نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے تو تباہی کا عالم دیکھنے میں آیا۔ یہ تصویر بھی اسی وقت لی گئی تھی۔ اس تصویر میں مارسی بارڈر نامی ایک ایسی خاتون گرد و غبار میں ڈھکی نظر آ رہی ہے، جو اس تباہی کے بعد وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں تھی۔ بارڈر چھبیس اگست 2015ء کو معدے کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئی۔ وہ اسی سانحے کی اثرات کی وجہ سے کینسر میں مبتلا ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP
ٹینک کے سامنے
پانچ جون 1989ء کو یہ چینی نوجوان اچانک ٹینکوں کے سامنے کھڑا ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے دارالحکومت بیجنگ میں ٹینکوں کے کاروان کو رکنا پڑ گیا تھا۔ یہ تصویر اُس دن سے صرف ایک روز پہلے لی گئی تھی، جب چینی فوج نے بیجنگ کے تیانمن اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہروں کو سنگدلی سے کچل دیا تھا۔ اس شخص کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کون تھا۔
تصویر: Reuters/A. Tsang
بینو اوہنے زورگ کی ہلاکت
دو جون 1967ء کو ایران کے شاہ کی جرمنی آمد پر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف پولیس نے طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اسی موقع پر جرمن طالب علم بینو اوہنے زورگ گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی طالب علم کی ہلاکت کے باعث ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں بائیں بازو کی تحریک میں انتہا پسندانہ رجحانات شامل ہو گئے تھے۔ جب یہ حادثہ پیش آیا تھا تو اوہنے زورگ کی اہلیہ اپنے پہلے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔
تصویر: AP
کینیڈی کا قتل
امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو نومبر 1963ء میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ابراہم زپروڈر اس صدارتی قافلے کی کوریج پر متعین تھے اور انہوں نے کینیڈی پر اس حملے کے لمحے کو بھی فلمبند کر لیا تھا۔ فریم 313 میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گولی کینیڈی کے سر میں لگی۔ تاہم ابراہم زپروڈر اس فریم کو شائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میونخ میں قتل عام
میونخ میں 1972ء میں منعقد ہوئے اولمپک مقابلوں کے دوران اسرائیلی ٹیم کے گیارہ ایتھلیٹس کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ بعدازاں فلسطینی دہشت گرد گروہ ’بلیک ستمبر‘ نے انہیں ہلاک بھی کر دیا تھا۔ اس تاریخی تصویر میں ایک اغوا کار کو دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: dapd
افغان لڑکی
اسٹیو مککری کا بنایا ہوا یہ پورٹریٹ 1985ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ لڑکی پاکستان میں بطور مہاجر زندگی بسر کر رہی تھی لیکن یہ تصویر افغانستان میں سوویت قبضے اور دنیا بھر میں افغان مہاجرین کی زبوں حالی کی ایک علامت بن گئی تھی۔ بارہ سالہ اس بچی کی شناخت 2002ء تک پوشیدہ ہی رہی تھی۔ اس سے قبل شربت گلہ نامی اس لڑکی نے اپنا یہ پورٹریٹ بھی نہیں دیکھا تھا۔
تصویر: STAN HONDA/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
حکام کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کی شکست کے بعد اس خاتون کو کرد فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور پھر اسے شام سے ترکی بھیج دیا گیا تھا۔
دوسری جانب یورپی یونین کے عدالتی تعاون کے شعبے یورو جسٹ کی حمایت یافتہ ایجنسی جینوسائڈ نیٹ ورک نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ جہادیوں کو شام یا عراق سے اپنے اپنے وطن واپس آنے پر جنگی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔ ایسے بہت سے مشتبہ ملزمان کو اس وقت اپنے اپنے ملک کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے یہ نیٹ ورک 2002 میں قائم کیا تھا۔ اس کے قیام کا مقصد مختلف یورپی ریاستوں میں استغاثہ اور تفتیش کے درمیان رابطہ کاری تھا۔