ترکی روسی ميزائلوں کے معاملے ميں امريکا کے سامنے ڈٹ گيا
17 دسمبر 2020ترک وزير خارجہ مولوت چاوش اوگلو نے جمعرات کو کہا ہے کہ روس سے ايس چار سو ميزائل دفاعی نظام خريدنے کا فيصلہ تبديل نہيں ہو گا۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ اس سودے پر احتجاجاً امريکا نے جو ترکی پر پابندياں عائد کی ہيں، ان کے رد عمل ميں جوابی اقدامات کيے جائيں گے۔
روس سے يہ ميزائل دفاعی نظام حاصل کرنے کی وجہ سے امريکا نے پير کو چند ترک اہلکاروں پر پابندياں عائد کر دی تھيں۔ ترک ڈيفنس انڈسٹری ڈائريکٹوريٹ کے سربراہ اسمائيل ديمير سميت تين مزيد اہلکار ان پابنديوں کے زمرے ميں آتے ہيں۔ اس پيش رفت کے رد عمل ميں صدر رجب طيب ايردوآن نے کہا کہ امريکا کا یہ قدم ترکی کی دفاعی صنعت پر ايک جارحانہ حملہ ہے اور يہ ناکام ہو گا۔
ترک رد عمل کيا ہو گا؟
مولوت چاوش اوگلو نے کہا ہے کہ امريکی پابنديوں کے ترک صنعتوں پر اثرات کا جائزہ ليا جائے گا اور اس کے بعد جوابی کارروائی کا تعين کيا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کے اہلکاروں کے علاوہ وزارت خارجہ اور محکمہ انصاف کے سينیئر اہلکار بھی اس عمل ميں شامل ہوں گے۔ ترک وزير خارجہ کے بقول ان پابنديوں سے کوئی خاطر خواہ فرق نہيں پڑے گا۔
ایردوآن کے خلاف ’غلط زبان‘، ترکی کا ایران سے احتجاج
ترکی پر امریکی پابندیاں ناجائز ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
ترکی کا موقف ہے کہ اس نے مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے ساتھی رکن ملک امريکا کی مخالفت کے باوجود روس سے اس ميزائل دفاعی نظام کی خريداری کا فيصلہ ضرورت کے تحت کيا کيونکہ اسے نيٹو کے کسی اتحادی ملک سے اطمينان بخش شرائط پر ميزائل نہيں مل رہے تھے۔
دوسری جانب امريکا کا موقف ہے کہ روسی طرز کا يہ ميزائل دفاعی نظام اس کے ايف پينتيس لڑاکہ طياروں کے ليے خطرہ ہے۔ انقرہ حکومت اس موقف کو رد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ روسی نظام کو ايف پينتيس طياروں کے ساتھ نہيں جوڑا جائے گا۔
ع س / ک م (روئٹرز)