ترکی میں ایک سو سے زائد افراد کی گرفتاری کے احکامات
2 جولائی 2019
ترکی میں حکام نے مزید 122مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ استنبول، ازمیر اور قونیا کے دفتر استغاثہ کے مطابق یہ افراد 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔
اشتہار
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ازمیر سمیت 17 دیگر صوبوں میں چھاپے مارے ہیں۔ ان 122 افراد میں چالیس حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو ماضی میں ہی فوج سے نکال دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ آخری خبریں آنے تک ان میں سے 41 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انادولو کے مطابق انتظامیہ کو یقین ہے کہ مشتبہ افراد سے گولن تحریک کے ارکان نے فون کے ذریعے رابطے کیے ہیں۔
انقرہ حکام کا الزام ہے کہ جولائی 2016ء میں صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے مسلم مبلغ فتح اللہ گولن نے تیار کی تھی۔ گولن 1999ء سے امریکی ریاست پینسلوینیا میں مقیم ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ گرفتاریاں ظالمانہ ہیں اور ساتھ ہی یہ شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ مشتبہ افراد کو ان کے قانونی حق سے بھی محروم رکھا جائے گا۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تقریباً تین سال گزر چکے ہیں اور اب تک 77 ہزار سے زائد افراد کو اس سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل بھیجا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ سول اور ملٹری سروس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ملازمین کو ان کی نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔ گولن تحریک کے مشتبہ ارکان کے خلاف کارروائیاں بھی مسلسل جاری ہیں۔
مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ صدر ایردوآن کی حکومت اس ناکام فوجی بغاوت کو مخالفین کوکچلنے کے لیے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک پارلیمان کے اندرونی مناظر