ترکی میں افراط زر کی شرح چون فیصد تک بڑھ گئی، رپورٹ
3 مارچ 2022سرکاری اعداد وشمار کے مطابق فروری میں افراط زر کی شرح میں تقریباﹰ پانچ فیصد اضافہ ہوا اور اس طرح افراط زر کی سالانہ شرح بڑھ کر 54.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ترک حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ مہنگائی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ریکارڈ کی گئی، جہاں تقریبا 75 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسی طرح اشیائے خوراک کی قیمتوں میں تقریباﹰ 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ترک حکومت نے گزشتہ برس شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی ہونا شروع ہوئی۔ سن دو ہزار اکیس میں لیرا کی ڈالر کے مقابلے میں قدر 44 فیصدکم ہوئی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مہنگے قرضے لینے کی شدید مخالفت کی تھی جبکہ مرکزی بینک نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود شرح سود میں پانچ فیصد کی کمی کر دی تھی۔ یہ دونوں اقدام ہی مارکیٹ میں رائج معاشی سوچ کے متضاد ہیں۔
عوام کو کچھ ریلیف دینے کی کوشش میں حکومت نے پچھلے مہینے بنیادی خوراک پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ایک فیصد کمی کی تھی جبکہ اس سے پہلے آٹھ فیصد ایسی ہی ایک کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اسی طرح ترک حکومت نے بجلی کے بلوں میں کمی لانے کا بھی اعلان کیا تھا تاکہ کاروباری پہہ چل سکے۔
یورپ اور امریکا میں بھی مہنگائی عروج پر
تاہم مہنگائی صرف ترکی میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کا ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے۔ کورونا وباء اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی بحران نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
یورو کرنسی استعمال کرنے والے انیس ممالک میں فروری کے مہینے میں افراط زر کی شرح تقریباﹰ چھ فیصد رہی جبکہ امریکہ میں جنوری کے دوران اشیاء کی قیمتیں ساڑھے سات فیصد تک بڑھیں۔ ان ممالک میں بھی گزشتہ چالیس برسوں میں مہنگائی کی یہ تیز ترین شرح تھی۔
یوکرین اور روس کے مابین جنگ کی وجہ سے یورپی ممالک میں گیس کی قیمتیں ان دنوں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
ا ا / ع ت ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)