ترکی ميں جنگلاتی آگ: سازش يا موسمياتی تبديليوں کا نتيجہ؟
2 اگست 2021
ترکی کے جنوبی حصوں ميں لگی جنگلاتی آگ پر اب بھی قابو نہيں پايا جا سکا ہے۔ ترک حکام کو شبہ ہے کہ يہ کردوں کی سازش ہو سکتی ہے مگر ماہرين اسے موسمياتی تبديليوں کا نتيجہ قرار دے رہے ہيں۔
اشتہار
ترکی کے جنوبی حصوں ميں لگی جنگلاتی آگ اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔ انطاليہ اور موگلا صوبوں کے مختلف مقامات پر لگی اس آگ کی وجہ سے اتوار تک ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد پانچ تھی تاہم اسی دنن مزید تين افراد کی ہلاکت کی تصديق ہوئی۔ انطاليہ کے علاقے ماناوگات ميں ايک ترک جرمن جوڑے کی جھلسی ہوئی لاشيں مليں۔ اس سے قبل ماناوگات ہی ميں پانچ افراد جب کہ صوبہ موگلا کے شہر مرماريس ميں ايک شخص ہلاک ہو چکا تھا۔
جنوبی ترکی ميں متعدد مقامات پر آگ گزشتہ ہفتے بدھ کے روز لگی تھی۔ ترک وزير برائے جنگلات و زراعت بيکر پک ديميرلی نے بتايا ہے کہ جنگلاتی آگ مجموعی طور پر بتيس صوبوں ميں مختلف مقامات پر لگی تھی۔ 117 مقامات پر آگ پر قابو پا ليا گيا ہے جب کہ آٹھ مقامات پر اب بھی آگ کے شعلے بڑھ رہے ہيں اور آگ بجھانے والے محکمے کا عملہ وہاں سرگرم ہے۔ پير تک ان پر قابو نہيں پايا جا سکا ہے۔
وسيع پيمانے پر ريسکيو آپريشن جاری
يہ جنگلاتی آگ ترکی کے جنوب ميں ان علاقوں ميں لگی ہے، جو سياحت کے ليے بھی کافی مشہور ہيں۔ اس وقت موسم گرما چل رہا ہے اور ايسے ميں نہ صرف ترکی کے ديگر حصوں سے بلکہ بيرونی ممالک سے بھی ہزاروں سياح ان علاقوں ميں ہيں۔ آگ کی زد ميں آنے والے علاقوں ميں وسيع پيمانے پر ريسکيو آپريشن جاری ہے۔ اتوار يکم اگست کو بودرم ميں مختلف مقامات پر گيارہ سو افراد کو بيس کشتيوں کے ذريعے محفوظ مقامات پر منتقل کيا گيا۔ مرماريس ميں بھی سينکڑوں لوگوں کو منتقل کيا جا چکا ہے۔
حکام نے بتايا ہے کہ ماناوگات اور ميلاس ميں اب بھی کئی مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ امدادی سرگرميوں ميں ترک محمکوں کو روسی، يوکرائنی، ايرانی اور آذربائيجانی ٹيموں کی حمايت بھی حاصل ہے۔
آگ سازش کا نتيجہ يا موسمياتی تبديليوں کا؟
ترک حکام کو شبہ ہے کہ آگ لگنے کے اس واقعے ميں کرد جنگجو ملوث ہو سکتے ہيں۔ اس ضمن ميں تحقيقات جاری ہيں مگر فی الحال کوئی ايسے شواہد سامنے نہيں آئے ہيں، جن سے کردوں کے اس کے پيچھے ہونے کا پتا چلے۔
اکثريتی طور پر ماہرين کی رائے ہے کہ موسمياتی تبديلياں اس صورتحال کی ذمہ دار ہيں۔ يورپی يونين کے ڈيٹا کے مطابق ترکی ميں رواں سال اب تک 133 مقامات پر جنگلاتی آگ لگ چکی ہے۔ اگر سن 2008 سے سن 2020 کے دوران کا تفصيلی جائزہ ليا جائے، تو ترکی ميں اوسطاً جنگلاتی آگ لگنے کے تينتاليس واقعات رونما ہوتے ہيں۔
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔