جرمن حکومت نے ترک فوج کے چار سابق اہلکاروں کو سیاسی پناہ دے دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد خدشہ ہے کہ انقرہ اور برلن کے تعلقات میں نئی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ترکی ان اہلکاروں کو ناکام فوجی بغاوت کا منصوبہ ساز قرار دیتا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برلن حکومت کی طرف سے ترک فوج کے جن چار سابق اہلکاروں کو سیاسی پناہ دی گئی ہے، ان میں وہ سابق کرنل بھی شامل ہے، جس کے بارے میں انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ اُس نے جولائی 2016ء میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
جرمن جریدے ’ڈیئر اشپیگل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی کشیدگی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ سیاسی پناہ دیے جانے کے سبب ان ترک شہریوں کو اب ان پر لگے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے واپس ترکی کے حوالے نہیں کیا جا سکے گا۔ یہ پیش رفت انقرہ حکومت کی خفگی کا باعث بن سکتی ہے۔
ترکی کا الزام ہے کہ سابق کرنل الہام نے جو اُس وقت انقرہ کی ملٹری اکیڈمی کا سربراہ تھا، ناکام فوجی بغاوت میں رنگ لیڈر کا کردار ادا کیا تھا۔ روئٹرز کے مطابق اس رپورٹ پر تبصرے کے لیے جرمنی کی وزارت خارجہ سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
ترکی میں جولائی 2016ء میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے انقرہ اور یورپی ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ترک حکومت کی طرف سے اس بغاوت سے مبینہ تعلق کے شبے میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین اور فوجیوں کا حراست میں لیا جانا یا انہیں ان کی ملازمتوں سے برطرف کیا جانا بھی ہے۔
اس کے علاوہ ترکی میں بڑی تعداد میں جرمن شہریوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے زیادہ تر کو بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے ساتھ رابطوں کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تاہم برلن حکومت اس کی وجہ سیاسی مقاصد کو قرار دیتی ہے۔
علاوہ ازیں آج جمعہ دو فروری کو ہی یونان کی ایک عدالت نے بھی ایک ایسے ترک شہری کو انقرہ حکومت کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ سنا دیا، جس پر الزام ہے کہ وہ ترکی میں ہونے والے خودکش حملوں کی منصوبہ سازی میں شریک تھا۔ یونانی عدالت کے مطابق ترکی کے حوالے کیے جانے سے اس شخص کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔