جرمنی میں کرائے گئے ایک جائزے میں شامل زیادہ تر افراد چاہتے ہیں کہ ترکی کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے نکال دیا جائے۔ یہ سروے شمالی شام میں کرد جنگجو تنظیم 'وائی پی جے‘ کے خلا ف ترک عسکری کارروائی کے تناظر میں کرایا گیا۔
اشتہار
'یُو گو‘ نامی یہ سروے جرمن خبر رساں ادارے 'ڈی پی اے‘ کے ایماء پر کرایا گیا۔ اس میں شامل 58 فیصد افراد ترکی کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے خاتمے کے حق میں ہیں جبکہ اٹھارہ فیصد نے اس کی مخالفت کی۔
دوسری جانب اس سروے میں شامل افراد کی ایک بڑی تعداد نے جرمن حکومت کی جانب سے ترکی کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی تائید بھی کی۔ سروے میں شامل 61 فیصد ترکی پر اقتصادی پابندیوں کے حق میں ہیں جبکہ 69 فیصد نےکہا کہ ترکی کو ہر قسم کے اسلحے کی فراہمی بند کردینی چاہیے۔
تقریباً دو ہفتے قبل ترکی کی جانب سے شمالی شام میں شروع کی جانے والی عسکری کارروائی پر جرمن حکومت نے شدید تنقید کی تھی۔ برلن حکومت نے انقرہ حکومت سے وائی پی جی کے خلاف یہ آپریشن فوری طور پر روکنے کے مطالبے کے ساتھ ہی ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی بھی روک دی تھی۔
اگر کبھی ترکی کا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے انخلاء ہوا بھی تو یہ ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہو گا۔ یہ اس لیے بھی غیر حقیقی ہے کیونکہ اس دفاعی اتحاد کے بنیادی اصولوں یا چارٹر میں کسی ملک کی رکنیت منسوخ کرنے کے حوالے سے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
ترکی شمالی شام میں سرگرم 'وائی پی جے‘ کو کالعدم کردستان ورکز پارٹی 'پی کے کے‘ کا ایک بازو قرار دیتا ہے۔ 'پی کے کے‘ کو ترکی اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔ تاہم دوسری جانب شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کے خاتمے میں وائی پی جے نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
ع ا / ا ف ا
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔