ترک شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری پر فوری بریک، یورپی یونین
20 مئی 2016برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اگر ترک یا دیگر اقوام نے اہم یورپی ضوابط کی خلاف ورزی کی تو یونین کے رکن ملکوں کو ایسے ممالک کے شہریوں کی یونین میں ویزا فری انٹری کو روکنے کی اجازت ہو گی۔
یونین کے وزارئے داخلہ کے اس اتفاق رائے میں اس بلاک میں شامل ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ترک شہریوں کی اکثریت نے یورپی یونین میں مقررہ مدت سے زیادہ عرصے کے لیے قیام کیا، یا ترک باشندوں کی جانب سے سیاسی پناہ کی زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں، تو ترک باشندوں کے لیے ویزا فری انٹری فوری طور پر روکی جا سکے گی۔
یہ بات اہم ہے کہ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں ترک شہریوں کے لیے شینگن ممالک کے ویزا فری سفر کو ایک بنیادی شرط کی حیثیت حاصل رہی ہے اور انقرہ حکومت متعدد مواقع پر کہہ چکی ہے کہ اگر معاہدے کی اس شق پر عمل نہ کیا گیا، تو ترکی اس معاہدے سے الگ ہو جائے گا۔
مارچ میں طے پانے والے اس معاہدے میں ترکی سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو روکے اور ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس کے عوض ترکی کو اربوں یورو امداد کے علاوہ اس کے شہریوں کے لیے شینگن ممالک کے سفر کے لیے ویزا کے حصول کی پابندی ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم اس معاملے پر متعدد یورپی ممالک کی جانب سے تنقید سامنے آئی ہے۔
یورپی یونین کے موجود ششماہی کے لیے صدر ملک ہالینڈ کے وزیر برائے مہاجرت کلاس ڈیجکوف کے مطابق، ’’مجھے خوشی ہے کہ آج ہم اس سلسلے میں ایک میکینزم پر متفق ہو گئے ہیں، جس سے ترک باشندوں کی دی جانے والی ان مراعات کی خلاف ورزیوں پر فوری ایکشن لیا جا سکے گا۔‘‘
اگر یہ میکینزم یورپی پارلیمان سے منظوری پا جاتا ہے، تو اس کے نتیجے میں کسی بھی ملک بشمول ترکی کے لیے مخصوص حالات میں یورپی یونین کے ویزا فری سفر کی سہولت معطل کی جا سکے گی۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ترک شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری کی سہولت صرف اسی صورت میں مہیا کی جا سکتی ہے، جب ترکی یورپی یونین کی جانب سے دی جانے والی 72 نکاتی فہرست کے تمام نکات پر عمل درآمد کرے۔ اس فہرست میں بائیومیٹرک پاسپورٹوں سے لے کر انسانی حقوق کے احترام تک جیسی شرائط شامل ہیں۔