1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتترکی

ترکی کے مسلح ڈرونز کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ

شمشیر حیدر اے ایف پی کے ساتھ
4 دسمبر 2021

ترکی کی دفاعی اور ہوابازی کی صنعتوں کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ سب سے قابل ذکر ترکی کے بیرقدار ٹی بی 2 ڈرونز ہیں جو یوکرائن، پولینڈ اور ہنگری کو بھی برآمد کیے جا رہے ہیں۔

Türkei I Erdogan I Drohne
تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/handout/picture alliance / AA

ترک ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ملک کی دفاعی اور ہوابازی کی صنعت کی تیار کردہ مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس فورم کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے گیارہ ماہ میں ان شعبہ جات کی برآمدات میں گزشتہ برس کی نسبت چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس برس کے گیارہ ماہ کے دوران دفاعی شعبے میں ترکی کی مجموعی برآمدات کی مالیت 2.8 ارب امریکی ڈالر رہی۔ ان برآمدات میں سب سے زیادہ اور ریکارڈ اضافہ ترکی کے مسلح ڈرونز میں دیکھا گیا۔

ترک ڈیفنس انڈسٹریز کے چیئرپرسن اسماعیل دمیر نے امید ظاہر کی کہ رواں برس کے اختتام تک دفاعی اور ہوابازی کے شعبوں کی مجموعی برآمدات تین ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔

اسماعیل دمیر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''اگر ہم اپنی دفاعی صنعت کے گزشتہ بیس برسوں کا جائزہ لیں تو ترکی نے اس کے ہر شعبے میں ترقی کی ہے۔ بیس برس پہلے صرف 62 دفاعی منصوبے تھے۔ اب ایسے منصوبوں کی تعداد 750 سے تجاوز کر چکی ہے جن میں سے نصف گزشتہ پانچ برسوں کے دوران شروع کیے گئے۔‘‘

سن 2020 میں کورونا وبا کے باعث دفاعی شعبے میں ترکی کی برآمدات میں سولہ فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی تھی لیکن رواں برس اس کمی کو پورا کر لیا گیا۔

مسلح ڈرونز کو ترکی کی دفاعی مصنوعات میں نمایاں مقام حاصل ہے اور ابترکی، چین، امریکا اور اسرائیل کے ساتھ اس شعبے میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ گزشتہ دس برسوں کے دوران ترکی ڈرونز برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک بن کر سامنے آیا ہے۔

ترکی میں تیار کردہ بیرقدار ٹی بی 2 ڈرونز کی طلب دنیا بھر میں بڑھی ہے۔ آذربائیجان، کرغزستان، ترکمانستان، قطر، لیبیا کے علاوہ یورپی یونین کے رکن ممالک پولینڈ اور ہنگری ان ڈرونز کے اہم خریدار ملک ہیں۔

اب کئی دیگر ممالک بھی ان ڈرونز کے حصول میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ جلد ہی عراق بھی ایک سو ملین ڈالر مالیت کے ڈرونز خریدے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں