ترکی نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی ختم کرتا ہے تو یہ امریکا اور ترکی کے درمیان ایک ’خطرناک پیشرفت‘ ہو گی۔
اشتہار
امریکی کانگریس نے منگل 17 دسمبر کو قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ یہ پابندی 1987ء میں لگائی گئی تھی جس کا مقصد اسلحے کی دوڑ سے بچنا اور اختلافات کو حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
جزیرہ قبرص 1974ء سے دو حصوں میں تقسیم ہے جب یونان کی فوجی حکومت کے ایما پر وہاں پر بغاوت کرائی گئی اور اس کے ردعمل میں ترکی نے اس جزیرے پر چڑھائی کر دی تھی۔
منگل کو دیر گئے ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس امریکی فیصلے کا ''اس جزیرے کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور ایک خطرناک پیشرفت کے علاوہ کوئی اور نتیجہ نہیں ہو گا۔‘‘
امریکا کی طرف سے قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی کا خاتمہ اس دفاعی اخراجاتی بِل کا حصہ ہے جسے کانگریس کے دونوں ایوان منظور کر چکے ہیں اور اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد یہ قانون کا درجہ حاصل کر لے گا۔
خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا اور ترکی کے تعلقات پہلے ہی کافی کشیدہ ہیں۔ اس کشیدگی کے پیچھے کئی ایک عوامل کار فرما ہیں جن میں امریکا کی طرف سے شامی کرد ملیشیا کی حمایت جسے ترکی دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور ترکی کی طرف سے روسی ساختہ S-400 میزائلوں کی خریدنےکا فیصلہ بھی شامل ہے۔
امریکا اس کے جواب میں ترکی کو اپنے جدید F-35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے الگ کر چکا ہے اور اس نے روسی میزائلوں کی خرید کے معاملے پر ترکی پر مزید پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔
ترک وزارت خارجہ کی طرف سے بھی یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ ''ترکی کے خلاف کسی بھی عمل‘‘ کا جواب دیا جائے گا اور یہ کہ دھمکیوں پر مبنی زبان یا پابندیاں ترکی کو اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات سے نہیں روک سکتی۔
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔