ترکی میں القاعدہ سے تعلق کے الزام پر متعدد گرفتار
16 اکتوبر 2009بتایا جاتا ہے کہ گرفتار شدگان ترکی میں نیٹو، امریکہ اور اسرائیل کے اہداف کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پولیس حکام نے گرفتاریوں کی تصدیق کر دی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا۔ استنبول میں گرفتار کئے گئے چھ افراد کو فوری طور پر جیل بھیج دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق انہیں دو سال قبل ان کی غیرموجودگی میں سزا سنائی جا چکی تھی۔ ان پر 2003ء کے استنبول دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ان حملوں کے لئے القاعدہ کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
اس دوران یہودیوں کی دو عبادت گاہوں، برطانوی قونصل خانے، برٹش کونسل اور ایک برطانوی بینک پر بم حملے کئے تھے۔ ان حملوں میں 63 افراد ہلاک جبکہ اس سے کہیں زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ ان حملوں میں ملوث ہونے پر سات افراد کو 2007ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان میں ایک شام کا شہری تھا، جس نے نہ صرف ان حملوں کا منصوبہ بنایا تھا بلکہ ان کے لئے مالی وسائل بھی فراہم کئے تھے۔
جمعرات کو گرفتار کئے گئے بیشتر افراد کا تعلق اسلامک جہاد یونین سے بتایا گیا ہے، جو القاعدہ سے منسلک دہشت پسند گروپ ہے۔ ان افراد میں سے بعض افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ پولیس کی جانب سے تحقیقات کے بعد ان مشتبہ دہشت گردوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت تب فیصلہ کرے گی کہ ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے ثبوت کافی ہیں یا نہیں۔
ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ القاعدہ کے رہنما الزواہری نے نیٹو میں کردار پر ترکی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا، 'ترک افواج افغانستان میں اسی نوعیت کے آپریشن کی قیادت کریں گی، جو فلسطین میں یہودیوں نے کیا۔ ترکی کے عوام کس طرح اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایسے جرم کو قبول کر سکتے ہیں۔'
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ