ترکی میں ریفرنڈم شروع، ’فیصلے کا دن‘
16 اپریل 2017![Türkei Referendum Wahllokal in Istanbul Präsident Erdogan](https://static.dw.com/image/38444261_800.webp)
اگر ترک شہری موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کے تجویز کردہ نظام کے حق میں فیصلہ دیں گے تو اس طرح ایردوآن کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا اور 2019ء کے انتخابات کے بعد وہ صدر ہونے کے ساتھ ساتھ سربراہ حکومت بھی بن جائیں گے۔ ترک حزب اختلاف نے تمام اختیارات ایک شخص کے سپرد کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
ترکی میں پچپن ملین اہل ووٹرز ہیں جبکہ بیرون ملک رہائش پذیر تقریباً تین ملین ترک شہری پہلے ہی اس ریفرنڈم کے سلسلے میں اپنے ووٹ دے چکے ہیں۔
ہاں کی صورت میں ترک آئین میں کی جانے والی اٹھارہ تبدیلیاں ملکی نظام کو پارلیمانی سے صدارتی نظام میں بدل دیں گی اور وزیر اعظم کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔ ایردوآن نے اس ریفرنڈم کے حق میں چلائی جانے والی تحریک میں عوام پر واضح کیا تھا کہ صدارتی نظام نافذ ہونے کی صورت میں مزید استحکام آئے گا، جو ملک میں طویل المدتی خوشحالی کا باعث بننے گا۔ ان کے بقول اس کے بعد ملک میں کسی کمزور حکومت کے اقتدار میں آنے کا کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔
آج اتوار سولہ اپریل کے روز رائے شماری کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ہوا اور یہ سلسلہ شام پانج بجے تک جاری رہے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج اتوار کی شب ہی سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ جائزوں کے مطابق اس نظام کے حامیوں اور مخالفین کی تعداد تقریباً برابر ہونے کی وجہ سے بہت سخت مقابلے کی توقع ہے۔
ایردوآن مزید اختیارات کے حصول کی کوششوں میں ہیں۔ وہ 2014ء سے ترک صدر ہیں۔ اس سے قبل وہ ایک دہائی تک ملکی وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔ آج اگر نتیجہ ایردوآن کے حق میں آیا تو وہ 2029ء تک ملک پر حکومت کر سکیں گے ۔