ترک صدر رجب طیب ایردوآن ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان سے ملاقات کے لیے دارالحکومت بوڈا پیسٹ پہنچ گئے ہیں۔ وہ گزشتہ چار ماہ میں دوسری مرتبہ ہنگری کا دورہ کر رہے ہیں۔
اشتہار
ترک صدر رجب طیب ایردوآن اپنے اتحادی یورپی رہنما وکٹور اوربان سے ملنے ایک مرتبہ پھر ہنگری پہنچ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہنگری کے وزیر اعظم اوربان اور ترک صدر ایردوآن باہمی مذاکرات میں علاقائی اور عالمی موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ترک صدر دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ مذاکراتی عمل دراصل دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد دے گا۔
انرجی سکیورٹی کے علاوہ سویڈن کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت جیسے موضوعات بھی آج کی ملاقات میں اہمیت کے حامل ہوں گے۔ ترکی اور ہنگری ہی دو ایسے ممالک ہیں، جو سویڈن کے اس عسکری اتحاد میں شمولیت میں رکاوٹ قرار دیے جا رہے ہیں۔
استنبول، یورپ کا ایک شاندار شہر
استنبول دنیا کا ایسا واحد میٹروپولس شہر ہے، جو یورپ اور ایشیا دو براعظموں پر پھیلا ہوا ہے۔ اس شہر کی سیاحت کیوں ضروری ہے، دیکھیے تصویری کہانی میں۔
تصویر: AP
آیا صوفیہ ، ایک تاریخی گہوارہ
آیا صوفیہ کی شاندار عمارت اس شہر کی پیچیدہ تاریخ کی درست غمازی کرتی ہے۔ سن 325 یہ عمارت ایک چرچ کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ قبل ازیں یہ بت پرستوں کا ایک مقدس مقام تھا۔ سلطنت عثمانیہ نے سن 1453 میں اِسے مسجد بنا دیا۔ جدید ترکی کے اولین صدر مصطفیٰ کمال اتاترک نے سن 1935 میں اسے میوزیم کا درجہ دیا۔ پچاسی برس بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اسے پھر مسجد بنا دیا تاہم سیاح اس عمارت کا وزٹ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Givaga/Zoonar/picture alliance
توپ کاپی محل، شاہی رہائش گاہ
آیا صوفیہ کے بعد چھ سو سالہ پرانی یہ عمارت سیاحوں کی سب زیادہ توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ یہ وسیع و عریض محل سلطنت عثمانیہ کی شاہی رہائش گاہ کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اسے دیکھنے کی خاطر ایک پورا دن درکار ہوتا ہے۔
تصویر: Paul Williams/Funkystock/imageBROKER/picture alliance
سلطان احمد مسجد
استنبول میں تین ہزار سے زائد مساجد ہیں۔ سن 1609 میں تعمیر کی گئی یہ مسجد آیا صوفیہ کے بعد کئی برسوں تک سب سے زیادہ اہم مسجد رہی۔ اسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کو سلطنت عثمانیہ کی فن تعمیر کا ہیرا بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Alex Anton/Zoonar/picture alliance
گرینڈ بازار، خریداری کا مرکز
استنبول پررونق بازاروں اور مارکیٹوں کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ گرینڈ بازار پندرہویں صدی سے ہی اس شہر کا اہم تجارتی مرکز رہا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے بازاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ قیمتی قالینوں سے لے کر مصالحوں تک یہاں سبھی کچھ دستیاب ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سو برس قبل تک استنبول میں ڈھائی ہزار سے زائد حمام تھے۔ اگرچہ اب ان کی تعداد کم ہو چکی ہے لیکن پھر بھی انتخاب کے لیے متعدد حمام موجود ہیں۔ ان میں سولہویں صدی کا سلطان حمام بھی ہے، جہاں خواتین اور مردوں کے نہانے کے لیے الگ الگ انتظام ہے۔
تصویر: Arif Hudaverdi Yaman/AA/picture alliance
بیسیلیکا سیسٹرن
جیمز بونڈ کا کردار نبھانے والے شین کونری ، ٹام ہینکس اور جیکی چن سبھی نے چھٹی صدی کی اس عجوبہ بازطینی عمارت میں فلمی سین فلمائے ہیں۔ یہ زیر زمین واٹر ورلڈ آیا صوفیہ سے زیادہ دور نہیں۔ موسم گرما میں سورج کی تپش سے فرار چاہتے ہیں تو یہ بہترین مقام ہے۔
تصویر: Karl F. Schöfmann/imageBROKER/picture alliance
آبنائے باسفورس کا بوٹ ٹرپ
استنبول دنیا کا ایسا واحد میٹروپولس شہر ہے، جو یورپ اور ایشیا دو براعظموں پر پھیلا ہوا ہے۔ آبنائے باسفورس ترک شہر استنبول کو یورپ اور ایشیا میں تقسیم کرتی ہے۔ یہاں کا بوٹ ٹرپ انتہائی دلکش ہے جبکہ شہر کے تاریخی مقامات کو دیکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
تصویر: Alex Anton/Zoonar/picture alliance
جزائر پرنس کا ڈے ٹرپ
نو جزیروں پر مشتمل جزائر پرنس استنبول کا ایک ضلع ہے۔ پندرہ ہزار نفوس پر آباد پرنس جزائر کا ایک روزہ دورہ انتہائی دلکش قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ پندرہ ملین آبادی والے استنبول کے مرکز سے کچھ سکون چاہتے ہیں تو یہاں ضرور جائیں۔
تصویر: Rainer Hackenberg/picture-alliance
استنبول کے لذیز پکوان
استنبول لذیز پکوانوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ گالاتا بریج کے قریب ہی واقع مچھلی مارکیٹ مخصوص ترک پکوان ’بیلک ایکمک‘ کے لیے مشہور ہے۔ فرائڈ یا گرلڈ مچھلی کا یہ پکوان تازہ سالاد اور ٹوسٹڈ بریڈ کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ گوشت کے دلدادہ افراد کبابوں سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Artur Widak/NurPhoto/Zoonar/picture alliance
غروب آفتاب کا دلکش نظارہ
غروب آفتاب کے 360 ڈگری پیناراما دلکش نظارے کے لیے میڈن ٹاور بہترین مقام ہے۔ یہ باسفورس کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر واقع ہے، جو بوٹ ٹرپ کے ذریعے قابل دسترس ہے۔ اٹھارہویں صدی کا یہ مینار مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا تھا تاہم اب یہ سلیفی لینے کا ایک مرکز قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Martin Siepmann/imageBROKER/picture alliance
ہنگری نے ابھی تک سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر اپنا ووٹ محفوظ رکھا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس عسکری اتحاد میں کسی بھی نئی ریاست کی شمولیت کی خاطر سبھی اکتیس رکن ممالک کی طرف سے منظوری دیا جانا لازمی ہے۔
ترک صدر نے اگرچہ طویل مخالفت کے بعد جون میں سویڈن کو اس عسکری اتحاد میں شامل کرنے کے لیے حامی بھر لی تھی تاہم ابھی بھی انقرہ حکومت اس حوالے سے رکاوٹوں کا باعث بن رہی ہے۔
ترک صدر ایردوآن نے سویڈن کی نیٹو میں رکنیت کی مشروط توثیق کی تھی۔ شرط تھی کہ امریکی حکومت ترک کو ایف سولہ فائٹر جیٹ طیارے فراہم کرنے کی درخواست کو قبول کرے۔
سفارتی تعلقات کی صد سالہ تقریبات
ترک صدر ایردوآن ایک ایسے وقت میں ہنگری کا دورہ کر رہے ہیں، جب ان دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے سو برس مکمل ہونے پر خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
ایردوآن اور اوربان 'ترکش۔ ہنگیریئن اعلیٰ سطحی اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل‘ کے ایک ایونٹ میں بھی شریک ہوں گے۔
اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین متعدد باہمی سمجھوتوں اور معاہدوں کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
واضح رہے کہ ہنگری یورپی یونین کا ایسا واحد رکن ملک ہے، جس نے یوکرین جنگ کے بعد بھی روس سے قریبی تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ ہنگری کی حکومت نہ صرف روس بلکہ چین اور ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی روابط بڑھانے کے حق میں ہے۔
ع ب / ش ر (خبر رساں ادارے)
سلطنت عثمانیہ کی یادگار، ترکی کا تاریخی گرینڈ بازار
ترکی کے شہر استنبول میں واقع تاریخی گرینڈ بازار کا شمار دنیا کے قدیم ترین بازاروں میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد سن چودہ سو پچپن میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں رکھی گئی۔ گرینڈ بازار میں اکسٹھ گلیاں اورسینکڑوں دکانیں ہیں-
تصویر: DW/S. Raheem
اکسٹھ گلیاں، تین ہزار دکانیں
تین ہزار سے زائد مخلتف اشیاء کی دوکانوں والے اس صدیوں پرانے خریدو فروخت کے مرکز کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے کم وبیش ہر طرح کی اشیاء خریدوفروخت کے لیے موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
صدیوں سے چلتا کاروبار
یہاں پر چمڑے اور سلک کے ملبوسات تیار کرنیوالوں، جوتا سازوں، صّرافوں، ظروف سازوں، قالین بافوں، گھڑی سازوں، آلات موسیقی اور کامدار شیشے سے خوبصورت لیمپ تیار کرنیوالوں کی صدیوں سے چلی آ رہی دوکانیں بازار کی تاریخی حیثیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
زلزلے سے نقصان
گرینڈ بازار کو اپنے قیام کے بعد مختلف ادوار میں شکست وریخت کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی میں آنے والے زلزلے نے اس بازار کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ لیکن منتظمین نے بڑی حد تک اسے اپنی اصل شکل میں برقرار رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
تین لاکھ خریدار روزانہ
ایک اندازاے کے مطابق روزانہ اڑھائی سے تین لاکھ افراد گرینڈ بازار کا رخ کرتے ہیں۔ ان میں مقامی افراد کے علاوہ بڑی تعداد غیر ملکی سیاحوں کی بھی ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
فانوس و چراغ
خوبصورت نقش و نگار والے فانوسوں اور آنکھوں کو خیرہ کرتی روشنیوں والے دیدہ زیب لیمپوں کی دکانیں اس تاریخی بازار کی الف لیلوی فضا کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترکی کی سوغاتیں
بازار میں خریدار خاص طور پر ترکی کی سوغاتیں خریدنے آتے ہیں۔ ان میں انواع واقسام کی مٹھائیاں اور مصالحہ جات شامل ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پانی کے نلکے
صدیوں پرانے اس بازار کی ایک قابل ذکر بات یہاں پر اس دور میں مہیا کی جانےوالی سہولیا ت ہیں۔ جن میں سب سے نمایاں یہاں لگائے گئے پانی کے نل ہیں جن سے آج بھی یہاں آنے والے اپنی پیاس بجھا ر ہے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
اکیس دروازے
بازار میں داخلے اور اخراج کے لئے مختلف اطراف میں اکیس دروازے ہیں اور ہر ایک دروازے کو مختلف نا م دیے گئےہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خواتین کے پرس
بازار میں خواتین کے دستی پرس یا ہینڈ بیگز سے لدی دوکانوں کی بھی کمی نہیں۔ یہاں پر اصل اور مصنوعی چمڑے اور مقامی کشیدہ کاری کے ڈیزائنوں سے مزین بیگ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ معروف بین الاقوامی برانڈز کی نقول بھی باآسانی دستیاب ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
سونے کے زیورات بھی
طلائی زیورات اورقیمتی پتھروں کے شوقین مرد وخواتین کے ذوق کی تسکین کے لئے بھی گرینڈ بازار میں متعدد دوکانیں موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خوش اخلاق دوکاندار
اس بازار کی ایک اور خاص بات یہاں کے دوکانداروں کا مختلف زبانوں میں گاہکوں سے گفتگو کرنا ہے۔ بازار میں گھومتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ سجائے دوکاندار گاہکوں کے ساتھ انگلش، عربی ، جرمن ، اردو اور ہندی زبانوں میں گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
گرم شالیں
مقامی ہنرمندوں کے ہاتھوں سے تیار کی گئی گرم شالیں بھی یہاں خریداری کے لئے آنے والوں میں خاصی مقبول ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
بھاؤ تاؤ بھی چلتا ہے
گرینڈ بازار میں آنے والے گاہک دوکانداروں سے بھاؤ تاؤ کر کے قیمت کم کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور اس میں وہ اکثر کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
دیدہ زیب سجاوٹ
ترکی کے مخلتف علاقوں میں تیار کیے جانے والے آرائشی سامان کو یہاں اتنے خوشنما طریقے سے سجایا جاتا ہے کہ قریب سے گزرنے والے ایک نظر دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔
تصویر: DW/S. Raheem
شیشے کی دوکانیں
گرینڈ بازار میں ترک اور عرب نوجوانوں میں مقبول شیشے کی دوکانیں بھی ہیں جہاں مخلتف رنگوں کے شیشے اور ان میں استعمال ہونیوالا تمباکو بھی مختلف ذائقوں میں دستیاب ہے۔