1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کو نئے آئین کی ضرورت ہے، صدر ایردوآن کا غیر متوقع بیان

2 فروری 2021

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ایک غیر متوقع بیان میں کہا ہے کہ ترکی کو ایک نئے اور ’سویلین‘ آئین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بیان ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ٹیلی وژن سے نشر کیے گئے اپنے ایک خطاب میں دیا۔

تصویر: Murat Kula/AA/picture alliance

صدر ایردوآن نے پیر یکم فروری کی رات اپنے اس خطاب میں کہا کہ ترکی کے گزشتہ دونوں آئین ایسے ہیں، جن میں ملکی سیاست پر 'فوج کی نگرانی‘ کے انمٹ اثرات موجود ہیں۔

ترکی اور پاکستان کو ایک جیسے حالات کا سامنا ہے، ایردوآن

ان میں سے ایک آئین 1961ء میں نافذ کیا گیا تھا اور دوسرا 1982ء میں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ملکی آئین کے طور پر ان دونوں دستوری دستاویزات کی منظوری فوج کی طرف سے بغاوت اور اقتدار پر قبضے کے بعد دی گئی تھی۔

'نئے آئین کی تیاری کا وقت آ گیا ہے‘

ترک صدر نے اپنے موقف کی زیادہ وضاحت تو نا کی تاہم اتنا کہا کہ ترکی کو اپنے ہاں ایک نیا 'سویلین‘ آئین تیار اور منظور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس موضوع پر اپنی جماعت کے قوم پسند اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

اسرائیل کی موجودہ فلسطین پالیسی ناقابل قبول ہے، صدر ایردوآن

رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''شاید وقت آ گیا ہے کہ ترکی کو اب ایک نئے ریاستی آئین کی تیاری پر بحث کرنا چاہیے۔ یہ کام عوام کے سامنے اور ان کے تمام نمائندوں کی شرکت کے ساتھ بہت شفاف طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ پھر جو دستاویز تیار ہو، اسے منظوری کے لیے ترک عوام کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔‘‘

ایردوآن کے خلاف ’غلط زبان‘، ترکی کا ایران سے احتجاج

پارلیمانی جمہوری نظام سے صدارتی جمہوری نظام تک کا سفر

ترک جمہوریہ میں ماضی میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج تھا، لیکن 2018ء میں پارلیمانی جمہوری نظام کی جگہ امریکا کی طرز پر صدارتی جمہوری نظام متعارف کرا دیا گیا تھا۔ اس نظام کے تحت ملکی صدر کو اب بےتحاشا اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔

ٹرکش لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی، مرکزی بینک کا گورنر برطرف

ملکی سیاسی نظام میں یہ تبدیلی ایک ایسے عوامی ریفرنڈم کے بعد ممکن ہوئی تھی، جس میں ترک عوام نے 1982ء میں نافذ کردہ آئین کی کئی شقوں میں بنیادی ترامیم کی منظوری دے دی تھی۔

ماکروں کو دماغی معائنے کی ضرورت ہے، ایردوآن

ترکی کا خلائی پروگرام

اپنے اسی خطاب میں صدر ایردوآن نے یہ بھی کہا کہ ترکی اپنے ہاں ایسی جدید ترین سائنسی تنصیبات کی تکمیل پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، جن کی مدد سے جلد ہی انقرہ اپنے اور غیر ملکی مصنوعی سیارے خلا میں بھیج سکے گا۔

ترک صدر مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ میں لے آئے

رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''وہ دن اب بالکل دور نہیں کہ جب ہم ایسی سائنسی تکنیکی تنصیبات کے حامل ہوں گے، جہاں سے ہم اپنے اور اپنے دوست ممالک کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا کریں گے۔‘‘

م م / ک م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں