ترکی نے عراق میں مشتبہ کرد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا
2 اکتوبر 2023
ترکی نے یہ کارروائی وزارت داخلہ کی عمارت کے ایک داخلی دروازے کے باہر کیے جانے والے خودکش حملے کے چند گھنٹے بعد کی ہے۔ انقرہ نے حالیہ برسوں کے دوران عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔
اشتہار
ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ ترکی نے اتوار کے روز شمالی عراق میں کردوں کے کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستہ 20 اہداف کو تباہ کردیا، جن میں ان کے غار، پناہ گاہیں اور ڈپو شامل ہیں۔
وزارت نے کہا کہ ان حملوں کے دوران پی کے کے کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو " ہلاک" کر دیا گیا۔ ترک وزارت دفاع نے اسے" فضائی کارروائی" قرار دیا ہے۔
عراقی کرد قصبے سیدہ کان کے میئر احسان جیلابی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،"ترک فوج کے طیاروں نے رات تقریباً 9بج کر 20منٹ پر بردوست علاقے میں بمباری شروع کی۔ انہوں نے بدران گاوں کو بھی نشانہ بنایا۔"
ترکی کے علاوہ یورپی یونین اور امریکہ بھی بائیں بازو کے کرد عسکریت پسند گروپ پی کے کے کو دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔
کردوں کی تعداد تقریباً 35 ملین ہے جو بنیادی طورپر ترکی، شام، عراق اور ایران کے بعض حصوں میں رہتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں انقرہ نے عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل سے نشانہ بنایا ہے۔ اپریل میں ایک کارروائی کے دوران ترکی نے 110 افراد کو گرفتار کیا تھا، جو مبینہ طورپر پی کے کے سے تعلق رکھتے تھے۔
ترکی میں خود کش بم دھماکے کے بعد حملے
ترک وزار ت دفاع نے یہ کارروائی ترک وزارت داخلہ کے دفتر کے ایک داخلی دروازے کے پاس ہونے والے ایک خود کش بم حملے کے بعد کی ہے۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک دوسرا شخص مارا گیا۔
اتوار کے روز ہونے والے اس خود کش حملے کی ذمہ داری پی کے کے نے لی ہے۔
خود کش حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "دہشت گردوں" کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا تھا کہ جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔
ترک پارلیمان موسم خزاں کے اجلاس کے دوران فوجی اتحاد نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی کوششوں پر بھی غور کرے گی۔ نیٹو کے ضابطوں کے مطابق تمام رکن ملکوں کی منظوری کے بعد ہی اس اتحاد میں کسی نئے ملک کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ ترکی بھی نیٹو کا رکن ہے۔
ترکی کا ایرانی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا منصوبہ
ترک حکومت ایران سے متصل مشرقی صوبے وان کی سرحد پر 63 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس کنکریٹ کی دیوار کا مقصد غیر قانونی مہاجرت اور اسمگلنگ کی روک تھام سمیت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
کنکریٹ کی 63 کلومیٹر طویل دیوار
ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
تین میٹر اونچی بارڈر وال
اس دیوار کی اونچائی تین میٹر اور چوڑائی دو عشاریہ اسّی میٹر ہے۔ سات ٹن وزنی کنکریٹ کے بلاکس تیار کرنے کے بعد بھاری مشینوں کے ذریعے نصب کیے جارہے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
نگرانی کے لیے ’اسمارٹ واچ ٹاورز‘
ترک حکومت کے مطابق صوبہ وان کے سرحدی علاقوں میں نگہداشت کے لیے اب تک 76 ٹاورز نصب کیے گئے ہیں اور گہری کھائی بھی کھودی گئی ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
بارڈر سکیورٹی میں اضافہ
انقرہ حکومت کے مطابق کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی، سامان کی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرت کے خلاف سکیورٹی سخت کرنا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘
اس دیوار کی تعمیر کا ایک مقصد دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ایک ہزار سے زیادہ کارکن ایران کی سرحد پر کیمپوں میں سرگرم ہیں۔ اس دیوار کے ذریعے اس گروپ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
غیر قانونی مہاجرت کی روک تھام
یورپ پہنچنے کے لیے ہزاروں تارکین وطن ایران کے راستے سے غیر قانونی طریقے سے ترکی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ اس دیوار کی تعمیر کا مقصد افغانستان، پاکستان اور ایران سے ہونے والی انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کم از کم پانچ سو افغان مہاجرین ترکی میں داخل ہوئے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
منشیات اور سامان کی اسمگلنگ
اس سرحدی دیوار کی تعمیر کے ذریعے ترک حکومت منشیات اور سامان کی اسمگلنگ کو بھی روکنا چاہتی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے ترکی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دیوار کی تعمیر سے اسمگلنگ کو روکا جاسکے گا۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
سرحدی علاقے میں جنگلی حیات
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سرحدی دیوار کی تعمیر سے علاقے میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی۔ اس وجہ سے ماحولیاتی نظام پر طویل مدتی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
محفوظ سرحدیں
ترک حکام امید کر رہے ہیں کہ اس دیوار کی تکمیل کے ساتھ ہی ترک ایران سرحد کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ اُن کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد افغان مہاجرین بڑی تعداد میں ایران کے راستے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
ترکی اور سرحدی دیواریں
یو این ایچ سی آر کے مطابق ترکی میں دنیا بھر میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت ملک میں تقریبا تین عشاریہ چھ ملین رجسٹرڈ شامی پناہ گزین اور قریب تین لاکھ بیس ہزار دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد موجود ہیں۔