ترکی توانائی کے شعبے میں روسی تعاون ختم کر سکتا ہے، ایردوآن
8 اکتوبر 2015ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے دھمکی دی ہے کہ وہ ترکی روس کو چھوڑ کر دیگر ممالک سے بھی گیس خرید سکتا ہے اور جوہری پلانٹ کی تیاری میں بھی دوسرے ممالک سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر روسی لڑاکا طیاروں نے دو مرتبہ ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جب کہ ترک F-16 طیاروں کو بھی شام میں نصب میزائل نظام کے ذریعے دھمکایا گیا۔
اپنے دورہ جاپان کے لیے پرواز سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں ایردوآن نے کہا، ’ہم موجودہ صورت حال برداشت نہیں کر سکتے۔ فضائی حدود کی خلاف ورزی سے متعلق روسی وضاحتیں اطمینان بخش نہیں ہیں۔‘
یہ بات اہم ہے کہ روس نے شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والی باغی گروپوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے اور ان کارروائیوں کی وجہ سے شام میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان عسکری توازن بشارالاسد کی حامی فورسز کی جانب جھک چکا ہے۔
روس ترکی کو قدرتی گیس سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو ترک کو درکار 50 بلین کیوبک میٹر میں سے 28 تا 30 بلین کیوبک میٹر گیس مہیا کرتا ہے، جب کہ باقی گیس ایران اور آزربائیجان سے ترکی کو ملتی ہے۔
ترکی نے سن 2013ء میں روسی سرکاری ادارے روس ایٹم کے ساتھ 20 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت یہ روسی ادارہ ترکی میں 12 سو میگاواٹ کا جوہری توانائی پلانٹ تعمیر کرے گا۔ ترکی کے اس پہلے جوہری توانائی پلانٹ کی تعمیر کے کام کی حتمی تاریخ کا تاہم اب تک اعلان نہیں ہو سکا ہے۔
صحافیوں سے بات چیت میں ایردوآن نے کہا، ’کچھ معاملات پر روس کو سوچنا چاہیے۔ اگر روس اکُویو (جوہری پلانٹ) تعمیر نہیں کرے گا، تو کوئی اور کر لے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ہم روسی گیس کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔ ترک کو کھونا روس کے لیے ایک بڑا نقصان ہو گا۔ ترکی قدرتی گیس بہت سے دیگر جگہوں سے حاصل کر سکتا ہے۔‘
ترک صدر کے اس بیان پر فی الحال روس کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم اس سے قبل ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ماسکو حکومت کا کہنا تھا کہ ایسا خراب موسم کی وجہ سے ہوا تھا، جو ایک غلطی تھی۔