بالآخر ترکی نے فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کی توثیق کر دی
31 مارچ 2023
ترک قانون سازوں نے نیٹو فوجی اتحاد میں فن لینڈ کی شمولیت کی متفقہ طور پر حمایت کی ہے۔ ترک صدر نے مہینوں کے مذاکرات کے بعد اس ماہ کے اوائل میں فن لینڈ کو امیدواری کی مبارک باد پیش کی تھی۔
اشتہار
ترکی کی پارلیمنٹ نے 30 مارچ جمعرات کے روز فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست کی توثیق کر دی۔ ترکی 30 ممالک پر مبنی نیٹو کا وہ رکن ہے، جس نے سب سے آخر میں اس کی حمایت کی اور اب فن لینڈ کے لیے اس فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی آخری بڑی رکاوٹ بھی ختم ہو گئی۔
ترک قانون سازوں نے متفقہ طور پر نورڈک ملک کے الحاق کے حق میں ووٹ کیا۔ حکمران جماعت کے قانون ساز عاکف کاگتے کِلِک نے ووٹنگ سے چند لمحوں قبل کہا، ”آج شام، ہم فن لینڈ سے کیے گئے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں۔"
فن لینڈ روس کے ساتھ 1,300 کلومیٹر طویل سرحد کا اشتراک کرتا ہے اور اب نیٹو اتحاد کا 31 واں رکن بننے میں محض چند رسمی اقدام کی ضرورت ہے۔ حکام کو توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل تک اس عمل کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
اشتہار
نیٹو کے لیے مشکل راستہ
گزشتہ برس یوکرین پر روسی حملے کے بعد فن لینڈ اور سویڈن کو اس بات کا خوف لاحق ہو گیا کہ وہ بھی اس کا اگلا نشانہ ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے دونوں ملکوں نے فوجی عدم اتحاد کی اپنی روایتی پوزیشن کو ترک کر دیا اور گزشتہ برس مئی میں نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی۔
نیٹو میں نئے ملک کو تسلیم کرنے کے لیے تمام رکن ممالک کے درمیان اتفاق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترک صدر طیب ایردوآن نے سیکورٹی سے متعلق بعض حل طلب مسائل پر مطالبات کی وجہ سے سویڈن کی رکنیت کی درخواست کو ابھی تک روک رکھا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہنگری نے بھی فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست کو منظور کر لیا تھا، تاہم سویڈن سے متعلق ووٹنگ ابھی تک پارلیمانی ایجنڈے میں شامل نہیں ہو سکی ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز سویڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ''فضا کو
صاف کریں '' اور پارلیمنٹ سے اپنی کوشش کی توثیق کے لیے ''بڑی تعداد میں موجود شکایات'' کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
سویڈن بھی 'پر امید ہے'
گزشتہ ہفتے ہی سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا تھا کہ ''یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے'' کہ جولائی میں ولنیئس میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس تک ان کا ملک اس کا رکن بن جائے گا۔
تاہم تازہ صورت حال کے پیش نظر انہوں نے جمعرات کے روز سویڈن کی قومی خبر رساں ایجنسی ٹی ٹی سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے حالیہ ریمارکس کو نوٹ کیا ہے اور اب انہیں اپنے الفاظ میں ردوبدل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال سے اس تناظر میں 'پر امید ہونے' کا لفظ زیادہ بہتر ہے۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔