ترکی نے گزشتہ برس کی ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے شبے میں مزید سو سے زائد ججوں اور سرکاری وکلاء کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ ایردوآن حکومت نے تئیس ججوں اور وکلا کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ترک حکومت نے سرکاری اداروں میں ’صفائی کا عمل‘ جاری رکھتے ہوئے اب ملکی عدلیہ میں تعینات مزید ایک سو سات ججوں اور سرکاری وکلاء کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دو ججوں کو ان کی عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔
گزشتہ برس ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایردوآن حکومت نے سرکاری اور نجی اداروں میں کام کرنے والے ایسے تمام افراد کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا عمل شروع کر رکھا ہے، جو حکومت کے مطابق گولن تحریک سے وابستہ ہیں یا فتح اللہ گولن کے حامی ہیں۔
ایردوآن اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کی اس کوشش کا الزام امریکا میں مقیم ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہیں۔ فتح اللہ گولن، جو ماضی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے اہم اتحادی بھی رہے ہیں، ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
ملکی عدلیہ میں بھی ’صفائی‘ کا موجودہ عمل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق حکومت نے تئیس افراد کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔ ان تئیس افراد میں سے سترہ افراد ملکی عدلیہ میں جج کے عہدے پر فائز ہیں جب کہ باقی چھ سرکاری وکیل ہیں۔
ایردوآن نے بغاوت ناکام ہونے کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی اور تب سے لے کر اب تک سوا چار ہزار سے زائد ججوں اور استغاثہ کے وکیلوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔
علاوہ ازیں دیگر سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ایک لاکھ سے زائد ترک شہریوں کو بھی ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے ملازمتوں سے برخواست کیا جا چکا ہے۔ انقرہ حکومت گولن تحریک سے تعلق کے شبے میں سینتالیس ہزار سے بھی زیادہ سرکاری افسروں کو گرفتار کر کے ان سے تحقیقات بھی کر چکی ہے۔
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔