1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے آئندہ صدر بھی ایردوآن ہی ہوں گے؟

3 مئی 2018

ترکی میں حکمران جماعت فریڈم اینڈ ڈویلوپمنٹ پارٹی نے رجب طیب ایردوآن ہی کو ایک بار پھر بطور صدارتی امیداور نامزد کر دیا ہے۔ ترکی میں رواں برس جون میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔

Türkei Erdogan kündigt Neuwahlen an
تصویر: Reuters/M. Cetinmuhurdar

ترکی کی حکمران جماعت کی جانب سے جمعرات تین مئی کو صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک مرتبہ پھر منصب صدارت کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے، جب کہ ابھی تک مرکزی اپوزیشن جماعت نے اپنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ترکی میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

ترکی:  ایک چوتھائی قابل طلباء امام خطیب اسکولوں میں جائیں گے

نیتن یاہو تم ایک ’دہشت گرد‘ ہو، ایردوآن

وزیراعظم بن علی یلدرم نے آج جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدارتی انتخابات کے لیے متعدد دیگر اتحادی جماعتوں، جن میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعت نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی بھی شامل ہے، کے متفقہ امیدوار رجب طیب ایردوآن ہوں گے۔ ایردوآن حکمران جماعت کے سربراہ بھی ہیں۔ ایردوآن کے نام کا اعلان کرتے ہوئے یلدرم نے کہا، ’’ہمارا امیدوار وہ ہے، جسے عوام پہلے ہی چن چکے ہیں۔ ہمارا امیدوار عوام کا امیدوار ہے۔ ہمارا امیدوار عوام کا نمائندہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ 64 سالہ ایردوآن سن 2014ء میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

ایردوآن کے صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمعے کے روز یلدرم اور نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے سربراہ دولت باہچیلی سپریم الیکشن بورڈ میں جمع کرائیں گے۔

رواں برس کے آغاز میں حکمران جماعت AKP  اور نیشنلسٹ پارٹی MHP نے طے کیا تھا کہ وہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔ ترکی میں صدارتی انتخابات کا انعقاد دستوری طور پر اگلے برس نومبر میں ہونا تھا، تاہم گزشتہ ماہ صدر رجب طیب ایردوآن نے حیران کن طور پر قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا تھا۔ گزشتہ برس اپریل میں ہونے والے ریفرنڈم کے بعد زیادہ تر انتظامی اختیارات پارلیمان کی بجائے صدر کے عہدے کو منتقل ہونا ہیں، تاہم اختیارات کی یہ منتقلی نئے انتخابات کے بعد ہی ہو گی۔ یعنی ان صدارتی انتخابات میں اگر ایردوآن فتح یاب ہو جاتے ہیں، جس کی قومی امید ظاہر کی جا رہی ہے، تو وہ باقاعدہ طور پر ان انتظامی اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔

ایردوآن کا مقابلہ مرکزی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کے ساتھ ہو گا، جو چند چھوٹی جماعتوں کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے۔

ع ت / الف ب الف

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں