1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

18 اپریل 2018

ترکی میں صدر نے فوری طور پر پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ انتخابات ترک الیکشن کمیشن کے پلان کے مطابق اگلے برس نومبر میں ہونے تھے۔

Türkei Erdogan kündigt Neuwahlen an
تصویر: Reuters/M. Cetinmuhurdar

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ اٹھارہ اپریل کو اپنے فوجی بغاوت، قبل از وقتملک میں قبل از وقت پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ انتخابات چوبیس جون کو ہو سکتے ہیں۔ ترکی میں شیڈیول کے مطابق انتخابات اگلے برس یعنی سن 2019 میں ماہِ نومبر میں ہونے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ ترکی میں گزشتہ برس ہی پارلیمانی طرز حکومت کی جگہ صدارتی نظام رائج کیا گیا ہے۔ نئی دستوری ترامیم کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن نے ملک کے با اختیار صدر کا منصب سنبھال رکھا ہے۔ 

ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں، مارٹن شُلس

ترک نژاد جرمن شہری میرکل کو ووٹ مت دیں، ترک صدر ایردوآن

ترک سیاسی نظام میں سلطنت عثمانیہ کے بعد کی سب سے بڑی تبدیلی

ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے پانچ اسباب

ترک الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔ حکام کے مطابق صدر کی جانب سے قبل از وقت الیکشن کا اعلان سامنے آنے کے بعد ترک الیکشن کمیشن نے فوری طور پر انتخابی انتظامات مکمل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ 

ترک صدر نے قبل از وقت انتخابات کی ضرورت کے حوالے سے کہا کہ ہمسایہ ممالک عراق و شام میں عدم استحکام کے علاوہ کرد علاقوں میں بدامنی کے ساتھ ساتھ بعض اہم سخت اقتصادی فیصلوں پر عمل کرنے کے لیے عوام کی جانب سے نیا مینڈیٹ ضروری ہے۔

ترک صدر نے گزشتہ روز یعنی منگل سترہ اپریل کو دائیں بازو کی سخت گیر قدامت پسند سیاسی جماعت نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے سربراہ دولت باح جلی سے ملاقات کی تھی۔ باح جلی نے بھی رواں برس موسم گرما میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔

ترکی کے سابقہ الیکشن میں پوسٹل ووٹ گنے جا رہے ہیںتصویر: picture alliance/AA/K. Kocalar

ترک قدامت پسند سیاسی رہنما دولت باح جلی کا کہنا ہے کہ اس وقت ترکی کے اندر بعض گروپ انتشار پیدا کرنے کی کوششوں میں ہیں اور اُن کے خاتمے کے لیے نئے انتخابات اہم ہیں اور ان کو اگلے برس تک رکھنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ ایسا امکان سامنے آیا ہے کہ ترک صدر نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کو اگلے الیکشن میں اپنا حلیف بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ترک صدر کی کوشش ہے کہ وہ جون کے انتخابات میں اکاون فیصد سے زائد ووٹ حاصل کر کے اپنے حکومت کو مزید مضبوط بنائیں۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں ترک عسکری آپریشن کی وجہ سے ترکی میں قوم پرستانہ جذبات کی سطح بہت بلند ہے اور ایردوآن انہی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں۔

ع ح  ⁄  امت الف  ⁄ اے پی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں