ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کی پرائیڈ پریڈ کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کمیونٹی کے لوگوں نے شہر میں مارچ کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے شہر کے اہم حصوں کو بند کر دیا۔
حکام نے اس طرح کی ریلی پر پہلی ہی پابندی عائد کر دی تھی اور کارکنان کے مطابق مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیاتصویر: Dilara Acikgoz/AP Photo/picture alliance
اشتہار
ترکی کے بڑے شہر استنبول میں اتوار کے روز ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے لوگوں نے اپنی معروف "پرائیڈ پریڈ" منعقد کرنے کی کوشش کی، جسے پولیس نے روک دیا۔ حکام نے اس طرح کی ریلی پر پہلی ہی پابندی عائد کر دی تھی اور کارکنان کے مطابق مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
حکام 'استنبول پرائیڈ' نامی اس مارچ پر سن 2015 سے ہی ہر سال پابندی عائد کرتے رہے ہیں اور اس برس بھی استنبول کے گورنر نے اس پریڈ کے انعقاد پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی تھی کہ یہ "سماجی امن، خاندانی ڈھانچے اور اخلاقی اقدار کو مجروح کرتی ہے۔"
اس موقع پر شہر کے اہم علاقوں میں پولیس کی مضبوط موجودگی نے بڑے اجتماعات کو روک دیا۔ اس دوران شہر کے مرکز میں قوس قزح کے رنگوں والے جھنڈے اٹھائے ہوئے کارکنوں کے ساتھ افسران کو جھڑپ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
ترکی میں ہم جنس پسندی کوئی جرم نہیں ہے، لیکن صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ دہائی کے دوران ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہےتصویر: Dilara Acikgoz/AP Photo/picture alliance
ترکی میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف کریک ڈاؤن
ترکی میں اپوزیشن ڈی ای ایم پارٹی کے ایک قانون ساز کیزبان کونوکو نے کہا کہ "حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو شیطان بتا کر اقتدار برقرار نہیں رکھ سکتی ہے۔"
ترکی میں ہم جنس پسندی کوئی جرم نہیں ہے، لیکن صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ دہائی کے دوران ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے۔
صدر ایردوآن نے سن 2025 میں جنوری کے دوران "خاندان کا سال" قرار دیا تھا، جس میں ترکی کی شرح پیدائش کو ایک وجودی خطرہ قرار دیا گیا اور ایل جی بی ٹی کیو پلس پر خاندانی روایات کو کم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ صدر نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے خاندان اور خاندانی ادارے کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی مخالف ماحول تیار کرنے کی کوشش اور اقدامات کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے اس کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
ترکی: ’ڈریگ ایک سیاسی عمل ہے‘
ترکی میں ہم جنس پسندی کے خلاف سخت پراپیگنڈے کی وجہ سے نوجوان الکر یازیجی عرف’مس پُٹکا‘ کا استنبول میں ڈریگ پرفارم کرنا اور ایل جی بی ٹی کیو حقوق کی مہم چلانا ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
حاضرین کی تعلیم
23 سالہ الکر یازیجی نے ڈریگ کاسٹیوم میں ’مس ُپٹکا‘ کا روپ دھار رکھا ہے۔ اسٹیج کے لیے اس نام کا انتخاب ترک بول چال میں اندام نہانی کے لیے استعمال ہونے والے ایک لفظ کی نسبت سے کیا گیا ہے۔ یازیجی کے مطابق ڈریگ ’’ایک سیاسی عمل‘‘ ہے۔ ان کے بقول، ’’سامعین شاید میری طرف دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں، ’یہ پاگل کیا کر رہا ہے؟‘ میں انہیں ایسی چیز دیکھنے کی عادت ڈال رہا ہوں، جو وہ دیکھنے کے عادی نہیں ہیں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
ڈریگ کرنے کی جرأت
یازیجی اور پیشہ ور رقاصوں کی ایک ٹیم ہر ہفتے کے آخر میں استنبول کے XLarge نامی کلب میں پرفارم کرتے ہیں۔ عوام میں ڈریگ پرفارمنس کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترکی میں ہم جنس پسندی جرم نہیں ہے لیکن ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف وسیع پیمانے پر متعصبانہ اور معاندانہ رویہ اختیار دیکھنے میں آتا ہے۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
’روایتی خاندانی اقدار‘ ضروری نہیں
گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے بعد ترک ہم جنس پسند کمیونٹی میں کافی خوف پایا جاتا ہے۔ تب صدر رجب طیب ایردوآن نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کو معاشرتی اقدار سے منحرف قرار دیتے ہوئے ’’روایتی خاندانی اقدار‘‘ کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
غیر یقینی مستقبل
یازیجی کو کمیونٹی کے رویوں کے بارے میں بڑی فکر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے علم نہیں کہ یہاں میرے لیے مستقبل کیسا ہو گا کیونکہ سب کچھ بہت غیر یقینی ہے۔‘‘ ڈریگ اب محض کوئی مشغلہ نہیں بلکہ ایک باقاعدہ کام ہے، حتیٰ کہ اپنی شخصیت کے اظہار کا ایک لازمی طریقہ بھی۔ یازیجی کا ارادہ ہے کہ اس کام کو تب تک جاری رکھا جائے، جب تک یہ ان کے لیے ممکن ہو۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
جنسیت کے معاملے میں ذاتی جدوجہد
یازیجی کو معلوم تھا کہ وہ بلوغت سے ہی ہم جنس پرست ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے مجھے اپنے ساتھ بہت جدوجہد کرنا پڑی۔ آپ مشرق وسطیٰ میں بڑے ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ آسان کام نہیں ہے۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں تنہا ہوں، بالکل اسی طرح جیسے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے زیادہ تر لوگ محسوس کرتے ہیں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
ڈریگ میں کیریئر کا آغاز
یازیجی نے کبھی چھپنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ وہ انقرہ میں پلے بڑھے، جہاں انہوں نے ایل جی بی ٹی کیو حقوق کے لیے مظاہروں میں حصہ لیا۔ بعد میں انہوں نے اپنے ڈریگ کیریئر کا آغاز ہم جنس پسندوں کے میگزین جی زون کے پروگراموں میں پرفارم کرنے کے لیے ملک بھر میں دو سال کا سفر کے دوران کیا۔
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
دو چہرے، ایک اداکار
یازیجی کے قدامت پسند والد کو اپنے بیٹے کی ڈریگ لائف کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ یازیجی کا کہنا ہےکہ جب وہ ڈریگ کوئین کے طور پر اسٹیج پر جاتے ہیں تو میک اپ سے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ایک ماسک کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ یازیجی نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’مس ُپٹکا ایک پراعتماد اور کھلی بات چیت کرنے والی شخصیت ہیں جبکہ میں ایسا نہیں ہوں۔‘‘
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS
پرفارمنس کے دوران شعلے
درزی فاتح تیملی اولو یازیجی کو ڈریگ آرٹسٹ کے پسندیدہ ایکٹ کے لیے ایک نئے اسٹیج لباس کو آزمانے میں مدد کر رہے ہیں، جو فائر پروف ہے۔ یازیجی نے روئٹرز کو بتایا، ’’مجھے وہ پرفارمنس پسند ہے، جس میں میں ریحانہ کے گیت گاتے ہوئے اپنی مخروطی چھاتیوں سے شعلے نکالتا ہوں۔‘‘