ترکی میں زلزلہ: ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ
25 اکتوبر 2011ترک نائب وزیر اعظم بشیر عطالے نے پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ دو کی شدت سے آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار تین سو کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقے میں خوراک اور خیمےفراہم کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے حکم دیا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کام رات بھر جاری رکھا جائے۔ زلزلے کے باعث وان نامی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ترک ٹیلی وژن چینلوں پر دکھائی جانی والی رپورٹوں کے مطابق ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔
زلزلے کے بعد دوسری رات بھی متاثرہ افراد نے کیمپوں میں گزاری۔ امدادی تنظیم ہلال احمر نے متاثرین کو تیرہ ہزار خیمے مہیا کیے ہیں جب کہ وہ مزید چالیس ہزار افراد کے لیے بھی خیموں کا انتظام کر رہی ہے۔
ایرکش کا علاقہ بھی زلزلے سے شدید متاثر ہوا ہے اور اسی وجہ سے یہی امدادی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ ایرکش لگ بھگ ایک لاکھ نفوس کی آبادی والا ضلع ہے، جہاں پچاس سے زائد رہائشی عمارتیں زمین بوس ہوئی ہیں۔ اس باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔ سینکڑوں افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ سطحء سمندر سے ایک ہزار سات میٹر کی بلندی پر ہونے کی وجہ سے وان اور زلزلے سے متاثر ہونے والے دیگرعلاقوں میں آباد افراد کو رات شدید سردی میں گزارنا پڑی۔
بارہ سال قبل مغربی ترکی میں آنے والے زلزلے میں بیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یونان، امریکہ، ایران، اسرائیل اور جرمنی سمیت دنیا کے کئی ملکوں نے اس نازک لمحے میں ترکی کو امداد کی پیشکش کی ہے جبکہ بہت سے ملکوں کی امدادی ٹیمیں بھی ترکی پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد