1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی نے شامی ہیلی کاپٹر مار گرایا

عاصم سليم17 ستمبر 2013

انقرہ حکومت نے کہا ہے کہ ترک لڑاکا طياروں نے ایک شامی فوجی ہيلی کاپٹر کو اس وقت مار گرايا، جب اس نے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ اس واقعے کے بعد دمشق حکومت نے انقرہ پر سرحدی کشيدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

ترک فوج کے جاری کردہ ایک بيان کے مطابق شام کے Mi-17 طرز کے ايک ہيلی کاپٹر نے سولہ ستمبر پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق قريب ڈھائی بجے سہ پہر ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر اسے متعدد مرتبہ انتباہ کيا گيا۔ بعد ازاں دو ايف سولہ لڑاکا طياروں نے اس شامی ہيلی کاپٹر کو مار گرايا۔ يہ واقعہ ترک صوبے حاتائے میں شامی سرحد کے قریب پيش آيا۔ بعد میں منظر عام پر آنے والی ايک ويڈيو کے مطابق اس ہيلی کاپٹر کو شامی سرزمين پر گر کر تباہ ہوتے ہوئے دیکھا گيا۔

ترکی کے نائب وزير اعظم بلند آرِنچ نے اس بارے ميں بتايا کہ شامی ہيلی کاپٹر کو اس وقت گرايا گيا، جب اس نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یایلاداگی نامی ترک سرحدی قصبے تک کا سفر کر ليا تھا۔ يہ علاقہ ترک شامی سرحد سے دو کلو میٹر اندر کی طرف ہے۔ نائب وزير اعظم کے بقول گرائے جانے سے پہلے اس ہيلی کاپٹر کو کئی مرتبہ وارننگ دی گئی تھی۔

داؤد اوگلو نے يہ بيان فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں دياتصویر: Reuters

بعد ازاں ترک حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ایسے واقعات کا آئندہ بھی سختی سے جواب دیا جائے گا۔ ترک وزير خارجہ احمد داؤد اوگلو کے بقول ان کا ملک اپنی زمینی یا فضائی سرحدوں کی خلاف ورزياں ہر گز برداشت نہيں کرے گا اور انقرہ حکومت بین الاقوامی سرحدوں اور شہريوں کی سلامتی کو ہر حال میں يقينی بنائے گی۔

احمد داؤد اوگلو نے کہا، ’’کسی ميں اتنی ہمت نہیں ہو گی کہ وہ دوبارہ ترک سرحدوں کی خلاف ورزی کرے۔‘‘ اس موقع پر وزير خارجہ نے يہ بھی کہا کہ وہ اس واقعے کی تفصيلات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، سيکرٹری جنرل بان کی مون اور مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کو بھی آگاہ کریں گے۔ داؤد اوگلو نے يہ بيان فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں ديا، جہاں وہ اپنے برطانوی، فرانسيسی اور امريکی ہم منصب وزراء کے ساتھ شام ہی کے موضوع پر بات جيت کے ليے موجود ہيں۔

دوسری جانب نيوز ايجنسی روئٹرز کی بيروت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق شامی فوج نے اس واقعے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ترکی نے اس ہيلی کاپٹر کو مار گرانے ميں ’جلد بازی‘ کا مظاہرہ کيا۔ شام کی سرکاری نيوز ايجنسی کے مطابق ملکی مسلح افواج نے اپنے ايک بيان ميں پڑوسی ملک ترکی کے وزير اعظم رجب طيب ايردوآن پر الزام عائد کيا ہے کہ وہ شام کے ساتھ پہلے سے پائی جانے والی سرحدی کشيدگی کو ہوا دينے کی کوششیں کر رہے ہيں۔

ترکی اور شام کی باہمی سرحد قريب 900 کلوميٹر طويل ہے۔ بیرون ملک پناہ لینے والے قریب دو ملین شامی باشندوں میں سے تقریباﹰ پانچ لاکھ اس وقت ترکی میں پناہ گزین ہیں۔ ترکی کا شمار خانہ جنگی کے شکار ہمسایہ ملک شام کے صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے ناقدین میں ہوتا ہے۔ انقرہ حکومت شام کے خلاف ممکنہ بیرونی عسکری کارروائی کی بھی حامی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں