1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے انتخابات میں ترک تارکین وطن کے لیے ووٹنگ کا آغاز

27 اپریل 2023

ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں بیرون ملک آباد ترک باشندوں کے لیے ووٹنگ جمعرات 27 اپریل سے شروع ہو گئی ہے۔

Berlin Unterstützer Tayyip Erdogan Parlamentswahlen
تصویر: Getty Images

14 مئی کو ترکی کے مجوزہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں بیرون ملک آباد ترک باشندے جمعرات 27 اپریل سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔

بیرون ملک رہائش پذیر ترک باشندوں میں ووٹنگ کے حقدار ڈیڑھ ملین ملین  ترک تارکین وطن کی سب سے بڑی کمیونٹی جرمنی میں آباد ہے۔ بیرون ملک ووٹروں کے لیے اپنا ووٹنگ کا حق استعمال کرنے کی آخری تاریخ نو مئی ہے۔

صرف جرمنی میں  ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی ووٹنگ کے لیے کل 26  پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ ترکی کے 2018ء  کے صدارتی انتخابات میں جرمنی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے جرمن حکام پر لگائے گئے وہ الزامات تھے جن میں انہوں نےجرمن حکام کو  ان کی الیکشن مہم میں رخنے ڈالنے کا زمہ دار قرار دیا تھا۔  یہ موضوع گزشتہ  الیکشنکے موقع پر ایک انتہائی  گرما گرم بحث کا سبب بنا رہا تھا۔

صدارتی امیدواروں کے مابین کانٹے کا مقابلہ تصویر: Getty Images

20 سال اقتدار میں رہنے کے بعد  رجب طیب ایردوآن کو اس بار اپنے سخت ترین انتخابی امتحان کا سامنا ہے۔ تاحال اندازوں کے مطابق  حالیہ  انتخابات کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے  کی  پیش گوئی کی گئی ہے۔ ترکی کے اس بار کے انتخابات میں ایک غیر معمولی اپوزیشن کیمپ کے رہنماکمال کلیچ دار اولو  ہیں۔ یہ اپوزیشن کیمپ دراصل سیکولر، قدامت پسند اور قوم پرست گروہ کے طور پر کافی طاقتور مانا جاتا ہے۔

 اگر 14 مئی کے الیکشن میں کوئی ایک امیدوار 50 فیصد سے زائد  ووٹ حاصل نہ کر سکا تو صدارتی عہدے کے  دو حتمی امیدواروں کے درمیان مقابلے کا ایک دوسرا مرحلہ 28 مئی کو منعقد ہوگا۔

واضح رہے کہ ترکی میں حزب اختلاف آئندہ صدارتی انتخابات میں طویل عرصے سے  برسر اقتدار رہنے والے صدر رجب طیب ایردوآن کو چیلنج کرنے کے لیے مشترکہ امیدوار کی تلاش میں تھی۔ اب آخرکار انہیں  ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے رہنما کمال کلیچ دار اولو  کی شکل میں 14 مئی کے انتخابات میں ایردوآن کا مد مقابل مل چکا ہے۔

ک م/ ش ر(ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں