1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر ایردوآن کی توہین کوئی مذاق نہیں

14 فروری 2022

ترک حکام نے ایسے ایک لاکھ ساٹھ ہزار معاملات کی تفتیش شروع کر دی ہے، جن میں ملکی صدر کی ممکنہ توہین کی گئی۔ اس تفتیش کا آغاز 2014ء میں ہوا تھا، جب وہ ملکی صدر بنے تھے۔

Türkei Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Adem Altan/Getty Images/AFP

صدر رجب طیب ایردوآن کے بارے میں توہین آمیز جملے اور فقرے ادا کرنے والوں کے خلاف تفتیش کے ساتھ ساتھ ان کی گرفتاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ دارالحکومت انقرہ اور سب سے بڑے شہر استنبول کے دفاترِ استغاثہ کے مطابق اس وقت کم از کم چھتیس تفتیشی کیس جاری ہیں اور  اب تک چار افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

’ایردوآن پر نظم تضحیک آمیز لیکن آزادیٴ رائے پھر بھی مقدم‘

اس کے علاوہ چار دیگر افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔ انہی میں سے ایک سوئمنگ چیمپیئن دریا بُوئیکن جُو بھی ہیں، جو اب عدالتی کارروائی کے منتظر ہیں۔ ان کی رکنیت کو ترک سوئمنگ فیڈریشن نے مستقل طور پر معطل کر رکھا ہے۔

تیراکی کے سابق ترک چیمپیئن دریا بُوئیکن جُو کو توہین کا الزام ثابت ہونے پر چار سال کی قید سزا ہو سکتی ہےتصویر: DHA

ترکی میں ملکی صدر کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کرنا ایک فوجداری جرم ہے اور یہ قانون ایردوآن کے صدر بننے سے بھی کئی سال قبل سے نافذ ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان سے پہلے ملکی صدور نے اس قانون کا بہت زیادہ استعمال نہیں کیا تھا۔ ان سے قبل تین صدور عبد اللہ گُل، احمد نجد سیزر اور سلیمان ڈیمرل کے ادوار میں درج کیے جانے والے ایسے مقدمات کی تعداد محض ایک ہزار ایک سو انہتر تھی۔

ایردوآن کی صحت کے بارے میں بات کرنا بھی بے توقیری؟

اس وقت ترکی میں یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ ملکی صدر رجب طیب ایردوآن کے بارے میں کوئی بات کرنا بھی ان کی تذلیل تصور کی جا سکتی ہے۔ اس مناسبت سے تیراکی کے سابق ترک چیمپیئن دریا بُوئیکن جُو کو بھی تفتیش کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ صدر کو کووڈ انیس کا مرض لاحق ہو گیا تھا اور انہیں دعاؤں کی ضرورت تھی۔ اس ترک ایتھلیٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں فکر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ دعائیں کی جا رہی ہیں۔ دریا بُوئیکن جُو نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں میں بانٹنے کے لیے بیس برتن حلوے کے تیار کرائے ہیں۔

ایسا جملے ادا کرنے پر ترکی کے ایک اہم ایتھلیٹ کو فوجداری تفتیش کا سامنا ہے اور اگر یہ ثابت ہو گیا کہ انہوں نے ایردوآن کی توہین کی ہے، تو انہیں چار برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

خواتین کے تحفظ اور صنفی برابری کا یورپی معاہدہ، ترکی دستبردار

ایسے حکومتی اقدامات کے تناظر میں ترک عوام میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ آیا ایسے عام بول چال کے جملے آزادئ اظہار کے منافی ہیں اور یہ ملکی صدر کی بے عزتی کا سبب ہیں۔ اب ان معاملات کا فیصلہ ترک عدالتوں کو کرنا ہے۔

توہین کے ہزاروں مقدمات

ترک وزارتِ انصاف کے مطابق صدر ایردوآن کی توہین کرنے کے اکتیس ہزار تفتیشی کیسز کا عمل سن 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ توہین آمیز جملوں کی ادائیگی پر تفتیشی عمل سن 2014 میں شروع کیا گیا۔ یہ وہی سال تھا جب رجب طیب ایردوآن نے منصبِ صدارت سنبھالا تھا۔

ترک ٹی وی کی ایک سابق پریزینٹر صدف کاباس کو ایک محاورہ بولنا مہنگا پڑ گیاتصویر: Emrah Gurel/AP Photo/picture alliance

قریب آٹھ برسوں میں ایردوآن کی توہین کے واقعات، جن کی تفتیش شروع کی گئی، ان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار بنتی ہے۔ انتالیس ہزار افراد کو جلد ہی عدالتوں کے کٹہروں میں کھڑا کر دیا جائے گا۔

ایردوآن کا بیان: ترکی اور اسرائیل کے درمیان تناؤ

استنبول کی ایک یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر یمان اکدینیز کا کہنا ہے کہ اب تک تیرہ ہزار مقدمات میں فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔ ان کے مطابق تین ہزار چھ سو افراد کو سزائیں سنائی گئیں اور ساڑھے پانچ ہزار کو عدالتوں نے بری کر دیا۔ پروفیسر یمان اکدینیز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے ایسے افراد کو بھی سزائیں سنائی گئیں، جن کی عمریں ان کے خلاف فیصلے سنائے جانے کے وقت اٹھارہ برس سے بھی کم تھیں۔ ایسے سزا یافتہ افراد کی تعداد سو سے زائد بنتی ہے۔

الماس توپجُو (ع ح / ر ب)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں