ترکی سے بہتر تعلقات یورپی یونین کے مفاد میں ہے، ایردوآن
13 جنوری 2021
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اوراس ستائیس ملکی بلاک سے بھی یکساں 'خیرسگالی‘ کی امید کرتے ہیں۔
اشتہار
رجب طیب ایردوآن نے یورپی یونین کے سفیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ترکی یورپی یونین کے ساتھ طویل بنیادوں پر مثبت پیش رفت کے لیے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے جو باہمی مفادات کے لیے سود مند ثابت ہوں گے۔
ایردوآن کی بعض خارجہ پالیسیوں کے نتیجے میں جہاں ترکی سے برسلز کی ناراضگی بڑھ گئی ہے وہیں مشرقی بحیرہ روم میں یونان کے ساتھ اور لیبیا اور مشرق وسطی کے معاملے پر فرانس کے ساتھ تعلقا ت کشیدہ ہیں۔ تاہم یورپ کی طرف سے پابندی عائد کیے جانے اور امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی جانب سے سخت موقف اختیار کیے جانے کے خدشے سے دوچار صدر ایردوآن نے انقرہ میں یورپی یونین کے سفیروں کے ساتھ بات چیت کے دوران مفاہمتی رویے کا اظہار کیا۔
رجب طیب اردوان نے سفیروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا ”ہم اپنے باہمی تعلقات کو دوبارہ واپس لانے کے لیے تیار ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارے یورپی دوست بھی اسی طرح کی خیر سگالی کا مظاہرہ کریں گے۔"
ترک صدر کا کہنا تھا”ہم طویل بنیادوں پر مثبت پیش رفت کے لیے یورپ سے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں جو کہ باہمی مفادات کے مظہر ہوں گے۔"
ترکی اور یونان اپنے دیرینہ سمندری سرحدی تنازعے کو 25 جنوری کو استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران حل کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ نیٹو کے دونوں حریف پڑوسیوں کے درمیان سن 2016 کے بعد یہ پہلے مذاکرات ہوں گے۔ تقریباً چودہ برسوں کے دوران ساٹھ دور کی ناکام میٹنگوں کے بعد سن 2016 میں دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا۔
ایردوآن نے کہا ”ہمیں امید ہے کہ یونان کے ساتھ استنبول میٹنگ کے بعد ایک نئے دور کا آغا ز ہوگا۔"
یورپ سب کا ہے
یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات تیئیس سے چھبیس مئی کے درمیان ہوں گے۔ جرمنی اور یورپی یونین کی دیگر ریاستوں میں اس الیکشن کے حوالے خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
ایک یورپ سب کے لیے
گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگ ’ایک یورپ سب کے لیے‘ کے بینر تلے ایک مارچ میں شریک ہوئے۔ بریگزٹ کے بعد برلن یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر بن جائے گا۔ اس شہر میں یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے افراد آباد ہیں۔
تصویر: Getty images/AFP/O. Messinger
ہزاروں افراد سڑکوں پر
برلن میں ہوئے مارچ میں شریک افراد کی تعداد تین ہزار کے قریب تھی۔ یورپی پارلیمنٹ میں جرمنی سے چھیانوے افراد کو منتخب کیا جائے گا۔ یورپی پارلیمنٹ کی کل نشستوں کی تعداد 751 ہے اور جرمنی سے یورپی پارلیمنٹ کے لیے سب سے زیادہ اراکین منتخب کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty images/AFP/O. Messinger
فرینکفرٹ یورپ کے لیے
یورپی یونین اور یورپی سینٹرل بینک کی حمایت میں جرمن شہر فرینکفرٹ میں ہزاروں افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی۔ اس ریلی میں ماحول دوستوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکن، چرچ آرگنائزیشنز سے منسلک افراد اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کے سرگرم ورکرز پیش پیش تھے۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
کولون میں انتہائی بڑی ریلی
جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون میں پینتالیس ہزار افراد’ایک یورپ سب کے لیے‘ نامی ریلی میں شریک ہوئے۔ اس ریلی میں خاص طور پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس سیاسی جماعت کی لیڈر آندریا نہلس اور برلن حکومت کی وزیر انصاف کاٹارینا بارلی بھی شریک تھیں۔
تصویر: DW/R.Staudenmaier
یورپ کو محفوظ رکھا جائے
کولون میں ریلی کے شرکاء نے یورپ کو محفوظ رکھنے کی ایک مہم میں بھی حصہ لیا۔ ہزاروں لوگوں نے یورپ کے امن منصوبوں کو محفوظ رکھنے کی قرارداد پر دستخط کیے۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ عوامیت پسند سیاسی جماعتیں یورپ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
’اشٹراخے۔ تم نیو نازی ہو‘
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بھی یورپ کے حق میں ایک مارچ کا انتظام کیا گیا اور اس میں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ کے شرکاء نے آسٹریا کے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ اشٹراخے چند روز قبل ہی اپنے منصب سے مستعفی ہوئے ہیں۔ اُن کا تعلق فریڈم پارٹی آف آسٹریا سے ہے، جسے سن 1956 میں سابقہ نازیوں نے قائم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/PA/picturedesk/H. P. Oczeret
آسٹریائی لوگ نسل پسندی کے خلاف ہیں
آسٹریا میں قائم مخلوط حکومت پر سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ اس نے غیر یورپی باشندوں کی ہجرت کو روکنے کے کئی اقدامات کیے۔ مخلوط حکومت میں فریڈم پارٹی آف آسٹریا بھی شریک تھی۔ ویانا ریلی کے شرکا نے نسل پسندی کی پالیسی کے خلاف آواز بھی بلند کی۔ آسٹریا کی مخلوط حکومت نے یورپ کی دوسری عوامیت پسند حکومتوں سے روابط بھی استوار کیے۔
تصویر: Reuters/L. Niesner
پولینڈ اور یورپ
یورپی یونین کی رکن ریاستوں پولینڈ، اسپین، ہالینڈ اور اٹلی میں بھی یورپ کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ پولینڈ میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعت برسراقتدار ہے۔ یہ حکومت اس وقت بعض متنازعہ اقدامات کے تناظر میں یورپی یونین کے ساتھ قانونی جنگ شروع کیے ہوئے ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Skarzynski
یورپی یونین کی صدارت سے پولستانی صدارت تک
یورپ یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک بھی اپنے ملک میں یورپ کے حق میں نکالی گئی ریلی میں شریک تھے۔ پولینڈ کے سابق وزیر اعظم کی یورپی یونین کونسل کی مدت صدارت رواں برس دسمبر میں ختم ہو رہی ہے۔ وہ اپنے ملک کے سن 2020 کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Zuchowicz
9 تصاویر1 | 9
اردوان نے مزید کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے ساتھ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران ذاتی تلخی کے باوجود وہ پیرس کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایردوآن نے کہا ”ہم فرانس کے ساتھ اپنے تعلقات کو کشیدگی سے بچانا چاہتے ہیں۔ "
مشرقی بحیرہ روم کے متنازعہ علاقے میں انقرہ کے یک طرفہ اقدامات کے سبب گزشتہ ماہ جب یورپی یونین کے رہنماوں نے ترکی پر پابندیوں کا عندیہ دیا تھا اس کے بعد سے ہی اردوان کے لہجے میں نرمی پیدا ہونی شروع ہوگئی تھی۔ ان تادیبی اقدامات کی وجہ سے ترکی کی اقتصادی پریشانیاں بڑھ سکتی ہیں اور وزیر اعظم نیز صدر کے طور پر اٹھارہ برس تک اقتدار پر رہنے کے باوجود ایردوآن کی مقبولیت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
انقرہ اور یورپی یونین کے عہدیدار سفارت کاری کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنے والے ہیں جس سے ان کے باہمی تعلقات مزید مثبت راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش گلو یورپی کمیشن کے سربراہ ارسلا فان ڈیئر لائن سے ملاقات کے لیے اکیس جنوری کو برسلز جا رہے ہیں جبکہ یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل اس ماہ کے اواخر میں ترکی کا دورہ کرنے والے ہیں۔
تعلقات کو خوشگوار بنانے کا راستہ بہر حال آسان نظر نہیں آتاہے اور برسوں کی باہمی عدم اعتمادی اس کی راہ میں آڑے آسکتی ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک کا ’گولڈن پاسپورٹ‘
01:57
فرانسیسی یورپی وزیر کلیمانت بوین نے منگل کے روز کہا کہ”ہم ترکی کی جانب سے ملنے والے اشارے اور بیانات دیکھ رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں ان کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ماضی میں بھی ہم اس طرح کے ڈرامے دیکھ چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے سخت موقف کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں اورآنے والے دنوں اور ہفتوں میں ترکی عہدیداروں کے خلاف یورپی یونین کی طرف سے پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی نے یورپی یونین میں شمولیت کی کوششوں کا باضابطہ آغازسن 2005 میں کیا تھا لیکن وہ معطل ہوگئیں تاہم ”دوہرے میعار اور ناانصافی کے باوجود ہم نے مکمل رکنیت کا اپنا ہدف کبھی بھی ترک نہیں کیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ’’سال 2021 کو ترکی۔ یورپی یونین کے تعلقات کے لیے کامیابی کا سال بنانا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔“
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)
مشہور ڈرامہ سیریل ’ارطغرل غازی‘ کے دیس میں
پاکستان میں آج کل ہر سو ترک ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا ڈنکا بج رہا ہے۔ اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کیے جانے والا یہ تاریخی ڈرامہ پانچ سیزن پر مشتمل ہے۔ اس ڈرامے کا مرکزی کردار قبائلی سردار ارطغرل غازی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل غازی کا مقبرہ
ترکی کے شہر استبنول سے تقریبا تین گھنٹے کی مسافت پر بیلیچک صوبے میں سوعوت کا قصبه واقع ہے۔ مقامی پہاڑی سلسلے کے خم دار اور پرپیچ راستوں پر واقع یہ چھوٹا سا قصبہ اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ اس کی ایک نشانی یہاں قائم سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالنے والے کائی قبیلے کے سردار ارطغرل غازی (1188-1281) کا مقبرہ ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا مرکزی خیال سلطنت عثمانیہ کے قیام میں سے قبل بارهویں اور تیرھویں صدی عیسوی کے ان حالات پر مبنی ہے جو آگے چل کر سلطنت عثمانیہ کے قیام کا سبب بنے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل کا احیا
چودہ ہزر نفوس پر مشتمل پر یہ قصبہ تقریبا دو سال قبل تک تقریباﹰ گمنامی کا شکار تھا اور شاذونادر ہی کسی سیاح کی اس طرف آمد ہوتی تھی۔ لیکن پھرپانچ سال قبل ترکی کے سرکاری ٹی وی ٹی آرٹی کی پیشکش ڈرامہ سیریل ’’ارطغرل کا احیا‘‘ نے اس قصبے کو گمنامی سے نکال کر ایک مرتبہ پھر دنیا کی نظروں میں لا کھڑا کیا ہے
تصویر: DW/S. Raheem
روایتی لباس میں حفاظت
مقبرے کے باہر مقامی کائی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی چاق و چوبند ٹولیاں اپنے صدیوں پرانے روایتی لباس میں ملبوس اور ہتھیاروں سے لیس ہو کر حفاظتی ڈیوٹیاں سر انجام دیتی ہیں۔ انہیں دیکھنے والے ایک لمحے کے لیے وقت کی قید سے آزاد ہو کر خود کو آٹھ صدیوں قبل کے ماحول میں پاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خاک بھی موجود
ارطغرل کی قبر کے پہلو میں سلطنت عثمانیہ کے زیر اثر رہنے والے تمام ممالک سے لائی گئی خاک کو بڑی ترتیب کے ساتھ چھوٹی چھوٹی ڈبیاوں میں سجا کر رکھا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
پرچم بھی نصب
اس کے علاوہ اس مزار میں ان ممالک کے پرچم بھی ایستادہ کیے گئے ہیں، جن میں ترک زبان بولنے والے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پاکستانی سیاح
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیائی ممالک خصوصاﹰ پاکستان سے سیاح گزشتہ دو سالوں سے تواتر کے ساتھ سوعوت کے قصبے کا رخ کر رہے ہیں۔ ان کے لیے یہاں سبب سے بڑی کشش بلاشبہ ارطغرل غازی کا مقبرہ ہے۔ یہ سن 1886 تک ایک عام قبر کی طرح ہی تھا لیکن پھر اسے عثمانی سلطان عبدالحمید دوئم نے ایک مقبرے کی شکل دی۔
تصویر: DW/S. Raheem
مقامی انداز میں تصاویر
یہ منظر بھی یہاں آئے سیاحوں کی اس مقام سے جڑی توقعات پوری کرنے میں بھر پور مدد کرتا ہے۔ ان کے اندر شوقین افراد کے لئے مقامی انداز میں ڈھل کر فوٹو کھچوانے کی سہولت بھی مہیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل سب سے بڑی وجہ
یہاں آنے والے سیاحوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ان کے سوعوت سے تعارف کی وجہ ڈرامہ سیریل ارطغرل کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ارطغرل کے عکس بندی اور خصوصاﹰ اس میں دکھائے گئے کائی قبیلے کی بودوباش اور رہن سہن کے طریقوں سے اتنے محصور ہوئے کہ انہوں نے سوعوت آنے کی ٹھان لی۔
تصویر: DW/S. Raheem
خیمے توجہ کا مرکز
یہاں کاروبار کرنے والوں نے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کائی قبیلے کے زیر استعمال صدیوں پرانے خیموں کو بھی ایک مرتبہ پھر آباد کر رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کورونا کا سیاحت پر اثر
مقامی منتظمین کا کہنا ہے کہ دو سال قبل یہاں آنے والے سیاحوں کی ماہانہ تعداد چار سے پانچ سو کے درمیان تھی تاہم کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل یہ تعداد بڑھ کر چار ہزار ماہانہ تک جا پہنچی تھی۔ تاہم اب جہاں کورونا وائرس نے دنیا بھر میں سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے وہیں ترکی میں بھی اس صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
یادگاری اشیا
اس قصبے میں اب یادگاری اشیا کی دوکانیں یا سوئینیر شاپس بھی تیزی سے اپنا کاروبار جما رہی ہیں۔ ان دوکانوں پر آپ کو چمڑے سے تیار کیے گئے کائی قبیلے کے روایتی لباس، روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ ہتھیار اور خواتین کے پہناوے اور جیولری کا سامان دستیاب ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کائی قبیلے کا پرچم
دو تیروں اور ایک کمان پر مشتمل کائی قبیلے کا پرچم آپ کو یہاں جگہ جگہ لہراتا نظر آتا ہے۔ اکثر یادگاری اشیا جیسے کہ مختلف قسم کی ٹوپیوں، ٹی شرٹس اور کی چین وغیرہ پر بھی آپ کو یہ نشان بنا ہوا ضرور نظر آئے گا۔
تصویر: DW/S. Raheem
اہلیہ بھی احاطے میں دفن
ارطغرل کے مزار کے احاطے میں ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون، دوسرے بیٹے سیوجی بے کے علاوہ چودہ دیگر قریبی رفقا کا کی قبریں بھی ہیں۔ ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون کو ارطغرل ڈرامے میں ایک موثر کردار میں پیش کیا گیا ہے، جو ہر مشکل اور فیصلہ کن گھڑی میں اپنے خاوند کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔