ترکی میں انتخابات کے لیے ووٹنگ، ایردوآن کے لیے نازک مرحلہ
14 مئی 2023ترکی میں ہونے والے انتخابات کو جدید ترکی کی 100 سالہ تاریخ کے اہم ترین انتخابات قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ انتخابات نہ صرف ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی صدارت کا خاتمہ کر سکتے ہیں بلکہ ان کی حکومت کے بڑھتے ہوئے آمریت پسندانہ اقدامات کے سامنے بھی بند باندھ سکتے ہیں۔
لیکن اگر ایردوآن اور ان کی جماعت ان انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں تو پھر ان کا اقتدار تیسری دہائی میں بھی داخل ہو سکتا ہے۔
یہ ووٹنگ نہ صرف یہ طے کرے گی کہ 85 ملین آبادی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن اس ملک کی سربراہی کون کرے گا بلکہ یہ فیصلہ بھی ہو گا کہ ملک میں مستقبل کا طرز حکمرانی کیا ہو گا، جس کی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور زندگی گزارنے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ ساتھ ہی ملک کی خارجہ پالیسی کی بھی سمت متعین ہو گی۔ ترکی میں آج ہونے والی ووٹنگ میں 61 ملین افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
ہم جمہوریت کو مس کرتے ہیں، ایردوآن کے مرکزی حریف
صدارتی دوڑ میں صدر رجب طیب ایردوآن کے مرکزی حریف کمال کلچ دار اولو نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد ملک میں ممکنہ تبدیلی کے امکانات کو سراہا۔ انہیں چھ جماعتی اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔
دارالحکومت انقرہ میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد کیمروں کے سامنے کلچ دار اولو نے کہا، ’’ہم جمہوریت کو بہت زیادہ مس کرتے رہے ہیں۔ امید ہے کہ بہار جلد آئی گی۔‘‘ 74 سالہ کا اشارہ ان انتخابات میں ممکنہ کامیابی کی طرف تھا۔
امید ہے انتخابی نتائج، ’ملک کے مستقبل کے لیے اچھے‘ ہوں گے، ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنا ووٹ آج استنبول کے اُسکودار ڈسٹرکٹ میں ڈالا۔ اس موقع پر انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ترکی کے کئی نسلوں کے ان اہم ترین انتخابات کے نتائج ’’ملک کے مستقبل کے لیے اچھے‘‘ ہوں گے۔ تاہم انہوں نے اس موقع پر اپنی جیت کی کوئی پیش گوئی نہیں کی۔
ایردوآن کا اس موقع پر کہنا تھا، ''میری خدا سے امید یہی ہے کہ آج شام جب ووٹنگ کا سلسلہ ختم ہو گا، تو نتیجہ ملک کے مستقبل اور ترک جمہوریت کے لیے اچھا ہو گا۔‘‘
ایردوآن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے نتائج انقرہ کی بجائے استنبول میں رہتے ہوئے سنیں گے۔
انتخابی جائزوں میں کلچ دار اولو کی برتری
ووٹنگ سے قبل ہونے والے انتخابی جائزوں کے مطابق ایردوآن کے مرکزی حریف کمال کلچ دار اولو کسی حد تک آگے تھے۔ ترکی میں جمعہ 12 مئی کو ہونے والے دو انتخابی جائزوں سے معلوم ہوا کہ کلچ دار اولو 50 فیصد ووٹ لینے کا ہدف عبور کر لیں گے۔ خیال رہے کہ اگر کوئی امیدوار ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا تو صدارتی انتخابات کو دوسرا مرحلہ 28 مئی کو منعقد ہو گا۔
ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)