یورپی یونین نے کہا ہے کہ یونانی سرحد پر جمع ساڑھے بارہ ہزار مہاجرین کی طرف سے ’غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔ ادھر فرانس نے اس تناظر میں انقرہ پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کر دیا ہے۔
اشتہار
یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کی ایک میٹنگ میں تمام رکن ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ ترک حکومت مہاجرین کے معاملے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔
بدھ کو برسلز میں منعقد کی گئی اس میٹنگ کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک ترکی کی طرف سے 'مہاجرین کے استعمال‘ کو مسترد کرتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر پیدا ہونے والی نئی صورتحال ناقابل قبول ہے‘۔
تقریبا ساڑے بارہ ہزار مہاجرین ترکی اور یونان کی سرحد پر جمع ہیں، جو یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ انقرہ حکومت ترکی میں موجود مہاجرین کو مزید روکنے کی کوشش نہیں کرے گی۔
ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ایک ڈیل کے تحت انقرہ نے عہد کیا تھا کہ ان مہاجرین کو یورپ جانے سے روکا جائے گا، جس کے عوض یورپی یونین نے ترکی کو مالی اور دیگر مراعات دینے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم اب نئی صورتحال میں ترکی میں موجود مہاجرین کے لیے بظاہر راستے کھول دیے گئے ہیں کہ وہ اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالتے ہوئے سخت جان اور دشوار گزار راستوں کو عبور کر کے یورپ داخل ہونے کی کوشش کریں۔
اس تناظر میں یورپی یونین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے، ''غیرقانونی طور پر سرحدوں کو کراس کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے تمام رکن ممالک ملکی اور بین الاقوامی قوانین کو ملحوظ رکھتے ہوئے اہم اقدامات کریں گے۔‘‘
یورپی یونین کے اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا، ''مہاجرین کی حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہیے کہ وہ اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالتے ہوئے سمندری یا زمینی راستوں سے غیرقانونی طور پر سرحدیں عبور کرنے کی کوشش کریں۔‘‘
تاہم ترک صدر نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اس وقت تک مہاجرین کی ڈیل پر دوبارہ مذاکرات نہیں کریں گے، جب تک یہ یورپی بلاک شام میں ترک فوجی کارروائی کی حمایت کی حامی نہیں بھرتا۔
ترک صدر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ یہ 'بلیک میلنگ‘ کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کا پریشر ایک سوچی سمجھی اسکیم ہے، جو صدر ایردوآن نے یورپی یونین کو بلیک میل کرنے کی خاطر تیار کی ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
مہاجرین کے لیے دریائے مارتسا کی ہلاکت خیز سرحد
ترکی اور یونان کے راستے میں ہلاک ہوجانے والے پناہ گزینوں کی لاشیں اور ساز و سامان کس کے سُپرد کیے جاتے ہیں؟ یہ پتا لگانے کے لیے ماریانا کاراکولاکی نے یونان کے شہر الیکساندرو پولی کے ایک مردہ خانے کا دورہ کیا۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
خطرناک کراسنگ
یونان اور ترکی کے درمیان واقع دریائے مارتسا کو’ایوروس‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں میں اس دریا کے ساتھ جڑی سرحد بہت مقبول ہے۔ یورپی حدود میں داخل ہونے کی کوشش میں یہاں برسوں سے ہزاروں لوگ اپنی جانیں ضائع کر چکے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
مردہ خانہ
مارتسا دریا کو پار کرنے کی کوشش میں رواں برس انتیس پناہ گزینوں کی لاشیں بازیاب کی گئیں۔ فی الوقت مردہ خانے میں پندرہ میتیں جمع ہیں، جن میں ایک پندرہ سالہ لڑکے کی لاش بھی شامل ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
بین الاقوامی مدد
دریائے مارتسا میں ہلاک ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کے باعث امدادی تنظیم ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے الیکساندرو پولی کے اس مردہ خانہ میں ایک سرد خانے کا بندوبست کر رکھا ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
ہلاک ہونے والوں کی تلاش
مچھیریوں اور دیگر حفاظتی اہلکاروں کو اکثر دریا کے پاس نعشیں ملتی ہیں۔ پولیس جائے وقوعہ پر ابتدائی کارروائی مکمل کرنے کے بعد نعشیں مردہ خانے منتقل کر دیتی ہے۔ پاولوس پاولیڈس نعش کے ساتھ ملے سامان، جسم پر نقش نشانات اور ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرتے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
اموات کی وجہ
اموات کی تفتیش کرنے والے پاولوس پاولیڈس کے مطابق ستر فیصد پناہ گزین دریا میں ڈوب جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے جسم کا درجہ حرارت نارمل سے کم ہو جاتا ہے۔ حال ہی میں ٹرین اور روڈ حادثوں کی وجہ سے بھی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
نجی ساز و سامان
پاولیڈس نعش کے قریب ملنے والے سامان کو احتیاط سے پلاسٹک بیگ میں محفوظ کرتے ہیں تاکہ اس کی مدد سے پناہ گزینوں کی میت کی شناخت کی جا سکے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
کٹھن مگر ایک اہم ذمہ داری
ان تمام چیزوں کی نشاندہی ایک درد ناک عمل ہے۔ پاولیڈس نے بتایا ’نعش کے ساتھ اکثر وہ سامان ملتا ہ، جو پانی سے خراب نہ ہو چکا ہو۔‘
تصویر: DW/M.Karakoulaki
گمشدہ انگوٹھیاں
عموماﹰ پناہ گزینوں کے ساتھ انگوٹھیاں، گلے کی چین یا پھر دیگر دھات سے بنی اشیاء ملتی ہیں تاہم کپڑے اور دستاویزات پانی میں بھیگ جاتے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
موت اور عقیدہ
مارتسا دریا میں ہلاک ہونے والے پناہ گزینوں سے اکثر مذہبی نشانیاں بھی ملتی ہیں۔ جب کسی میت کی شناخت ہوجاتی ہے تو تمام چیزیں ان کے لواحقین کے حوالے کر دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
ابدی امن
میت کی تدفین کا انتظام یونانی حکام کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ مسلمان پناہ گزینوں کو قریبی گاؤں سیداری میں دفن کیا جاتا ہے جبکہ مسیحی پناہ گزینوں کی یونان کے قصبے اوریستیادا میں تدفین کی جاتی ہے۔