ترکی: بم دھماکے میں درجنوں ہلاک، تقریباﹰ ایک سو زخمی
20 جولائی 2015مقامی ترک حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ خودکش حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ دو مقامی عہدیداروں کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے ابتدائی شواہد سے یہ خودکش حملہ لگتا ہے، جو کہ داعش کی طرف سے کیا گیا ہے۔ ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں لاشوں کو کلچر سینٹر کے باہر درختوں کے نیچے پڑا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر کرد آبادی والا سوروچ نامی شہر ترکی کے جنوب مشرق میں واقع ہے اور شام کی سرحد سے تقریباﹰ دس کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔
ترک وزارت داخلہ نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ستائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ تقریباﹰ ایک سو زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق، جس وقت یہ حملہ ہوا، اس وقت کلچر سینٹر کے باغیچے میں ایک کمیونٹی میٹنگ جاری تھی۔ اس میٹنگ میں شامی شہر کوبانی کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کی جانا تھی۔ شامی شہر کوبانی وہ علاقہ ہے، جسے کرد باغیوں نے شدید لڑائی کے بعد داعش کے جنگجوؤں سے آزاد کروایا تھا۔ اس لڑائی میں کرد باغیوں کو امریکی فضائیہ کی مدد بھی حاصل تھی۔
ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلو نے تین سینئر حکومتی وزراء کو جائے واقعہ کی طرف روانہ کر دیا ہے جبکہ مقامی ہسپتالوں میں خون عطیہ کرنے کی اپیلیں جاری کر دی گئیں ہیں۔ ایک عینی شاہد کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ایک انتہائی خوفناک دھماکا تھا، جس میں ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا۔‘‘
ترکی میں اپوزیشن کرد جماعت ’ایچ ڈی پی‘ کی سینئیر قانون ساز پروین بولدان کا کہنا تھا کہ کلچر سینٹر میں زیادہ تر ترک اور کرد نوجوان جمع تھے، جو کوبانی شہر کا دورہ کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔
دوسری جانب کوبانی شہر کے جنوب میں واقع چیک پوائنٹ پر بھی ایک خودکش کار بم حملہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دو کرد فائٹر ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ ترکی میں ہونے والے مبینہ خودکش حملے کے کچھ دیر بعد کیا گیا۔ یاد رہے کہ کوبانی شہر کو داعش کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔