1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کیوں روک رہا ہے؟

17 مئی 2022

ترک صدر نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف اپنی مخالفت کا اعادہ کیا اور کہا کہ انہیں قائل کرنے کے لیے وفود بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

Türkei Ankara | Kabinettssitzung: Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Dogukan Keskinkilic/AA/picture alliance

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے سویڈن اور فن لینڈ کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کی پیر کے روز ایک بار پھر مخالفت کی اور کہا کہ انہیں ان ممالک پر قطعی اعتبار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی ان کوششوں کے لیے ترکی کو قائل کرنے کے لیے انقرہ وفود بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترکی نیٹو کا ایک اہم رکن ہے، تاہم کردستان اور کرد فورسز کے حوالے سے سویڈن اور فن لینڈ کے موقف سے کافی ناراض ہے اور اسی وجہ سے اس نے نیٹو میں ان کی شمولیت کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔  

پیر کے روز ہی سویڈن کی حکومت نے نیٹو میں شمولیت کے لیے باضابطہ اعلان کیا تھا اور فن لینڈ نے بھی اس دفاعی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے ہی کر لیا تھا۔ سویڈن نے یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ اس وقت ایک ''خطرناک قسم کی نئی حقیقت میں جی رہا ہے۔''

ترک صدر نے کیا کہا؟

پیر کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی، فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شامل ہونے کی کوششوں کا مخالف ہے۔ انہوں نے سویڈن کو دہشت گرد تنظیموں کے پنپنے کا مقام اور پناہ گاہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ''دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں ان ممالک میں سے کسی کا بھی کوئی واضح اور کھلا موقف نہیں ہے۔ ہم ان پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں؟''

تصویر: Henrik Montgomery/TT News Agency/AP/picture alliance

ترکی ان دونوں ممالک پر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ارکان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا ہے۔ انقرہ کی حکومت اس تنظیم کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے اور انہیں فتح اللہ گولن کے پیروکار بتاتی ہے، جن پر سن 2016 کی بغاوت کی کوشش کا الزام ہے۔

صدر ایردوآن کی حکومت نے نیٹو کی رکنیت کے لیے ان تمام ممالک کی درخواستوں کو بھی بلاک کرنے کا وعدہ کیا ہے، جنہوں نے ترکی پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ واضح رہے کہ 2019 میں، انہیں دونوں ممالک نے شام میں دراندازی کے الزام کے تحت انقرہ پر ہتھیاروں کی پابندی لگا دی تھی۔

یورپ کی حمایت

یورپ اور امریکہ سمیت نیٹو کے بہت سے ارکان نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی کوششوں کی حمایت کی ہے اور نیٹو نے ان کی درخواستوں پر جلد از جلد عمل کرنے کی بات کہی ہے۔ 

نیٹو کے ڈپٹی سکریٹری جنرل میرسیا جیوانا نے اتوار کے روز ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا تھا نیٹو اتحاد اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کرے گا کہ فن لینڈ اور سویڈن کے لیے درخواست کا عمل تیز تر ہو۔ انہوں نے کہا، ''وہ اپنی سلامتی، ہماری سلامتی اور عمومی طور پر ٹرانس اٹلانٹک کمیونٹی کی سلامتی کی قدروں میں اضافہ کریں گے۔''

پیر کو ہیلسنکی میں پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاوسٹو نے کہا کہ وہ ترکی کے اس موقف پر حیران ہیں۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت صدر ایردوآن کے ساتھ ”سودے بازی" میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔

سویڈن کی وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن نے پیر کے روز کہا، ''نیٹو سویڈن کو مضبوط کرے گا، سویڈن نیٹو کو مضبوط کرے گا۔'' انہوں نے یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ اب ایک خطرناک نئی حقیقت میں جی رہا ہے۔

محترمہ اینڈرسن نے پیر کو اسٹاک ہوم میں ایک بحث کے دوران قانون سازوں کو بتایا کہ ''ہم اپنے پیچھے ایک دور چھوڑ کر ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔'' انہوں نے کہا کہ نیٹو کی رکنیت کے لیے باضابطہ درخواست آئندہ چند دنوں میں دی جا سکتی ہے اور اسے فن لینڈ کے

 ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ''نیٹو نے بھی دو نئے ارکان کو تسلیم کرنے پر آمادگی کا اشارہ کیا ہے۔''

 ص ز /  ج ا  (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے) 

نیٹو فورسز کی ناروے میں عسکری مشقیں

02:26

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں