1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک نژاد لڑکی کا پرتشدد قتل، مجرم کو تین سال قید

کشور مصطفیٰ16 جون 2015

گزشتہ برس جرمنی میں ٹین ایجرز لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی کوشش روکنے کی پاداش میں تشدد کا نشانہ بن کر ہلاک ہونے والی ترک لڑکی توجچے البیراک پر حملہ کرنے والے ایک ٹین ایجر لڑکے کو عدالت نے تین سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

اٹھارہ سالہ سانل ایم کو توجچے البیراک کی موت کا سبب بننے والے تشدد کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ملزم نے اقرار کیا ہے کہ گزشتہ برس پندرہ نومبر کو جرمن شہر فرینکفرٹ کے قریبی قصبے اوفن باخ میں ٹین ایجرز لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی کوشش روکنے کی پاداش میں ترک نژاد نوجوان لڑکی توجچے البیراک پر تشدد کا حملہ کرتے ہوئے اُس نے اُس کے مُنہ پر بہت شدید ضرب لگائی تھی جس کے نتیجے میں وہ سر کے بل زمین پر گر گئی تھی۔ شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا دی جانے والی توجچے البیراک تیرہ روز کوما میں رہی اور آخر کار اٹھائیس نومبر کو، جس روز البیراک کی تئیسویں ویں سالگرہ تھی، اُس کے بدن سے زندہ رکھنے والی مشینیں ہٹا دی گئیں اور وہ اس دنیا سے رُخصت ہو گئی تھی۔

استغاثہ نے سانل ایم کو تین سال اور تین ماہ کی قیدکی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ مدعی کی طرف سے زیادہ طویل عرصے کی قید کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ملزم کے وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ اس کیس میں معطل سزا ہی کافی ہو سکتی تھی۔ سانل ایم کے خلاف عدالتی کارروائی کے دوران سکیورٹی کے اقدامات بہت سخت کر دیے گئے تھے۔

توجچے البیراک تیرہ روز کوما میں رہی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

15 نومبر 2014 ء کو اوفن باخ کے ایک ریستوران کے ٹائلٹ میں دو ٹین ایجرز لڑکیوں نے شور مچانا شروع کر دیا اور اُن کی مدد کے لیے البیراک وہاں پہنچی تو اُس نے نوعمر لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے والے لڑکوں کی سرزنش کی۔ بعد میں جب وہ ریستوران سے باہر نکلی تو پارکنگ ایریا میں زیادتی کی کوشش کرنے والوں میں سے ایک نے پیچھے سے اُس پر ایک بیٹ نما لکڑی کے ڈنڈے سے حملہ کیا۔ چہرے اور سر کی شدید چوٹ کے سبب البیراک کی موت جرمنی بھر میں وسیع پیمانے پر احتجاج کا باعث بنی تھی۔ توجچے البیراک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ٹیچر بھی تھی۔

جرمن میڈیا کے مطابق توجچے البیراک پر حملہ کرنے والے نوجوان کا تعلق سربیا کے علاقے ساندزاک سے ہے۔ پولیس نے پرائیویسی قانون کے تحت اُس کا نام صرف سینال ایم بتایا ہے۔

البیراک کو ایک رستوران میں زخمی کر کہ مارا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

اس نوجوان نے اپنے مقدمے کی کارروائی کے اختتام پر آخری بیان دیتے ہوئے کہا،’’ البیراک کو مارنے کا عمل کیری زندگی کی سب سے بڑی اور بُری غلطی تھی۔ اب میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ میں بہت نادم ہوں‘‘۔ سینال ایم نے مقدمے کی ابتدائی سماعتوں میں ہی اس امر کا اقرار کر لیا تھا کہ اُس نے البیراک کو مارا تھا تاہم اُس کا کہنا تھا کہ اُس نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اُس کی ضرب البیراک کی موت کا سبب بن جائے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں