ترکی کی جانب سے جمعرات کے روز کہا گیا ہے کہ وہ شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے حوالے سے امریکی یقین دہانی سے مطمئن نہیں ہے۔ ترکی ان کرد جنگجوؤں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتا ہے۔
اشتہار
واشنگٹن حکومت نے کہا تھا کہ وہ شمالی شام میں 30 ہزار کرد جنگجوؤں کو تربیت فراہم کر رہا ہے، تاکہ وہ سرحدی محافظوں کا کردار ادا کر سکیں، تاہم انقرہ حکومت نے دھمکی دی ہے کہ وہ ان کردوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹ (YPG) کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، تاہم ترکی کا الزام ہے کہ ان کرد جنگجوؤں کے روابط کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی سے ہیں۔ اسی تناظر میں ترک حکومت YPG کو بھی ’دہشت گرد‘ قرار دیتی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ویک اینڈ پر اس حوالے سے اپنے شدید ردعمل میں کہا تھا کہ وہ ’دہشت گردوں کی فوج‘ قبول نہیں کریں گے۔ تاہم پینٹاگون کی جانب سے بدھ کو بتایا گیا کہ واشنگٹن حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ وہ شمالی شام میں کوئی ’فوج‘ بنائے، بلکہ وہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے دوبارہ منظم حملوں کو روکنے کے لیے کرد فورسز کی مدد کر رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے ایک ملاقات میں اپنے ترک ہم منصب کو اس بابت یقین دہانی کرا دی تھی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا دورہ فرانس
03:43
تاہم نشریاتی ادارے سی این این ترک سے بات چیت کرتے ہوئے ترک وزیرخارجہ مولود چاؤش آؤلو نے کہا، ’’کیا اس یقین دہانی سے ہم پوری طرح مطمئن ہوئے؟ نہیں۔ ہر گز نہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایک دہشت گرد فوج کا قیام ہمارے تعلقات کو شدید نقصان پہنچائے گا۔ صورت حال بے حد سنجیدہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کرد عسکری تنظیم YPG، ترکی اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی ایک وجہ بنی ہوئی ہے۔ امریکا ان کرد جنگجوؤں کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جنگ میں اپنا ایک قریبی اتحادی سمجھتا ہے، تاہم ترکی کا الزام ہے کہ وہ کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی ہی کی ایک شاخ ہے۔
سلطنت عثمانیہ کی یادگار، ترکی کا تاریخی گرینڈ بازار
ترکی کے شہر استنبول میں واقع تاریخی گرینڈ بازار کا شمار دنیا کے قدیم ترین بازاروں میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد سن چودہ سو پچپن میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں رکھی گئی۔ گرینڈ بازار میں اکسٹھ گلیاں اورسینکڑوں دکانیں ہیں-
تصویر: DW/S. Raheem
اکسٹھ گلیاں، تین ہزار دکانیں
تین ہزار سے زائد مخلتف اشیاء کی دوکانوں والے اس صدیوں پرانے خریدو فروخت کے مرکز کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے کم وبیش ہر طرح کی اشیاء خریدوفروخت کے لیے موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
صدیوں سے چلتا کاروبار
یہاں پر چمڑے اور سلک کے ملبوسات تیار کرنیوالوں، جوتا سازوں، صّرافوں، ظروف سازوں، قالین بافوں، گھڑی سازوں، آلات موسیقی اور کامدار شیشے سے خوبصورت لیمپ تیار کرنیوالوں کی صدیوں سے چلی آ رہی دوکانیں بازار کی تاریخی حیثیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
زلزلے سے نقصان
گرینڈ بازار کو اپنے قیام کے بعد مختلف ادوار میں شکست وریخت کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی میں آنے والے زلزلے نے اس بازار کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ لیکن منتظمین نے بڑی حد تک اسے اپنی اصل شکل میں برقرار رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
تین لاکھ خریدار روزانہ
ایک اندازاے کے مطابق روزانہ اڑھائی سے تین لاکھ افراد گرینڈ بازار کا رخ کرتے ہیں۔ ان میں مقامی افراد کے علاوہ بڑی تعداد غیر ملکی سیاحوں کی بھی ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
فانوس و چراغ
خوبصورت نقش و نگار والے فانوسوں اور آنکھوں کو خیرہ کرتی روشنیوں والے دیدہ زیب لیمپوں کی دکانیں اس تاریخی بازار کی الف لیلوی فضا کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترکی کی سوغاتیں
بازار میں خریدار خاص طور پر ترکی کی سوغاتیں خریدنے آتے ہیں۔ ان میں انواع واقسام کی مٹھائیاں اور مصالحہ جات شامل ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پانی کے نلکے
صدیوں پرانے اس بازار کی ایک قابل ذکر بات یہاں پر اس دور میں مہیا کی جانےوالی سہولیا ت ہیں۔ جن میں سب سے نمایاں یہاں لگائے گئے پانی کے نل ہیں جن سے آج بھی یہاں آنے والے اپنی پیاس بجھا ر ہے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
اکیس دروازے
بازار میں داخلے اور اخراج کے لئے مختلف اطراف میں اکیس دروازے ہیں اور ہر ایک دروازے کو مختلف نا م دیے گئےہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خواتین کے پرس
بازار میں خواتین کے دستی پرس یا ہینڈ بیگز سے لدی دوکانوں کی بھی کمی نہیں۔ یہاں پر اصل اور مصنوعی چمڑے اور مقامی کشیدہ کاری کے ڈیزائنوں سے مزین بیگ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ معروف بین الاقوامی برانڈز کی نقول بھی باآسانی دستیاب ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
سونے کے زیورات بھی
طلائی زیورات اورقیمتی پتھروں کے شوقین مرد وخواتین کے ذوق کی تسکین کے لئے بھی گرینڈ بازار میں متعدد دوکانیں موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خوش اخلاق دوکاندار
اس بازار کی ایک اور خاص بات یہاں کے دوکانداروں کا مختلف زبانوں میں گاہکوں سے گفتگو کرنا ہے۔ بازار میں گھومتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ سجائے دوکاندار گاہکوں کے ساتھ انگلش، عربی ، جرمن ، اردو اور ہندی زبانوں میں گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
گرم شالیں
مقامی ہنرمندوں کے ہاتھوں سے تیار کی گئی گرم شالیں بھی یہاں خریداری کے لئے آنے والوں میں خاصی مقبول ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
بھاؤ تاؤ بھی چلتا ہے
گرینڈ بازار میں آنے والے گاہک دوکانداروں سے بھاؤ تاؤ کر کے قیمت کم کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور اس میں وہ اکثر کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
دیدہ زیب سجاوٹ
ترکی کے مخلتف علاقوں میں تیار کیے جانے والے آرائشی سامان کو یہاں اتنے خوشنما طریقے سے سجایا جاتا ہے کہ قریب سے گزرنے والے ایک نظر دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔
تصویر: DW/S. Raheem
شیشے کی دوکانیں
گرینڈ بازار میں ترک اور عرب نوجوانوں میں مقبول شیشے کی دوکانیں بھی ہیں جہاں مخلتف رنگوں کے شیشے اور ان میں استعمال ہونیوالا تمباکو بھی مختلف ذائقوں میں دستیاب ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
15 تصاویر1 | 15
اس سے قبل ترکی نے خبردار کیا تھا کہ وہ ان کرد جنگجوؤں پر عفرین اور ملحقہ علاقوں میں حملے شروع کر سکتا ہے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ روسی توثیق کے بغیر ترکی کبھی سرحد پار شامی علاقوں میں ایسا کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں کر سکتا، کیوں کہ ان علاقوں میں روسی فوج بھی موجود ہے۔