ترکی میں آج منگل کے دن سے 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کا ایک برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان دوران چھ روزہ عرصے میں ملک بھر میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔
اشتہار
ترکی کے حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تقریبات میں ترک شہری ہر روز شام کے وقت مختلف مقامات پر جمع ہو کر ’جمہوریت کے دفاع‘ کے نام پر کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش اور اس دوران ہونے والی انسانی ہلاکتوں کو یاد کریں گے۔ پندرہ جولائی 2016ء کو ترک فوج کے ایک حصے نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی
ایک سال قبل مسلح افواج کے باغی عناصر صدر ایردوآن کا تختہ الٹنا چاہتے تھے لیکن آج ایک سال بعد ترک صدر اور بھی طاقت ور حکمران بن چکے ہیں۔ انقرہ حکومت ملک میں اس ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال پورا ہونے کو جمہوریت کی فتح قرار دے رہی ہے جبکہ حزب اختلاف اس موقع پر آمریت کے خلاف خبردار کر رہی ہے۔ ان چھ روزہ تقریبات کا اہم ترین حصہ ترک صدر ایردوآن کا ملکی پارلیمان سے وہ خطاب ہو گا، جو وہ اتوار کو علی الصبح ٹھیک 2 بج کر 32 منٹ پر کریں گے۔
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
یہ وہی وقت تھا، جب ان کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی۔ اس موقع پر ملک کی نوے ہزار مساجد کے میناروں سے خصوصی دعاؤں کی آوازیں آئیں گی، بالکل اسی طرح جیسے ناکام فوجی بغاوت کے دن طلوع آفتاب سے قبل مؤذنوں نے عوام کو باغی فوجیوں کے خلاف اپنے گھروں سے نکلنے کے لیے کہا تھا۔
صدر رجب طیب ایردوآن نے اس ناکام بغاوت کی ذمہ داری امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کی تھی۔ اس ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں اب تک سرکاری محکموں سے ایک لاکھ سے زائد ملازمین اور اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے برطرف یا پھر معطل کیا جا چکا ہے۔