ترکی کو نئے آئین کی ضرورت ہے، صدر ایردوآن کا غیر متوقع بیان
2 فروری 2021
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ایک غیر متوقع بیان میں کہا ہے کہ ترکی کو ایک نئے اور ’سویلین‘ آئین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بیان ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ٹیلی وژن سے نشر کیے گئے اپنے ایک خطاب میں دیا۔
اشتہار
صدر ایردوآن نے پیر یکم فروری کی رات اپنے اس خطاب میں کہا کہ ترکی کے گزشتہ دونوں آئین ایسے ہیں، جن میں ملکی سیاست پر 'فوج کی نگرانی‘ کے انمٹ اثرات موجود ہیں۔
ان میں سے ایک آئین 1961ء میں نافذ کیا گیا تھا اور دوسرا 1982ء میں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ملکی آئین کے طور پر ان دونوں دستوری دستاویزات کی منظوری فوج کی طرف سے بغاوت اور اقتدار پر قبضے کے بعد دی گئی تھی۔
'نئے آئین کی تیاری کا وقت آ گیا ہے‘
ترک صدر نے اپنے موقف کی زیادہ وضاحت تو نا کی تاہم اتنا کہا کہ ترکی کو اپنے ہاں ایک نیا 'سویلین‘ آئین تیار اور منظور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس موضوع پر اپنی جماعت کے قوم پسند اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
ایک عدالت کی جانب سے ترک شہر استنبول میں واقع آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد آج پہلی مرتبہ آیا صوفیہ میں نماز ادا کی گئی۔ اس عمارت کو مسجد قرار دینے پر عالمی سطح پر تنقید بھی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kamaci
آیا صوفیہ کے باہر بھی
جمعے کی نماز کے لیے آیا صوفیہ کے باہر بھی سیکنڑوں افراد موجود تھے۔
تصویر: AFP/O. Kose
کلیسا، مسجد، میوزم اب پھر مسجد
یہ عمارت چرچ کے لیے تعمیر کی گئی تھی تاہم عثمانی دور میں اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ گزشتہ صدی میں جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے اس عمارت کو میوزیم میں بدلنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب اب ایک پھر اسے اسے مسجد میں بدل دیا گیا ہے۔
تصویر: DHA
مسیحی علامات نہیں مٹائی جائیں گی
ترک حکام کے مطابق آیا صوفیہ میں موجود مسیحی علامات و نشانات نہیں مٹائے جائیں گے، تاہم نماز کے وقت انہیں پردوں سے ڈھانپ دیا جائے گا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
ترک صدر بھی آیا صوفیہ میں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ آیا صوفیہ میں جلد ہی نماز ادا کی جائے گی۔ جمعے کے روز وہ خود بھی آیا صوفیہ میں نماز کی ادائیگی کے لیے پہنچے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی ایردوآن کے لیے ایک سیاسی فائدے کا اقدام ہے۔
تصویر: AFP/Turkish Presidential Press
کورونا سے بچاؤ
آیا صوفیہ میں صحت سے متعلق حکام جراثیم کش دوا کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں۔ آیا صوفیہ میں نماز کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/O. Dogman
سماجی فاصلہ
آیا صوفیہ میں جمعے کی نماز کے لیے مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی، تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر لوگوں سے باہمی فاصلے کا خیال رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔
تصویر: DHA
آیا صوفیہ اب ٹکٹ نہیں
آیا صوفیہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ترکی کی معروف ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ عام سیاح اسے مسجد میں تبدیل کر دینے کے باوجود یہاں آتے رہیں گے، تاہم نماز کے وقت سیاحوں کی حرکت کو محدود کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اب آیا صوفیہ میں داخلے کا ٹکٹ بھی نہیں ہو گا۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
ایردوآن کی سیاسی چال؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنا مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان موجود ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ تاہم ایردوآن نے یہ اقدام ترکی کے قوم پرست ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
8 تصاویر1 | 8
رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''شاید وقت آ گیا ہے کہ ترکی کو اب ایک نئے ریاستی آئین کی تیاری پر بحث کرنا چاہیے۔ یہ کام عوام کے سامنے اور ان کے تمام نمائندوں کی شرکت کے ساتھ بہت شفاف طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ پھر جو دستاویز تیار ہو، اسے منظوری کے لیے ترک عوام کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔‘‘
پارلیمانی جمہوری نظام سے صدارتی جمہوری نظام تک کا سفر
ترک جمہوریہ میں ماضی میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج تھا، لیکن 2018ء میں پارلیمانی جمہوری نظام کی جگہ امریکا کی طرز پر صدارتی جمہوری نظام متعارف کرا دیا گیا تھا۔ اس نظام کے تحت ملکی صدر کو اب بےتحاشا اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔
ترک دارالحکومت انقرہ کی کچی بستیاں اور آئینی ریفرنڈم
انقرہ کی پسماندہ بستیوں کے باسیوں کو صدر رجب طیب ایردوآن کے دور میں زیادہ سہولتیں اور سماجی مراعات ملی ہیں لیکن یہ ترک شہری پھر بھی عنقریب منعقدہ ریفرنڈم میں صدر کے اختنیارات میں اضافے کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہیں۔
تصویر: DW/D. Cupolo
دھواں دھواں بستیاں
سردیوں میں ترکی کے کم آمدنی والے علاقوں کے اوپر فضا میں دھوئیں کے بادل معلق رہتے ہیں۔ اس کی وجہ اس علاقے میں کوئلے سے چلنے والے تندور اور ہیٹر ہیں۔ جب سے رجب طیب ایردوآن برسرِاقتدار آئے ہیں، ترکی کے ان غریب ترین باشندوں کو خود کو گرم رکھنے کے لیے کوئلہ مفت مل رہا ہے۔ لیکن اس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے ووٹ بھی ایردوآن ہی کو ملیں گے۔
تصویر: DW/D. Cupolo
ان ووٹروں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا
ترکی میں مجوزہ ریفرنڈم میں سوال یہ ہے کہ آیا اس ملک میں پارلیمانی نظام کی جگہ ایک ایسا صدارتی نظام رائج کر دیا جائے، جس کی کمان ایردوآن اور اُن کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (AKP) کے ہاتھوں میں ہو۔ اگرچہ ایردوآن نے سماجی خدمات کے پروگراموں کے ذریعے غریبوں کی زندگیاں بہتر بنائی ہیں، لیکن ان بستیوں کے ووٹر ابھی بھی اپنے ووٹ کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکے۔
تصویر: DW/D. Cupolo
غریبوں کی جماعت
’’جب میرا شوہر بے روزگار تھا، تب میرا بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ میں کوئلہ کہاں سے لاؤں۔ پھر اے کے پی نے ہمیں مفت کوئلہ دے دیا اور تب مجھے احساس ہوا کہ یہ جماعت غریبوں کے ساتھ ہے۔‘‘ یہ باتیں تین بچوں کی ماں ایمل یلدرم نے ڈی ڈبلیو کو بتائیں: ’’پہلے کسی ڈاکٹر کے پاس جانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا تھا۔اب ہسپتال غریبوں کو اپنے ہاں قبول کرنے کے لیے زیادہ آمادہ نظر آتے ہیں۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
کُرد ووٹ
ایمل یلدرم کا تعلق کُرد آبادی سے ہے اور اسی لیے وہ ترک ریاست اور کرد عسکریت پسندوں کے درمیان تنازعات پر بھی فکرمند ہیں: ’’اگر ایردوآن کو ’ہاں‘ میں ووٹ مل جاتا ہےتو حالات بہتر ہو جائیں گے۔ وہ کہتا ہیں کہ وہ امن کے خواہاں ہیں۔ دوسری طرف صلاح الدین دیمرتاس (جیل میں قید اپوزیشن رہنما) سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ ایردوآن کُردوں کو خون میں نہلا دیں گے ... ایسے میں کوئی فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
شک و شبہ حاوی ہے
بستی کے ایک راستے کے کنارے انتخابی مہم کے پوسٹر میں لپٹا ایک صوفہ۔ یہاں ایردوآن کے بارے میں جذبات ملے جلے ہیں۔ قریب ہی پچیس سالہ علی اپنی فیملی کار میں کلیجی کے سینڈوچ بیچ رہا ہے۔ اُس نے بتایا: ’’پندرہ مارچ کو اُنہوں نے یہاں کے باسیوں کو کوئلے سے بھرے تھیلے دیے۔ آخر وہ بہار کے موسم میں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ سردیاں تو گئیں۔ یہ یقیناً ووٹوں کے لیے ہے۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
’سسٹم میں خرابی ہے یا؟‘
علی نے بتایا کہ اسے حکومتی صفوں میں موجود کرپشن پر زیادہ تشویش ہے۔ علی نے کہا: ’’میں نہیں جانتا کہ خرابی نظام میں ہے یا اسے چلانے والے لوگوں میں۔ اسی طرح کے سوالات میرے ذہین میں اسلام کے حوالے سے بھی ہیں۔ کیا مسئلہ مذہب کا ہے یا اُن لوگوں کا، جو اس کا نام لے کر خرابیاں پیدا کرتے ہیں۔ میری باتوں سے لگتا ہو گا کہ میں ریفرنڈم میں مخالفت میں ووٹ دوں گا لیکن درحقیقت میں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
اپنے شوہر کے نقشِ قدم پر
تین سالہ عائشہ اپنے گھر کے سامنے کھڑی ہے۔ اُس کی ماں نے کہا کہ وہ اپنا نام ظاہر کرنا یا تصویر اُتروانا نہیں چاہتی لیکن یہ کہ ریفرنڈم میں اُس کا جواب ’ہاں‘ میں ہو گا کیونکہ اُس کا شوہر بھی ایسا ہی کرے گا۔ یلدرم نے کہا کہ اُس کا شوہر، جو ایک باورچی کے طور پر کام کرتا ہے، اس لیے ’ہاں‘ میں ووٹ دے گا کیونکہ ’اُس کے خیال میں ایردوآن جو بھی کہتا ہے، درست کہتا ہے۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
ریفرنڈم؟ کس بارے میں؟
فریدہ تورہان (دائیں) اور اُس کا شوہر مصطفیٰ (بائیں) اپنے ڈرائنگ روم میں اپنے دو بیٹوں کے ساتھ موجود ہیں۔ فریدہ کے مطابق اُسے سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ ریفرنڈم ہے کس بارے میں: ’’مجھے سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن میں روز خبریں دیکھتی ہوں اور مجھے کسی نے بھی یہ نہیں بتایا کہ یہ ریفرنڈم ہے کیا۔ مجھے ابھی بھی نہیں پتہ کہ یہ ترامیم ہیں کس بارے میں۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
سلامتی سب سے مقدم
مصطفیٰ تورہان بھی (تصویر میں نہیں)، جو سبزی منڈی میں رات کی شفٹ میں کام کرتا ہے، کہتا ہے کہ سلامتی کا معاملہ اولین اہمیت رکھتا ہے۔ اُس نے بتایا کہ اے کے پی نے حالیہ برسوں کے دوران کم آمدنی والے علاقوں میں ایمبولینس سروسز کا دائرہ پھیلایا ہے لیکن تشدد پھر بھی بڑھ رہا ہے: ’’رات کو اے کے سینتالیس رائفلوں سے مسلح نقاب پوش لوگوں کولوٹ لیتے ہیں، کبھی کبھی تو دس دس سال کے بچوں کے پاس بھی گنیں ہوتی ہیں۔‘‘
تصویر: DW/D. Cupolo
تعلیم کا شعبہ پسماندگی کا شکار
مصطفیٰ کے مطابق اُن کے آس پاس اسکولوں کی حالت بھی بہتر نہیں ہو رہی: ’’ہم مفت کوئلہ اس لیے قبول کر لیتے ہیں کیونکہ ہم حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں اور یہ ایک طریقہ ہے، وہ پیسہ واپس لینے کا لیکن ہم اس بات کو ترجیح دیں گے کہ حکومت اسکولوں میں زیادہ سرمایہ کاری کرے تاکہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے امکانات بہتر ہو سکیں۔‘‘ اُس کا بڑا بیٹا آج کل کام کی تلاش میں ہے اور ابھی ناکامی کا سامنا کر رہا ہے۔
تصویر: DW/D. Cupolo
10 تصاویر1 | 10
ملکی سیاسی نظام میں یہ تبدیلی ایک ایسے عوامی ریفرنڈم کے بعد ممکن ہوئی تھی، جس میں ترک عوام نے 1982ء میں نافذ کردہ آئین کی کئی شقوں میں بنیادی ترامیم کی منظوری دے دی تھی۔
اپنے اسی خطاب میں صدر ایردوآن نے یہ بھی کہا کہ ترکی اپنے ہاں ایسی جدید ترین سائنسی تنصیبات کی تکمیل پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، جن کی مدد سے جلد ہی انقرہ اپنے اور غیر ملکی مصنوعی سیارے خلا میں بھیج سکے گا۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''وہ دن اب بالکل دور نہیں کہ جب ہم ایسی سائنسی تکنیکی تنصیبات کے حامل ہوں گے، جہاں سے ہم اپنے اور اپنے دوست ممالک کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا کریں گے۔‘‘
م م / ک م (اے پی)
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔